• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

پنجاب میں 4 مجرموں کو پھانسی

شائع October 21, 2015
— فائل فوٹو/ رائٹرز
— فائل فوٹو/ رائٹرز

لاہور: قتل کے مجرموں کی سزائے موت پر عمل درآمد کا سلسلہ جاری ہے، ملک کی مختلف جیلوں میں چار قاتلوں کو پھانسی دے دی گئی جبکہ دو مجرموں کی سزا موت لواحقین سے صلح کے بعد عارضی طور پر مؤخر کر دی گئی ہے۔

لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید قتل کے مجرم کی سزائے موت پر عمل درآمد کروادیا گیا ہے۔ مجرم منیراحمد کیخلاف تھانہ گجر پورہ لاہور میں قتل کا مقدمہ درج تھا اور اسے 2003 میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

مذکورہ جیل میں ہی مجرم عمران عرف پپو اور ذوالفقار کی پھانسی مقتولین کے لواحقین سے صلح ہونے پر عارضی طور پر مؤخر کر دی گئیں۔ مجرم عمران عرف پپو کو تھانہ فیکٹری ایریا کے علاقے میں قتل ککرنے کے جرم میں 2002 میں سزائے موت سنائی گئی تھی جبکہ مجرم ذوالفقار نے 1999 میں معمولی جھگڑے پر طارق نامی شہری کو فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔

ٹوبہ ٹیک سنگھ کی ڈسٹرکٹ جیل میں قید قتل کے ایک مجرم کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ مجرم قمرالزماں نے 2001 میں معمولی تنازع پر اقبال نامی شخص کو قتل کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: 9 ماہ میں 226 افراد کو پھانسی

ڈیرہ غازی خان میں بھی قتل کے ایک مجرم کی سزائے موت پر عمل درآمد کروادیا گیا ہے۔ مجرم سیف اللہ نے 1996 میں بیوی سمیت 2 افراد کو قتل کیا تھا۔

بہاول پور جیل میں مجرم فیاض احمد کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ مجرم نے1997 میں رشتے کےتنازع پر فرید نامی شخص کو قتل کردیا تھا۔

پھانسی سے قبل مجرموں کی ان کے اہلہ خانہ سے آخری ملاقات کروا دی گئی تھی۔

متعلقہ جیل حکام نے مجرموں کی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد کروانے کے بعد ضروری کارروائی کرتے ہوئے لاشوں کو ورثا کے حوالے کردیا۔

گذشتہ روز بھی پنجاب کی 5 مختلف جیلوں میں قید قتل کے 9 مجرموں کو پھانسی دی گئی تھی.

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت (13-2008) نے سزائے موت پر غیراعلانیہ پابندی عائد کررکھی تھی تاہم سانحہ پشاور کے بعد اس پر ایک مرتبہ پھر عمل درآمد شروع ہوا۔

پہلی پھانسی 19 دسمبر 2014 کو فیصل آباد کی ڈسٹرکٹ جیل میں 2 مجرموں عقیل احمد عرف ڈاکٹر عثمان اور ارشد مہربان کو دی گئی۔ دونوں مجرموں پر سابق صدر پرویز مشرف پر قاتلانہ حملے کے الزام تھا۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان کی جانب سے سزائے موت کی بحالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ گذشتہ سال دسمبر سے سزائے موت پر عمل درآمد کے بعد سے اب تک ملک کی مختلف جیلوں میں ڈھائی سو سے زائد مجرموں کو پھانسی دی جاچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: 4 مختلف جیلوں میں 6 افراد کو پھانسی

دسمبر 2014 میں حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں اعداد و شمار جمع کروائے گئے تھے جس کے مطابق پاکستان میں سزائے موت کے7 ہزار 135 قیدی موجود ہیں، جن میں سے پنجاب کے 6 ہزار 424، سندھ کے 355، خیبر پختونخوا کے 183، بلوچستان کے 79 اور گلگت بلتستان کے 15 سزائے موت کے قیدی شامل ہیں۔

دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 8 ہزار سے زائد سزائے موت کے قیدی موجود ہیں۔

خیال رہے کہ دسمبر سے اگست کے دوران ماہ رمضان میں سزائے موت پر عملدر آمد نہیں کیا گیا تھا، البتہ ماہ رمضان کے بعد سے دوبارہ سزائے موت پر پابندی ختم کر دی گئی تھی۔

سزائے موت پر پابندی ختم ہونے کے بعد دسمبر سے اپریل کے درمیان 100 افراد کو پھانسی دی گئی جبکہ اب یہ تعداد 200 سے بڑھ چکی ہے.

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024