• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

بلوچستان میں تقریباً ڈھائی لاکھ گھوسٹ طالب علم

شائع October 6, 2015
۔ — اے ایف پی فائل فوٹو
۔ — اے ایف پی فائل فوٹو

کوئٹہ: گھوسٹ سکولوں اور اساتذہ کے بعد اب بلوچستان حکومت نے صوبے میں 234000 جعلی طالب علموں کا پتہ چلایا ہے۔

صوبائی سیکریٹری تعلیم صبور کاکڑنے پیر کو انکشاف کیا کہ محکمے کے افسروں اور اساتذہ نے سکولوں میں زیادہ سے زیادہ تعداد دکھانے اور دوسرے مالی فوائد حاصل کرنے کی خاطران گھوسٹ طالب علموں کے’داخلے‘ ریکارڈ کیے۔

صبور نے یہ انکشاف سکولوں میں جدید طریقوں سے اساتذہ کی نگرانی سے متعلق ایک اجلاس سے گفتگو میں کیا۔

ایڈیشنل سیکریٹری تعلیم اسفندریار خان کاکڑ نے اجلاس کے شرکا کو نئے سسٹم کے متعلق آگاہ کرتے ہوئے صوبے بھر میں سرکاری سکولوں میں اساتذہ کی حاضری یقینی بنانے کی اہمیت بھی اجاگر کی۔

اس موقع پر’رئیل ٹائم سکول مانیٹرنگ سسٹم‘ متعارف کرانے والے بلوچستان کے وزیر اعلی ڈاکٹر مالک بلوچ نے صوبے میں تعلیم کے گرتے معیار پر محکمہ تعلیم اور اساتذہ کو آڑے ہاتھوں لیا۔

ڈاکٹر مالک نے حکام اور اساتذہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا’خدارا اگلی نسلوں کے بچوں پر رحم کریں۔ ہم تعلیم کے فروغ کی باتیں سن سن کر تھک گئے ہیں اور اب کچھ کر نے کا وقت آ گیا ہے‘۔

انہوں نے کہا تعلیمی شعبے میں کرپٹ عناصر ہیں اور تعلیم کے فروغ کیلئے ان کے خلاف کارروائی ناگزیر ہو چکی ہے۔’اب بھی کچھ افسران نوجوانوں کو نوکری دینے کیلئے رشوت طلب کر رہے ہیں‘۔

صبور کاکڑ نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا’ہمارے نظام میں 234000 طالب علموں کے داخلے کی تصدیق نہیں کی جا سکی‘۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ صوبے میں 900 گھوسٹ سکول بھی سامنے آ چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ تعلیمی شعبے میں غیر ترقیاتی بجٹ 71 فیصد تک زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں تعلیم کا معیار بہتر بنانے کیلئے 7000 اساتذہ کی تربیت کی جائے گی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Muhammad Ayub Khan Oct 06, 2015 06:48am
oh my God

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024