پاکستان 40ہزار میگاواٹ ایٹمی بجلی کا خواہشمند
ویانا: چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن محمد نعیم نے کہا ہے کہ پاکستان نیوکلیئر انرجی ویژن 2050 کے تحت 40 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کا خواہشمند ہے۔
ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق ویانا میں 59ویں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی جنرل کانفرنس کے دوران خطاب کرتے ہوئے نعیم نے کہا کہ پی اے ای سی نے ایک منصوبہ مرتب کیا ہے جس کے ذریعے 8000 میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے جس کے ذریعے سے ملک کے توانائی بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
مزید پڑھیں: آٹھ ہزار نوسو میگاواٹ بجلی نیوکلیئر پلانٹس سے حاصل کرنے کا منصوبہ
انہوں نے بتایا کہ پی اے ای سی عوام کے لیے 18 اونکولوجی ہسپتال کی صورت میں عوام کو پرامن نیوکلیئر ٹیکنالوجی فراہم کررہا ہے جہاں ملک کے 80 فیصد کینسر کے مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی اے ای سی مستقبل میں اس طرح کے مزید طبی مرکز قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
خیال رہے کہ حکومت پہلے ہی کراچی (کینپ ٹو اور کینپ تھری) میں گیارہ سو میگاواٹ کے دو پلانٹس پر کام شروع کرچکی ہے، ان پلانٹس کے سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب نومبر ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: نیوکلیئر پاور پلانٹ، کراچی کی آبادی کے لیے خطرہ
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر انصار پرویز اس سے قبل کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں تین سو میگاواٹ کے چار یونٹ کے علاوہ گیارہ گیارہ سو میگاواٹ کے سات نیوکلیئر پلانٹ کے منصوبوں پر کام ہورہا ہے، جو 2030ء تک فعال ہوجائیں گے، اور جن سے کل آٹھ ہزار نوسو میگاواٹ کی بجلی کی پیدوار حاصل ہوسکے گی۔
انہوں نے کہا تھا کہ ”کینپ ٹو اور کینپ تھری سے ملک میں بڑے سائز کے نیوکلیئر پاور پلانٹس کی بنیاد پڑے گی۔“