• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

سینیٹ کمیٹی کی یوٹیوب کھولنے کی سفارش

شائع September 15, 2015
۔—فائل فوٹو۔
۔—فائل فوٹو۔

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن اینڈ ٹینکالوجی نے حکومت سے یوٹیوب کے معاملے پر قانون سازی کرکے عوام کی یوٹیوب تک رسائی یقینی بنانے کی سفارش کردی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق سینیٹر شاہی سید کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن اینڈ ٹینکالوجی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں ملک میں یوٹیوب کی بندش کا جائزہ لیا گیا۔

وزارت آئی ٹی حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ یوٹیوب سپریم کورٹ کے حکم پر بند ہے، اسے کھولنے کے لیے بھی سپریم کورٹ سے رجوع کرنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں: یوٹیوب پر 'غیر معینہ' مدت تک پابندی

ارکان کمیٹی نے کہا کہ ایران مصر، سعودی عرب اور دیگر ممالک میں یوٹیوب تک رسائی ہے۔

کمیٹی نے سفارش کی کہ حکومت یوٹیوب کے معاملے پر قانون سازی کرے اور عوام کی یوٹیوب تک رسائی یقینی بنائے۔

چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ گوگل نے یوٹیوب سے متنازع مواد ہٹانے کے لیے پیسے مانگے،حکومت نے پیسے نہیں دیے تو گوگل نے مواد نہیں ہٹایا۔

یہ بھی پڑھیں: تیکنیکی خرابی نے یوٹیوب تک رسائی کھول دی

آئی ٹی حکام نے بتایا کہ یوٹیوب سے متنازع مواد بلاک کرنے کا کوئی طریقہ نہیں، اسے صرف یوٹیوب کے مقامی ورژن کے ذریعے ہٹایا جا سکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یوٹیوب کے مقامی ورژن کے لیے گوگل سے بات چیت ہو رہی ہے۔

خیال رہے کہ دنیا کی مقبول ترین ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ پاکستان میں ستمبر 2012 سے بلاک ہے جو گوگل کی جانب سے توہین آمیز فلم ہٹائے جانے کے انکار کے بعد ہلاک کی گئی تھی۔

اس وقت سپریم کورٹ کی جانب سے ایک حکم نامہ جاری کیا گیا کہ جب تک گستاخانہ یا قابل اعتراض مواد کو بلاک کرنے کا کوئی موثر انتظام نہیں ہو جاتا، یوٹیوب پر ملک بھر میں پابندی رہے گی۔

اب یوٹیوب پر پابندی کو تقریباً تین سال ہوچکے ہیں جبکہ پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین متبادل چینیلز کے ذریعے اس تک رسائی حاصل کررہے ہیں۔

پاکستانی صارفین کو یوٹیوب تک رسائی دینے کے عمل کی رفتار میں اضافے کے حوالے سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کی مدد اور تحقیق کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن نے 2011 میں 1700 الفاظ پر پابندی لگا دی تھی جبکہ 2010 میں قابل اعتراض مواد شائع کرنے پر فیس بک کو 2 ہفتوں کیلئے بند کردیا گیا تھا اور اب بھی قابل اعتراض آن لائن لنکس پر بابندی کا سلسلہ جاری ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

SMH Sep 15, 2015 05:59pm
پابندی ہٹالی تو اس ٹھیکہ کاکیا ہوگا؟ اب تو بچے کو بھی معلوم ہے کہ یو ٹیوب تک کیسے رسای حاصل کرنی ہے،،جہالت کی انتہاہے،،،سورج زمین کے گرد نہی گھوم رہی!پھر بھی ان کی کوشش جاری ہے،،

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024