• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پسینے اور بالوں سے بھری چیزیں کھائیں گے؟

شائع September 11, 2015 اپ ڈیٹ September 12, 2015
ہنگامی اقدامات کے بجائے طویل مدتی اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ اس گھناؤنے مسئلے کا دیرپا حل نکل سکے. — Creative Commons
ہنگامی اقدامات کے بجائے طویل مدتی اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ اس گھناؤنے مسئلے کا دیرپا حل نکل سکے. — Creative Commons

اسلام آباد انتظامیہ کل بالآخر حرکت میں آئی۔ ایک منصوبہ بنایا گیا، افسران جمع ہوئے، پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ساجد چوہان اور مشہورِ زمانہ عائشہ ممتاز کو بریفنگ دی گئی۔ اور پھر کچھ ہی دیر میں وفاقی دارالحکومت میں کھانے پینے کے تمام آؤٹ لیٹس کے خلاف ایک منظم کارروائی شروع ہوگئی۔

دارالحکومت کے کئی نامور ریسٹورنٹ بدنام ہوگئے، بدنام بیکریاں رسوا ہوگئیں، اور وہ فیکٹریاں جہاں پر بچوں کو مزدور بھرتی کیا گیا تھا، انہیں سیل کر دیا گیا: بچوں سے مشقت کروانے کے لیے نہیں، بلکہ ان کے پیروں سے آٹا گندھوانے کے لیے۔ جی ہاں، ہم واقعتاً یہی چیزیں روز کھاتے ہیں جن میں آنسو، بال، اور پسینہ ملا ہوا ہوتا ہے۔

پڑھیے: کیا آپ کو معلوم ہے آپ کیا کھا رہے ہیں؟

گندگی اور پسینے کی یہ کہانی صرف اسلام آباد کے مشہور ریستورانوں کی نہیں جہاں پر ہم دعوتیں اڑاتے ہیں۔ اسلام آباد کے مضافاتی علاقوں میں بھی یہی سب کچھ ہو رہا ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر پوٹھوہار نشاء اشتیاق بھی اپنے علاقے میں میڈیکل اور سینیٹری انسپکٹر کے ساتھ مہم پر نکلیں۔

انہوں نے چار فیکٹریاں اور سڑک کنارے قائم چار ہوٹل سیل کیے، جبکہ ایک پیزا ریسٹورنٹ پر انتہائی گندگی کی وجہ سے جرمانہ عائد کردیا۔ غلیظ حالات میں کھانے کی اشیاء تیار کرنے پر مالکان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئیں۔

نشاء اشتیاق نے بتایا کہ "بیکری مصنوعات فرش پر جانوروں کے قریب پڑی ہوئی تھیں۔ چرچل نے کہا تھا کہ اپنا خون، پسینہ، اور آنسو دو، یہ فیکٹریاں اس مقولے پر حقیقت میں عمل کر رہی ہیں۔"

پیزا کا تیل.
پیزا کا تیل.
نہیں یہ پینٹ نہیں ہے.
نہیں یہ پینٹ نہیں ہے.

ہم میں سے کوئی بھی کھانے کی تیاری میں صفائی اور صحت کے بارے میں فکرمند نہیں ہوتا تھا اور اب بھی نہیں سوچتا۔ ہمارے پاس اب بھی ایسا نظام نہیں ہے جس میں کھانے پینے کی جگہوں پر باقاعدگی سے نظر رکھی جائے اور انہیں ان کے معیار کے مطابق گریڈ دیا جائے۔ لیکن اب محسوس ہو رہا ہے کہ ایسا سسٹم تیاری کے مراحل میں ہے۔

چائے خانہ اور سیور فوڈز جیسے مشہور نام سیل کر دیے گئے، جبکہ عام طور پر لوگ ان میں سے کچھ جگہوں کے صاف ہونے پر یقین رکھتے ہیں۔ جو بھی ہو، اسلام آباد کی ان مشہور جگہوں میں اچانک ایک منظم کارروائی نے ہوٹل مالکان میں کھلبلی مچا دی، جن میں سے کئی چھاپے سے بچنے کے لیے فوراً ہوٹل بند کر کے فرار ہوگئے۔

کھانا ہے یا وائٹ واش؟
کھانا ہے یا وائٹ واش؟
کھانا، کیڑوں کے لیے.
کھانا، کیڑوں کے لیے.

اسلام آباد انتظامیہ عام طور اپنی کاہلی اور اقرباء پروری کے لیے جانی جاتی ہے جس کی وجہ سے عوام کو ان سے کوئی خاص امید نہیں۔

فرش سے چھت تک کرپشن سے بھرے ہوئے سرکاری اداروں کی طرح اسلام آباد انتظامیہ کو بھی اس کے اپنے لوگوں کے علاوہ کوئی اچھا نہیں سمجھتا۔ توانائی سے بھرپور نوجوان افسران یہاں آتے ہیں اور "افسر شاہی" کے دہائیوں پرانے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں۔ جلد ہی گردن میں مشہورِ زمانہ سریا آجاتا ہے۔

یوں تو ان کارروائیوں نے لوگوں میں جوش بھرتے ہوئے مالکان میں کھلبلی مچا دی ہے، لیکن طویل مدت میں اس کا کوئی نتیجہ نکلتا ہے یا نہیں، یہ دیکھنا باقی ہے۔

وفاقی دار الحکومت میں ماضی قریب میں انتہائی عجیب پالیسیاں ترتیب دی گئیں جیسے کہ دکانوں کو 8 بجے بند کرنا، پھر 9 بجے بند کرنا، مگر نہ ہی انہیں نافذ کیا گیا اور نہ ہی کسی نے اس پر کان دھرے۔

ہمیں مسائل پر ہنگامی اقدامات کے بجائے طویل مدتی اقدامات کی ضرورت ہے ورنہ ان اقدامات کو بھلا دیا جائے گا اور کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔ کھانے پینے کی جگہوں کے لیے گریڈنگ سسٹم تیار کرنے، اور انہیں اسے اپنے دروازے پر لٹکانے کے لیے مجبور کرنا کوئی انتہائی مشکل کام نہیں، صرف وسائل کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

پہلا قدم اٹھایا گیا ہے۔ آخر کار کسی نے ہمارے بچوں کی اور ہماری صحت کے ساتھ کھیلنے کے خلاف قدم اٹھایا ہے۔ امید ہے کہ یہ آخری قدم نہیں ہوگا۔

تصاویر بشکریہ لکھاری۔

انگلش میں پڑھیں.

صدیق ہمایوں

صدیق ہمایوں پالیسی تجزیہ کار ہیں، اور کولمبیا جرنلزم اسکول سے فارغ التحصیل ہیں۔

ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: siddiquehumayun@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (4) بند ہیں

sheheryar Noor Sep 11, 2015 02:43pm
hahaha finally they got wake up call and copying kpk :). Dair ayed drust ayed
نجیب احمد سنگھیڑہ Sep 11, 2015 07:06pm
صاف ستھرے کچن میں برا پکا ہوا کھانا بھی کھایا جا سکتا ہے لیکن گندے کچن میں اچھا اور ٹئسٹی کھانا کھانے کو بھی دل نہیں کرتا۔
Sana Sep 12, 2015 03:25am
!یہ لوگ پوری قوم کو آہستہ آہستہ زہر دے کر مار رہے ہیں اس ملاوٹ سے سب سے زیادہ بچے متاثر ہوتے ہیں
MUHAMMAD AYUB KHAN Sep 12, 2015 11:27am
MENUN KI PATA - MUNDIYA (BOY - I DO NOT KNOW)

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024