• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

9 ماہ میں 226 افراد کو پھانسی

شائع September 10, 2015
آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد سزائے موت پر عملدرآمد شروع کیا گیا— فائل فوٹو/ رائٹرز
آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد سزائے موت پر عملدرآمد شروع کیا گیا— فائل فوٹو/ رائٹرز

اسلام آباد: چین، ایران اور عراق کے بعد پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ پھانسیاں دینے والا ملک بن چکا ہے، جہاں رواں سال اب تک 226 سزائے موت کے منتظر قیدیوں کی سزاؤں پر عمل درآمد کروا دیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے ایک رضا کار کا کہنا ہے کہ اب تک دی جانے والی 226 پھانسیوں میں سے صرف 10 پھانسیاں ایسے افراد کو دی گئی ہیں جو دہشت گردی کے واقعات میں ملوث تھے۔

انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم کے مطابق سال 2008 تک 7 ہزار ملزمان کو سزائے موت سنائی جاچکی تھی اور اس سال 36 کو پھانسی دی گئی ہے۔

اس سے قبل 2007 میں 134 افراد کو پھانسی دی گئی تھی، 2006 میں 85 افراد کو پھانسی دی گئی، 2005 میں 52 اور 2004 میں 21 افراد کو پھانسیاں دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: پاکستان: چار مہینوں میں 100ویں پھانسی

پاکستان کی عدالتوں کی جانب سے 2008 کے بعد بھی ملزمان کو پھانسیاں سنائی جاتی رہی ہیں تاہم اس سال سے کسی بھی ملزم کو پھانسی نہیں دی گئی سوائے ایک فوجی کے، جس پر قتل کا الزام تھا۔

حکومتِ پاکستان کی جانب سے سپریم کورٹ کو جمع کروائی جانے والی ایک خفیہ رپورٹ کے مطابق 2014 تک پاکستان میں سزائے موت کے قیدیوں کی تعداد 7056 تھی جبکہ ہیومن رائٹس کمیشن کے مطابق یہ تعداد 8000 سے زیادہ ہے تاہم ان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ملزمان کے اعدادوشمار موجود نہیں ہیں۔

گزشتہ سال پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردی کی کارروائی میں 132 بچوں سمیت 145 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستان میں پھانسیوں پر موجود غیر اعلانیہ پابندی کو اٹھا لیا گیا۔

تاہم انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ پشاور واقعے کے بعد دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کے بجائے عام مجرموں کو پھانسیاں دی جارہی ہیں۔

پشاور واقعے پر شدید عوامی رد عمل آنے کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائیوں کا حکم دیا جبکہ اچھے اور برے طالبان کا فرق ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بلا امتیاز کارروائیوں کی بھی ہدایات جاری کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں آخری دہشت گرد کی موجودگی تک جنگ جاری رہے گی۔

پشاور واقعے کے فوری بعد 2003 میں پرویز مشرف پر حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں سزائے موت کے قیدی ارشد مہربان اور راولپنڈی میں آرمی جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) پر حملے میں ملوث ڈاکٹر عثمان کو پھانسی دے دی گئی۔

امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک اور انسانی حقوق کی تنظیم کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق اب تک دہشت گردی میں ملوث 21 افراد کو پھانسی دی جاچکی ہے جن میں ہوائی جہاز کے ہائی جیکنگ، سیکیورٹی اہلکاروں پر حملے اور دیگر دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ملزمان شامل ہیں۔

دوسری جانب رواں سال اگست میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ اب تک 211 افراد کو پھانسی دی جاچکی ہے۔

ایمنسٹی انٹر نیشنل کے مطابق پاکستان سب سے زیادہ پھانسیاں دینے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے اور پاکستان نے اس حوالے سے چین، ایران اور عراق کو بھی پیچھے چھوڑ دیا تاہم سعودی عرب اب بھی سزائے موت دینے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024