کراچی آپریشن: جرائم کی شرح میں 70 فیصد کمی
کراچی: ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں جاری سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کو دو سال مکمل ہوگئے۔
سیکیورٹی اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ آپریشن کے نتیجے میں جرائم کی شرح میں 60 سے 70 فیصد کمی آئی ہے۔
آپریشن کو 2 سال مکمل ہونے پر رینجرز اور پولیس حکام کی مشترکہ بریفنگ میں نمایاں کامیابیوں کا تفصیل سے ذکر کیا۔
حکام کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے واقعات 60 اور ڈکیتی کی وارداتیں بھی 65 فیصد کم ہوگئی ہیں جبکہ بھتہ خوری میں بھی 70 فیصد کمی آئی ہے۔
رینجرز کے کرنل امجد کے ہمراہ پریس بریفنگ میں کراچی پولیس کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران 913 دہشت گرد اور 550 ٹارگٹ کلرز گرفتار کیے گئے جبکہ 15 ہزار 400 غیرقانونی ہتھیار بھی برآمد کیے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ 5 ستمبر 2013 سے اب تک 232 پولیس افسران واہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا۔
اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے کا تو دعویٰ تو کیا گیا البتہ کراچی پولیس کے سربراہ مشتاق مہر نے کہا کہ موبائل فون چھیننے کی وارداتیں کم کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔
بریفنگ میں رینجرز کے افسر کرنل امجد کا کہنا تھا کہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف لڑتے ہوئے رینجرز کے 23 جوان شہید اور 85 زخمی ہوئے۔
حکام کا کہنا تھا کہ 2015 میں کاریں چھیننے کے واقعات میں کمی آئی مگر موٹر سائیکلوں کی چوری اور چھینا جھپٹی میں اضافہ ہوا۔
بریفنگ کے دوران کراچی میں تھانوں کے نظام میں بہتری لانے اور مجرمان کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔
ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر کا کہنا تھا کہ حکومت سے انسداد دہشت گردی عدالتوں کی تعداد بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے، ہائی پروفائل کیسز فوجی عدالتوں کو بھیجے جائیں گے۔
رینجرز کے کرنل امجد نے بتایا کہ کراچی میں امن لانے کے لیے پولیس کے ساتھ مل کر آپریشن کا فیصلہ کیا، آپریشن کی کامیابی میں پولیس کا بھی اہم کردار ہے۔
خیال رہے کہ کراچی میں ستمبر 2013 میں ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا گیا جس میں پہلے مرحلے میں لیاری میں گینگ وار کا خاتمہ کیا گیا جبکہ اس کے بعد پورے شہر میں کارروائیاں تیز کر دی گئیں۔
رواں برس آپریشن میں بہت تیز آئی اور سیاسی جماعتوں میں موجود افراد کے خلاف بھی ایکشن لیا گیا جبکہ زمینوں پر قبضہ کرنے والے گروہوں کو بھی قانون کی گرفت میں لانا شروع کیا گیا ہے۔