• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

میڈیکل رپورٹ میں ڈاکٹر عاصم صحت مند قرار

شائع August 29, 2015

کراچی: رینجرز نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سندھ کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کی میڈیکل رپورٹ پیش کردی جس کے مطابق وہ صحت مند ہیں۔

رینجرز کے ایک سینیئر ڈاکٹر کی جانب سے ڈاکٹر عاصم کے طبی معائنے کے بعد عدالت میں پیش کی گئی میڈیکل رپورٹ کے مطابق ان کا شوگر لیول اور بلڈ پریشر نارمل ہے اور وہ صحت مند ہیں۔

رینجرز کے افسر نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر عاصم حسین اِس وقت میٹھا رام ہسپتال کی ذیلی جیل میں زیرِ حراست ہیں اور 24 گھنٹے ایک ڈاکٹر اور 2 نرسیں ڈاکٹر عاصم کی دیکھ بھال کررہی ہیں۔

عدالت نے میڈیکل رپورٹ منظور کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کا علاج جاری رکھنے کی ہدایت دے دی۔

عدالتی ذرائع کے مطابق رینجرز نے عدالت کو بتایا کہ اُن کے پاس ڈاکٹر عاصم حسین کے دہشت گردی اور فنڈز میں خردبرد جیسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے حوالے سے باوثوق معلومات موجود ہیں۔

اس سے قبل ڈاکٹر عاصم حسین کی اہلیہ ڈاکٹر زرین نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ کو لکھے گئے ایک خط میں اپنے شوہر کی صحت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا تھا۔

خیال رہے کہ سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سندھ کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کو جمعرات کو کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 90 روزہ ریمانڈ پر رینجرز کے حوالے کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عاصم حسین 90 روز کیلئے رینجرز کے حوالے

انہیں رواں ہفتے بدھ کو انٹیلی جنس ایجنسی کے سادہ لباس اہلکاروں نے اُس وقت حراست میں لیا تھا جب ڈاکٹر عاصم کی زیر صدارت وائس چانسلرز کی تقرری کے حوالے سے ایک اجلاس جاری تھا۔

ہائیر ایجوکیشن کمیشن سندھ کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج بھی کیا گیا تھا۔

ایڈووکیٹ مولوی اقبال حیدر کے توسط سے ڈاکٹر عاصم حسین کی والدہ اعجاز فاطمہ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ڈاکٹر عاصم حسین سابق وفاقی وزیر اور معزز سیاسی شخصیت ہیں اور وہ کسی بھی کیس میں مطلوب نہیں ہیں۔

درخواست گزار کے مطابق ڈاکٹر عاصم کو حراست میں لینا اور گرفتاری ظاہر نہ کرنا غیرقانونی ہے اور اگر کسی بھی الزام میں تحقیقات کرنی ہیں تو وہ تعاون کے لیے تیار ہیں۔

درخواست میں وفاق، صوبائی حکومت،قومی احتساب بیورو (نیب) اور فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چئیرمین اور سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی ہیں اور ان کی گرفتاری کو کراچی میں جاری آپریشن کے دوران پیپلز پارٹی قیادت کے خلاف پہلا بڑا ایکشن قرار دیا جارہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024