این اے 122:’ٹریبونل کا فیصلہ چیلنج کیا جائے گا‘
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 پر الیکشن ٹریبونل کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ٹریبونل کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں تاہم اس سے اتفاق نہیں کرتے‘اور یہ بھی کہ ملک کا قانون مسلم لیگ (ن) کو یہ اجازت دیتا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدلیہ سے رابطہ کرے۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 کی نشست پر مسلم لیگ (ن) کے اُمیدوار سردار ایاز صادق 2013ء کے عام انتخابات میں کامیاب قرار پائے تھے تاہم ان کے مخالف امیدوار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے ان کی کامیابی کو الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کر رکھا تھا۔
جس پر ہفتہ 22 اگست کو ٹریبونل نے فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ہدایت کی کہ وہ اس حلقے میں دوبارہ انتخابات منعقد کروائے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے الزام لگایا کہ ٹریبونل کا فیصلہ متعصبانہ اور’انصاف پر مبنی نہیں‘،انھوں نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اس بات کی تصدیق کردے گا۔
انھوں نے کہا کہ ٹریبونل کے فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کے دوران کچھ کوتاہیاں ہوئی ہیں جو مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نہیں تھیں جبکہ ٹریبونل نے الیکشن کمیشن کے عملے کی نااہلی کی سزا سردارایازصادق اورمسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی کودی ہے۔
وفاقی ویز کا کہنا تھا کہ اگر ایاز صادق اور ریلوے کے وفاقی وزیر سعد رفیق کے حلقے میں دوبارہ انتخابات ہوئے تو ہری پور کی تاریخ دہرائی جائے گی۔
یاد رہے کہ ہری پور میں این اے 19 کی نشست پر 2013ء کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے اُمیدوار نے کامیابی حاصل کی تھی تاہم مسلم لیگ (ن) کے اُمید وار نے اس حلقے کے نتائج کو ٹریبونل میں چلینج کررکھا تھا اور جب اس نشست پر دوبارہ انتخابات ہوئے تو مسلم لیگ (ن) کے اُمید وار نے کامیابی حاصل کی۔
دوسری جانب لاہور کا حلقہ این اے 122 اُن چار حلقوں میں شامل ہے جس پر پی ٹی آئی کی جانب سے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگایا جاتا ہے۔
دیگر حلقوں میں لاہور کا حلقہ این اے 125، سیالکوٹ کا حلقہ این اے 110 اور لودھراں کا حلقہ این اے 154 شامل ہے.
الیکشن ٹریبونل کی جانب سے این اے 125 پر دوبارہ انتخابات کا حکم دیا جاچکا ہے جہاں سے ریلوے کے وفاقی وزیر سعد رفیق کامیاب قرار پائے تھے۔
تبصرے (2) بند ہیں