• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
شائع August 19, 2015

صدر کراچی: بین المذاہب ہم آہنگی کی عمدہ مثال

ایم بلال حسن

کئی سالوں سے سیاسی اور فرقہ وارانہ تشدد کی زد میں رہنے والا کراچی بہترین شہرت کا حامل نہیں ہے، اور اگر گذشتہ چند سالوں کی سرخیوں کو مدِ نظر رکھیں، تو شاید اسے برداشت سے خالی شہر قرار دیا جا سکتا ہے۔ مگر شہر کی تقریباً ہر مذہبی برادری کے ساتھ اسکول اور کالج جانے کی وجہ سے مجھے یہ ماننے میں اب بھی دشواری ہوتی ہے کہ کراچی کے لوگ دوسرے مذاہب کے ماننے والوں سے نفرت کرتے ہیں۔

لہٰذا میں کراچی کے صدر کے علاقے کو قریب سے دیکھنے کے لیے نکل پڑا ہوں۔

میں نے تاریخی زیب النساء اسٹریٹ سے سینٹ پیٹرک کتھیڈرل تک پیدل چلنا شروع کیا۔ آپ یہاں سے چلتے جائیں، تو ہر ایک بلاک پر ایک مختلف مذہبی برادری آباد نظر آئے گی۔ یہاں پر یہ برادریاں ایک دوسرے کے ساتھ کئی سالوں سے بھائی چارے سے رہ رہی ہیں۔

میرے راستے میں پہلی مذہبی عمارت انتہائی خوبصورت مگر نظرانداز کردہ کچھی میمن مسجد ہے۔ اس سڑک پر بنیادی طور پر میمن برادری کے افراد رہتے ہیں۔

کچھی میمن برادری کی جانب سے 1893 میں تعمیر کی گئی یہ مسجد کراچی کی قدیم ترین مساجد میں سے ہے.
کچھی میمن برادری کی جانب سے 1893 میں تعمیر کی گئی یہ مسجد کراچی کی قدیم ترین مساجد میں سے ہے.
مجھے اندرونی حصہ خاص طور پر پسند آیا جو پستہ سبز رنگ کا ہے.
مجھے اندرونی حصہ خاص طور پر پسند آیا جو پستہ سبز رنگ کا ہے.

اس گلی میں تھوڑا دور چلنے کے بعد میں ایک اور بلاک آ پہنچا، جہاں پارسی برادری آباد ہے۔ لفظ پارسی فارسی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب فارس (موجودہ ایران) سے تعلق رکھنے والا ہے، اور پارسی برادری خود کو یہیں سے تعلق رکھنے والا بتاتی ہے۔ اگر آپ اس گلی پر تھوڑا غور کریں، تو آپ کو لفظ ایران یا ایرانی ہر دوسری دکان پر نظر آئیں گے، جیسے ایرانی بیکری، ایرانی چائے وغیرہ۔

آزادی کے بعد ابتدائی چند سالوں میں پارسی کراچی کی سب سے زیادہ بااثر اور دولتمند برادری تھی۔ انہوں نے شہر بھر میں کئی سماجی و طبی ادارے قائم کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کیا۔ ان میں سب سے اہم این ای ڈی یونیورسٹی اور لیڈی ڈفرن ہسپتال ہیں۔ گذشتہ چند سالوں میں ان کی برادری کی تعداد ہجرت اور گھٹتی شرحِ پیدائش کی وجہ سے کم ہو رہی ہے، اور زیادہ آتشکدے باقی نہیں بچے ہیں۔

ان میں سب سے بڑا ایچ جے بہرانا دارِ مہر (آتشکدہ) ہے۔ غیر پارسی افراد کا مندر کے احاطے میں داخلہ سختی سے منع ہے، اور بہت منت سماجت کے بعد گارڈ اور آتشکدے کے متولی نے مجھے ویرانڈے تک آنے دیا۔ ویرانڈے کے فرش پر چاک سے بالکل ویسے ہی رنگ برنگے ڈیزائن بنے ہوئے تھے، جیسے ہندو گھروں اور مندروں میں دکھائی دیتے ہیں۔

باہری دیوار پر نظر ڈالنے پر مجھے ویسے ہی نشانات اور مجسمے دکھائی دیے جو میں نے فارس کی تاریخی جگہوں پر دیکھے تھے۔ ان میں سب سے زیادہ نمایاں فراوہار تھا، جو عمارت کے سب سے اوپر بنا ہوا تھا۔

باہر سے ایک دیوار پر زرتشت کا پورٹریٹ نظر آ رہا تھا، جو کہ زرتشتی مذہب کے بانی ہیں۔

دارِ مہر کا بیرونی منظر. اوپری دائیں جانب فراوہار دیکھا جا سکتا ہے، جو زرتشتی مذہب کا سب سے نمایاں نشان ہے.
دارِ مہر کا بیرونی منظر. اوپری دائیں جانب فراوہار دیکھا جا سکتا ہے، جو زرتشتی مذہب کا سب سے نمایاں نشان ہے.
آتشکدے کی سیڑھیوں کے قریب چاک کا آرٹ ورک.
آتشکدے کی سیڑھیوں کے قریب چاک کا آرٹ ورک.
کراچی پارسی انسٹیٹوٹ.
کراچی پارسی انسٹیٹوٹ.

تھوڑا دور چلنے پر میں عظیم الشان لیکن بے ہنگم ایمپریس مارکیٹ کے سامنے کھڑا تھا۔

مجھے لگا جیسے میں ایک بہت بڑی مسجد کے عقب میں کھڑا ہوں۔ میں ایک نہایت متجسس شخص ہوں، اور میرا تجسس مجھے مسجد کے بیرونی دروازے تک لے گیا، جو گلی میں تھوڑا دور ہی تھا۔ قریب پہنچنے پر میں نے جانا کہ یہ داؤدی بوہرا برادری کا جماعت خانہ ہے۔ داؤدی بوہرا برادری کو شہر بھر میں ان کی امن پسندی اور مہمان نوازی کے لیے جانا جاتا ہے۔

میں داخلی دروازے تک گیا اور اندر جانے کی اجازت طلب کی۔ میں بھگا دیے جانے کے لیے بالکل تیار تھا لیکن میری توقعات کے برعکس مجھے بغیر کسی ہکچکاہٹ کے اندر جانے دیا گیا اور ساتھ میں ایک شخص کو بطور گائیڈ بھی ساتھ کر دیا گیا۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ یہ جماعت خانہ طاہری مسجد کہلاتا ہے، اور یہ شہر کے سب سے بڑے جماعت خانوں میں سے ہے۔

مسجد تک جانے والا داخلی حصہ نہات عظیم الشان ہے۔ مسجد کے اندرونی حصے میں دنیا بھر کی اسلامی ثقافتوں کے طرز ہائے تعمیر کی جھلک نظر آتی ہے۔ مسجد کا سب سے شاندار حصہ وہ ہے جہاں نماز پڑھی جاتی ہے۔ جب فانوس جلائے گئے، تو میں اس جگہ کی خوبصورتی اور بناوٹ دیکھ کر دنگ رہ گیا۔ میرا خیال ہے کہ تصاویر خود اپنی کہانی بہتر بیان کریں گی۔

مسجد کو جاتی مرکزی سیڑھیاں.
مسجد کو جاتی مرکزی سیڑھیاں.
مسجد کے ویرانڈے سے جائے نماز کا بیرونی نظارہ.
مسجد کے ویرانڈے سے جائے نماز کا بیرونی نظارہ.
نماز کی جگہ اپنے روشن فانوسوں کے ساتھ.
نماز کی جگہ اپنے روشن فانوسوں کے ساتھ.

اب میرے گائیڈ نے معذرت خواہانہ انداز میں کہا کہ نماز کا وقت ہوا چاہتا ہے، لہٰذا ٹور اب ختم کرنا ہوگا۔ میں نے مہمان نوازی اور مسجد کے مختصر مگر جامع ٹور کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔

اب میں سینٹ پیٹرک کتھیڈرل کی جانب بڑھ رہا تھا جو مسجد والی سڑک پر ہی ہے۔ چرچ کے آس پاس شہر کے سب سے مشہور کانوینٹ اسکول سینٹ پیٹرک اور سینٹ جوزف قائم ہیں۔

کیونکہ یہ اتوار کی دوپہر تھی، چنانچہ اسکول بند تھے اور علاقہ کافی پرسکون تھا۔ میں چند لوگوں کو چرچ سے اپنے گھروں کو واپس جاتے ہوئے دیکھ سکتا تھا۔

گیٹ پر پہنچنے پر میں نے گارڈ سے اندر جانے کی اجازت مانگی تو اس نے کہا "یہ خدا کا گھر ہے، میں آپ کو کیسے روک سکتا ہوں؟"

کتھیڈرل سے پہلے جو چیز آپ دیکھیں گے، وہ سفید ماربل کی "مسیح بادشاہ کی یادگار" ہے۔ اس یادگار کے اندر ایک چھوٹا صندوق اور گوا کے بزرگ سینٹ فرانسس زیویئر کا ایک مجسمہ ہے۔

کیونکہ کراچی کی زیادہ تر کیتھولک کمیونٹی گوا سے تعلق رکھتی ہے، اس لیے یہاں پر سینٹ فرانسس سے بہت عقیدت رکھی جاتی ہے۔

اپنی موجودہ صورت میں کتھیڈرل 1881 سے قائم ہے، لیکن اس جگہ پر 1845 سے چرچ موجود تھا۔ 2001 میں محمود آباد میں 5000 افراد کی گنجائش والے سینٹ پیٹرز کتھیڈرل کی تعمیر سے پہلے 1500 افراد کی گنجائش کے ساتھ یہ کراچی کا سب سے بڑا کیتھولک کتھیڈرل تھا۔

عبادت کا وقت ختم ہوجانے کی وجہ سے چرچ خالی تھا، لہٰذا میں اسے اچھی طرح گھوم پھر کر دیکھ سکتا تھا۔ اندر سے چرچ نہایت وسیع و عریض تھا اور بیرونی ممالک کے گرجا گھروں کی طرح اس کی چھتیں بھی کافی اونچی تھیں۔ چرچ کے اندر رنگین شیشوں کی روایتی کھڑکیاں لگی ہوئی تھیں۔

مسیح بادشاہ کی یادگار (آگے) اور کتھیڈرل (عقب میں).
مسیح بادشاہ کی یادگار (آگے) اور کتھیڈرل (عقب میں).
ہاتھ سے تیار کیے گئے رنگین شیشے کی کھڑکی.
ہاتھ سے تیار کیے گئے رنگین شیشے کی کھڑکی.
سینٹ پیٹرک کتھیڈرل کا اندرونی منظر.
سینٹ پیٹرک کتھیڈرل کا اندرونی منظر.
سینٹ پیٹرک کتھیڈرل کے اندر.
سینٹ پیٹرک کتھیڈرل کے اندر.
عبادت کے وقت مذہبی گیت پڑھنے کے لیے یہ کپڑے پہنے جاتے ہیں.
عبادت کے وقت مذہبی گیت پڑھنے کے لیے یہ کپڑے پہنے جاتے ہیں.

ایک دفعہ چرچ مکمل طور پر دیکھ لینے کے بعد میں دروازے تک آیا اور گارڈ سے پوچھا کہ رکشہ کہاں ملے گا۔ اس نے مرکزی سڑک کی طرف اشارہ کیا۔ میں فوراً ایک رکشہ میں بیٹھا اور اپنے آخری اسٹاپ سوامی نارائن مندر کی جانب روانہ ہوگیا۔

اگر ٹریفک نہ ہو، تو آپ 10 منٹ میں یہاں تک پہنچ سکتے ہیں۔ یہ مین ایم اے جناح روڈ پر اس جگہ ہے جسے عام طور پر لائٹ ہاؤس کہا جاتا ہے۔ مندر ایک محرابی دروازے کے بالکل پیچھے قائم ہے، جہاں سے اندر داخل ہونے پر آپ ایک احاطے میں پہنچتے ہیں جو سرخ پتھر سے تعمیر شدہ کے ایم سی بلڈنگ کے بالکل سامنے ہے۔

سوامی نارائن مندر اسی نام کے ایک احاطے کا حصہ ہے، جس میں ہندو اور سکھ برادری کے افراد رہتے ہیں۔ یہاں موجود زیادہ تر گھر ایک صدی پرانے ہیں۔ 1947 میں آزادی کے عین بعد ہندو اور سکھ برادریوں کے کئی افراد کو یہاں پناہ فراہم کی گئی تھی۔

اس پھلتی پھولتی برادری کے لوگ اب 1947 کے خونی دنوں سے بہت آگے نکل آئے ہیں۔ مندر کی طرف بڑھتے ہوئے مجھے یہ جان کر حیرانی ہوئی کہ اس کے ساتھ ہی ایک سکھ گردوارہ بھی موجود ہے۔ عبادت کا وقت ہونے کی وجہ سے مجھے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

پھر میں مندر کی جانب بڑھا۔ مندر بہت خوبصورت ہے، لیکن اس کی سب سے نمایاں چیز مندر کے اوپر ہاتھ سے بنائی گئی کرشن جی کی پینٹنگ ہے، جو ان کی کہانی بیان کرتی ہے۔

مندر کے ساتھ ہی ایک وسیع میدان ہے جو میلوں اور تقریبات کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ مجھے یہ جان کر حیرانی ہوئی کہ سوامی نارائن مندر کی اپنی گئوشالہ بھی ہے جہاں گائے رکھی جاتی ہیں، ان کی عبادت کی جاتی ہے، اور ان کا خیال رکھا جاتا ہے۔

سوامی نارائن مندر، جسے لائٹ ہاؤس مندر بھی کہا جاتا ہے.
سوامی نارائن مندر، جسے لائٹ ہاؤس مندر بھی کہا جاتا ہے.
مندر کے اندر سے تقریبات اور گھروں کے حصے کا منظر.
مندر کے اندر سے تقریبات اور گھروں کے حصے کا منظر.

طرح طرح کے لوگوں کو اپنی آغوش میں بسائے ہوئے کراچی کے صدر میں کافی دیر گھومنے کے بعد مجھے قائدِ اعظم محمد علی جناح کی 11 اگست 1947 کی تقریر یاد آگئی، جس میں انہوں نے برابری سے لے کر قانون کی بالادستی اور مذہب کی آزادی کے متعلق ہر چیز پر بات کی تھی۔ لیکن آج ان کی اس تقریر سے جو چیز مجھے سب سے زیادہ یاد آئی، وہ یہ تھیں:

"آپ دیکھیں گے کہ کچھ عرصے میں ہندو ہندو نہیں رہیں گے اور مسلم مسلم نہیں رہیں گے۔ مذہبی تناظر میں نہیں، کیونکہ یہ ہر کسی فرد کا ذاتی معاملہ ہے، بلکہ سیاسی تناظر میں، بحیثیت ریاست کے شہری کے۔"

اپنے سفر کے اختتام پر جس چیز نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا، وہ یہ کہ اس علاقے کا ہر مذہبی گروہ اپنی روز مرہ کی زندگی اور اپنی عبادات بغیر کسی کشیدگی کے انجام دیتا ہے۔

اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ یہ پارسی ہوں، یا سکھ، ہندو، عیسائی، یا مسلم۔ عقیدہ سیاسی نہیں بلکہ ایک ذاتی ترجیح ہے جسے یہ سب لوگ سمجھتے ہیں اور اس کی تعظیم کرتے ہیں۔ یہ سب لوگ ریاست کے شہری ہیں، اور منفرد اور خوبصورت پاکستانی ہیں۔

— تصاویر بشکریہ لکھاری۔


ایم بلال حسن پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں، جنہیں سفر کرنا اور گھومنا پھرنا پسند ہے. انہیں انسٹاگرام پر یہاں فالو کریں، جبکہ ان کا ای میل ایڈریس [email protected] ہے.


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیے گئے کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے.

ایم بلال حسن

ایم بلال حسن پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں، جنہیں سفر کرنا اور گھومنا پھرنا پسند ہے. انہیں انسٹاگرام پر یہاں فالو کریں، جبکہ ان کا ای میل ایڈریس [email protected] ہے.

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (42) بند ہیں

Abdul Samad Aug 19, 2015 06:24pm
Masha ALLAH an excellent effort . A documentary could be made to show a better picture of Pakistan , unlike those who just want an askar even at the expense of humiliating their country
amar kumar Aug 19, 2015 06:53pm
brillent article and thats true that we are one nation as Quaid e Azam said
xao ji Aug 19, 2015 06:54pm
بہت خوب۔ یہ ہے اصلی پاکستان۔
Fahim Ahmed Aug 19, 2015 07:00pm
جناب بلال حسن صاحب اتنا شاندار تحقیقی اور معلوماتی مضمون لکھنے پر آپ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اس میں ایک واضح پیغام اس ملک میں بسنے والوں کے لیے ہے کہ ہم سب پاکستانی ہیں، یہاں ہر مذہب کے لوگوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے جس ہمارے ملک میں مساوات کا عملی مظاہرہ پیش کرتی ہے۔ ایک بار پھر اتنے اچھے مضمون پر آپ کا شکریہ۔۔ فہیم احمد
Syed Farhan Ali Ghalib Aug 19, 2015 07:00pm
Realy impressd...this is how Mr Jinah pakistan should be ..
Khalid F Khan Aug 19, 2015 07:00pm
Dear Mr Bilal Am very much impress with your investigative article, never known these historical places before in my lufe, though am born in Karachi. I wish and would like to more article from you in future.
Abdul Wahab Afridi Aug 19, 2015 07:45pm
I like ur article but i ll differ wid ur experience at St. Parricks Church.. wen I was entering at church in 2004 the guard Simply opposed me to enter as i was muslim.. and behaved rudely.. at Parsi Aatish kadda I tried to go inside .. that guard also rejected me to enter but respectfully adviced me to bring any parsi friend of urs..
Malik USA Aug 19, 2015 08:11pm
Really impressed. I didn,t visit these places before although I spent a lot of time in Karachi. I wish that I could see these places with my own eyes with peace and prosperous Pakistan.
Mueed Mirza Aug 19, 2015 08:58pm
I hope the whole Pakistan will be like that, one day.
Maudood ahmed quddusi Aug 19, 2015 09:12pm
Very timely and needed article.thi is how people in Karachi use to live.politicians spoiled the living of this city on name of better living be provided by them.still we can learn from this article that better living can be done only by serving the public.go curruption go.
Waseem Aug 19, 2015 09:32pm
اللہ تعالے کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ کراچی کی مقامی برادریاں دوسرے مذاہب کے معاملے میں بہت فراخ دل ہیں ۔ اس معاملے میں کراچی کو جنت کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔
Nizamuddin Ahmad Aali Aug 19, 2015 09:47pm
My main concern is about the brainwashing of extremist to the younger generation of Pakistan. The non Muslim population do not get the same respect as Muslims, which is very sad. Very few call them by name, instead they are referred as Parsi, Hindu or Christian etc. Racial slur is very common and it makes me very sad. I grew up in Karachi and was educated by Parsis, Christians, Hindus & Muslims with love & devotion and my class mates were from all walks of life and religion. Can we go back to Mr. Jinnah's doctrine practice as our parents taught us.
asghar Aug 19, 2015 09:58pm
nice
asghar Aug 19, 2015 09:59pm
pura pakistan dak leya nice
abdullaf manzoor Aug 19, 2015 11:45pm
جناب بلال حسن صاحب اتنا شاندار تحقیقی اور معلوماتی مضمون لکھنے پر آپ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اس میں ایک واضح پیغام اس ملک میں بسنے والوں کے لیے ہے کہ ہم سب پاکستانی ہیں، یہاں ہر مذہب کے لوگوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے جس ہمارے ملک میں مساوات کا عملی مظاہرہ پیش کرتی ہے۔ ایک بار پھر اتنے اچھے مضمون پر آپ کا شکریہ۔mohammad abdullah
abdullaf manzoor Aug 19, 2015 11:47pm
جناب بلال حسن صاحب اتنا شاندار تحقیقی اور معلوماتی مضمون لکھنے پر آپ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اس میں ایک واضح پیغام اس ملک میں بسنے والوں کے لیے ہے کہ ہم سب پاکستانی ہیں، یہاں ہر مذہب کے لوگوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے جس ہمارے ملک میں مساوات کا عملی مظاہرہ پیش کرتی ہے۔ ایک بار پھر اتنے اچھے مضمون پر آپ کا شکریہ۔۔ abdullah
abdullaf manzoor Aug 19, 2015 11:48pm
good sir bilal
محمد ارشد قریشی (ارشی) Aug 20, 2015 12:21am
بہت عمدہ جناب جتنی تعریف کی جائے کم ہے
Faisal Aug 20, 2015 12:31am
Bilal sahab very nice article keep it up, but i want to know why did n't you visit any DEO BANDI masjid i think it's a little unfair on your part thanks
Salma khan Aug 20, 2015 02:16am
Amazing we need someone like u all info all pics gave us sooo much ifo I spend 30 years in Pakistan naver know what a beautiful things we have in Karachi now I am in USA from 20 years how much I am happy to see all this thanks God bless to Quid e Azum
meraj ghori Aug 20, 2015 06:03am
karachi my mother
Ather abbas Aug 20, 2015 06:05am
Very useful and interesting this should be present on electronic media as a documentary may Allah keep our country safe and prosperous ameen
shaheryar Aug 20, 2015 09:24am
اچھا لکھا ۔۔ مگر کراچی میں مسلمانوں کی طرف سے مساجد پر قبضے کی بات اور مدارس میں پلنے والے انتہا پسندوں کا بھی ذکر کر دیتے تو بہتر تھا۔۔۔ احمدی برادری کی ٹارگٹ کلنگ بھی جاری ہے ۔۔۔شیعہ کمیونٹی کی بھی خیر نہیں ۔۔ حال ہی میں اسماعیلی فرقے کی پوری بس اڑا دی گئی ۔۔۔ مسلمانوں کے علاوہ باقی تمام مذاہب کے لوگ آپس میں رواداری اور بھائی چارے سے ہی رہتے ہیں ۔۔۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مسلمان باقی مذاہب کو کس نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔۔ یہ غور طلب ہے ۔۔ آپ اگر یہ لکھ دیتے کہ دیکھیں باقی مذاہب کے لوگ کس قدر رواداری سے رہتے ہیں ۔۔۔ مسلمان فرقے بھی ان سے سبق سیکھیں تو بہتر تھا۔۔ پس باقی مذاہب کی آپس میں رواداری کوشہر قائد میں ’’مکمل ‘‘ مذہبی آزادی سے جوڑنا خام خیالی ہے ۔۔ شکریہ
Riz Aug 20, 2015 09:42am
Good attempt Bilal. Keep up
Asim Aug 20, 2015 11:56am
Brilliant Article.
asim Aug 20, 2015 12:02pm
Simply superb
lakhan kumar Aug 20, 2015 01:26pm
verry nice sir ji
طارق حسن Aug 20, 2015 01:34pm
بلال صاحب اگر آپ کم وبیش 30 سال پہلے کراچی ایکسپلور کرنے آتے تو شائد آپ کی رائے اس سے کہیں زیادہ اچھی ہوتی جو آپ نے کراچی کے بارے میں دیکھ کر لکھی۔ میرے خیال میں آپ نے صرف 25٪ فیصد ہی مشکل سے دیکھا ہے کراچی کو۔ آپ صدر سے آگے برنس روڈ سے ہوتے ہوئے ٹاور تک جاتے یہ تمام علاقے اور کھارادر میٹھادر لیاری، سولجر بازار یہ تمام اور بھی بہت سے علاقوں میں مختلف کمیونیٹز اور ان کے رہن سہن ان کےکھانے اور ان کے سماجی مصروفیت وغیرہ خود ملاحظہ کرتے۔ اس وقت کا کراچی بہت مہمان نواز بھی تھا۔ اب کراچی کے حالات کی وجہ سے یہاں ایک دوسرے کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ کاش آپ 30 سال قبل والا کراچی دیکھ پاتے۔
Erum Siddiqui Aug 20, 2015 03:11pm
کراچی کا امن تباہ کرنے کی ذمے دار مختلف مذہبی اور سیاسی جما عتیں ہیں جن مے سے بیشتر کا تعلق کراچی سےنہیں ہے۔ان کے گھر اور شہر محفو ظ ہیں۔
Mohammad jawaid Aug 20, 2015 03:21pm
Great journey with your article and pictures
Saqib Hasan Aug 20, 2015 11:07pm
Love you man, i am living in Karachi from last 42 years and could not see this beauty / strength of Karachi. Hats off.
Rafiq Muha Aug 21, 2015 04:24am
One feels enlightened to watch different religious places. A day will certainly come when each religion will be able to serve mankind with its moral and humane teachings. The Prophet of Islam is reported to have said, "The best among you is the one who is the best in morality."
Mehar Afshan Aug 21, 2015 06:31am
پورے پاکستان میں صرف کراچی ہی وہ واحد شہر ہے جہاں بین المذاہب ہم آہنگی صاف اور واضح نظر آتی ہے یہاں جب بھی مذہبی تصادم ہوئے دورے شہروں سے آئے ہوئے لوگوں نے ہی کروائے ہیں
Shahid Mehmood Aug 21, 2015 01:15pm
brilliant... one the best articles, I have ever read...
ali Aug 21, 2015 02:45pm
you missed the imam bargah of sadar
muhammad asif Aug 22, 2015 05:15am
This article and pictures he show karachi people is very educated and peace full people,thanks bilal hassan keep more improve your work in karachi historical places,and go different religious people leaving area and make improve our bad name "Karachi Is Dangerous City" your this artical not only pakistani he read lots of foreigner also read and see this pictures and they'r coming to visit in pakistan same in 1980 to 1990 all saddar area shop mostly open 09:00 am until late night,we see this foreigners by walk or by "Tanga (horse car)" is coming from shopping,they walk safely and shopping safely this is very good time they go clifton beach "Kotahri Prade" and more historical place in karachi and out of karachi "thatta city" tourist is our income, is very good in this time small industries,hand made items,gift peace,cotton products,lather products,hotel industries, they paid mostly pak ruppes or u.s.a $,now......?Only very few forigne -rs you will see in karachi markets,openly walk,may allah he give us again return our "Karachi city Old Life" ameen.
Imtiaz Farhat Aug 22, 2015 12:07pm
Excellent work ... I have seen many areas like this...in Karachi as an researcher & anthropologist but u wrote it in a very excellent way.
Imtiaz Farhat Aug 22, 2015 12:09pm
Excellent work
حسین Aug 22, 2015 02:57pm
بہت اچھی کا و ش کی ھے بلا ل صا حب نے شاندار مضمون لکھنے کی جتنی تعریف کی جا ۓ کم ھے کرا چی کے دوسرے علا قوں کے بارے میں بھی مضمون لکھنے کے بارے میں ضرور سو چۓ گا
Aziz Aug 22, 2015 05:03pm
کچھی برادری کا شمار بانیان پاکستان میں هے . کراچی میں دیگر مقامی لوگوں کی طرح کچھی برادری صدیوں سے آباد هے د
Farman Abbasi Aug 22, 2015 06:23pm
Nice feel after see this, Pakistan is really a best country. I am proud am Pakistani... whenever we are a nation which says Quaid--e-Azam was Muslim or Shia... by the way Nice Research interested also
waqas malik Aug 23, 2015 02:29am
very good but agar hamary mulk ki political parties bi agar ek dosry ko tanqeed ka nishana banay bagher isi tarha mil jul kar rahy to hi mulk taraqi kar sakta hai, aap ki ye tour story hamary political parties ki eyes khol sakti hein agar un mein is tours ki deeply ko samajhnay ki salahiyat ho