شجاع خانزادہ پر حملہ: ابتدائی رپورٹ پیش
لاہور: پنجاب پولیس نے صوبائی وزیر داخلہ کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ پر اٹک کے علاقے میں ہونے والے خود کش حملے میں کالعدم لشکر جھنگوی کے ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا۔
انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس مشتاق کی جانب سے واقعے کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ شہباز شریف کو پیش کردی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ وزیر داخلہ کی ہلاکت مظفر گڑھ میں لشکر جھنگوی کے چیف ملک اسحاق اور ان کے دو بیٹوں سمیت 13 افراد کی ہلاکت کی جوابی کارروائی ہے۔
آئی جی نے شجاع خانزادہ کی ہلاکت کو قومی سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کا حوصلہ اور ہمت ایسے حملوں سے پست نہیں ہوسکتے۔
مزید پڑھیں:وزیر داخلہ پنجاب خود کش حملے میں ہلاک
آئی جی نے واقعے میں ہلاک ہونے والے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) حضرو شوکت حسین شاہ، جنھوں نے 1998 میں انسپکٹر کے طور پر پولیس میں شمولیت اختیار کی تھی، کو خراج عقیدت پیش کیا۔
ایک سینیئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ خفیہ اداروں کی جانب سے خبردار کیا گیا تھا کہ سینیئر سرکاری حکام کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے جس میں پنجاب کے وزیر داخلہ بھی شامل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ خفیہ اداروں نے حکومت کو تجویز دی تھی کہ وزراء اور کابینہ اراکین کی سیکیورٹی میں اضافہ کردیا جائے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کرتے ہوئے پنجاب پولیس نے صوبے بھر میں دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کارروائیاں کی تھی اور متعدد دہشت گردی کے منصوبوں کو ناکام بنایا۔
اٹک میں ہونے والے دہشت گردی کے حملے کے بعد آئی جی پنجاب کی ہدایت پر صوبے بھر میں سیکیورٹی کو مزید سخت کردیا گیا ہے۔
پنجاب پولیس کے ترجمان نے آئی جی کے حوالے سے بتایا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں فورسز فرنٹ لائن پر رہیں گی اور دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اٹک واقعے کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس میں ملوث عناصر بچ نہیں پائیں گے۔