• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

سات دہشت گردوں کو سزائے موت

شائع August 13, 2015

راولپنڈی: فوجی عدالت کی جانب سے سات سخت گیر دہشت گردوں کو موت کی سزا سنادی گئی۔

آئی ایس پی آر کے ترجمان عاصم باجوہ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بتایا کہ سزا پانے والے چھ دہشت گرد پشاور کے آرمی پبلک اسکول حملے میں ملوث تھے جبکہ ایک کراچی میں صفورا چورنگی کے قریب رینجرز اہلکاروں کے قتل کا مرتکب پایا گیا۔

اس کے علاوہ ایک دہشت گرد کو عمر قید کی سزا بھی سنائی گئی ۔

آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ان تمام سزاؤں کی توثیق کردی ہے۔

آئی ایس پی آر کے اعلامیے کے مطابق سزا پانے والوں کو فیئر ٹرائل کا موقع دیا گیا اور انہیں اپیل کا حق حاصل ہے۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سزا دینے سے قبل تمام قانونی تقاضے بھی پورے کیے گئے جبکہ مجرمان کو قانونی معاونت فراہم کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 150 کے قریب افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں اکثریت بچوں کی تھی۔

سزا پانے والے مجرمان کی تفصیلات

موت کی سزا پانے والا حضرت علی توحید الجہاد کا سرگرم کارکن تھا۔ اسے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے، لیویز اہلکاروں کے اغوا اور قتل اور آرمی پبلک اسکول حملے کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے پر قصور وار پایا گیا۔

سزا پانے والے مجرم مجیب الرحمان عرف علی عرف نجیب اللہ اور سبیل عرف یحیٰ بھی توحید الجہاد کے سرگرم کارکن تھے۔ انہیں پشاور میں پاک فضائیہ کی بیس پر حملہ کرنے والے دس خودکش بمباروں کو منتقل کرنے اور آرمی پبلک اسکول پر حملہ کرنے پر اکسانے کا قصوروار پایا گیا۔

موت کی سزا نے والا مجرم مولوی عبدالسلام بھی توحید الجہاد کو خودکش بمباروں کو تیار کرنے کا مجرم پایا گیا جنہیں بعد میں آرمی پبلک اسکول حملے کے دوران استعمال کیا گیا۔ اسکے علاوہ مجرم نے دو کرنلوں اور این ڈی سی کے ڈائریکٹر کو قتل کرنے کابھی اعتراف کیا۔

مجرم تاج محمد تحریک طالبان پاکستان کا سرگرم کارکن تھا۔ اسے پاکستان کی مسلح افواج پر حملوں اور خودکش بمباروں کو تیار کرنے کا قصوروار پایا گیا جنہیں بعد میں آرمی پبلک اسکول حملے کے دوران استعمال کیا گیا۔

عتیق الرحمان عرف عثمان توحید الجہاد کا کارکن تھا۔ اسے سی آئی ڈی کے پولیس اسٹیشن، جرائم کے لیے فنڈز فراہم کرنے اور آرمی پبلک اسکول کے حملہ آوروں کو اکسانے کا قصوروار پایا گیا۔

مجرم کفایت اللہ عرف کیف قاری کو دو شہریوں کے گھر کے باہر آئی ای ڈی نصب کرنے، گولہ بارود اور ہتھیاروں کو منتقل کرنے اور آرمی پبلک اسکول کے حملہ آوروں سے رابطے میں رہنے کا مجرم پایا گیا۔ اسے عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

اس کے علاوہ مجرم محمد فرحان عرف علی عرف عباس عرف اعجاز قادری جیش محمد کا سرگرم کارکن تھا۔ اسے صفورا چورنگی کے قریب پاکستان رینجرز کے اہلکاروں پر حملے کا مرتکب پایا گیا جس کے نتیجے میں تین اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔ اسے موت کی سزا سنائی گئی۔

تبصرے (5) بند ہیں

Imran Aug 13, 2015 06:52pm
ek mulk main do adalat nahi hoti
عائشہ بخش Aug 13, 2015 07:14pm
فوجی عدالتوں کی کارکردگی پر آزادی حلقے کی جانب سے ہمیشہ سوالیہ نشان باقی رہے گا؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زیادہ بہتر تھا کہ ہم اپنا موجودہ عدالتی نظام درست کرتے
فیصل Aug 13, 2015 08:26pm
@Imran Agar civil adalatain apna kam hi na kerain tu un ka fiada kya meray bhai
imran Aug 13, 2015 09:16pm
hang them as soon as possible.
Muhammad Ayub Khan Aug 14, 2015 07:23am
@Muhammad Ayub Khan additionally, I will suggest you not to write in actress meera style English

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024