قصور کے بچوں کیلئے انصاف کا مطالبہ
پنجاب کے ضلع قصور کے نواحی گاؤں حسین والا میں بچوں سے بدفعلی اور اس کی فلم بندی کی خبر سامنے آنے کے بعد مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قصور میں متاثرہ بچوں کی تعداد تقریباً 280 کے لگ بھگ ہے جن میں سے کئی کی عمریں 14 سال سے بھی کم ہیں۔
مختلف سیاسی اور سماجی شخصیات نے نہ صرف واقعے کی مذمت کی بلکہ حکومت سے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا بھی مطالبہ کیا. امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور عمران خان کی اہلیہ ریحام خان نے بھی قصور کا دورہ کیا اور متاثرہ بچوں کے والدین سے ملاقات کی۔
منگل کو پولیس نے اس واقعے کے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کر دیں جب کہ لاہور ہائی کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نوید رسول مرزا، انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب مشتاق سکھیرا اور ہوم سیکریٹری پنجاب اعظم سلطان سے اس بات کا تعین کرنے کے لیے رپورٹ طلب کرلی ہے کہ قصور اسکینڈل کیس کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جاسکتا ہے یا نہیں.
تبصرے (2) بند ہیں