فلم ریویو : مشن امپاسبل روگ نیشن
تفریح سے بھرپور 'مشن امپاسبل روگ نیشن' کسی پرانی جیمز بونڈ فلم جیسی لگتی ہے۔ یعنی بونڈ سیریز کی ان فلموں کی طرح جب مرکزی کردار خود جاسوسی کی حوصلہ مندی کی داستان بیان کرتا، بیرونی مقامات پر یہ کہانی عکسبند ہوتی، ناممکن قسم کے اسٹنٹ پیش کیے، ناقابل یقین ایکشن مناظر اور غیر ملکی حسیناﺅں سے رومان لڑانا۔
اس طرح کی بونڈ فلمیں نہ صرف کہانی کی دلسپی برقرار رکھنے کے حوالے سے بہترین ہوتی بلکہ وہ نامعقولیت کی چوٹی کے کنارے پر کھڑی ہوکر بھی خود کو گہرائی میں جانے سے بچالیتی تھی۔
مشن امپاسبل روگ نیشن بھی بالکل ویسی ہی ہے، موت کے منہ میں جانے والے مناظر میں مضحکہ خیزی کے درمیان کسی نہ کسی طرح توازن برقرار رکھا گیا اور کہانی کو مرکزی پلاٹ کے ساتھ جوڑ کر رکھا گیا ہے۔
فلم کے کچھ ایکشن مناظر دنگ کردینے والے والے ہیں خاص طور پر دو تو دیکھنے والوں کو کھڑا ہونے پر مجبور کردیتے ہیں، ایک زیرآب چوری کے دوران جہاں تناﺅ اتنا حقیقی ہوتا ہے کہ آپ بے ساختہ طور پر اپنی سانسیں روک لیتے ہیں کیونکہ ایجنٹ ایتھن ہنٹ (ٹام کروز) بھی اپنی سانس روکنے کی جدوجہد کررہا ہوتا ہے اور ایک موٹرسائیکل تعاقب کا زبردست شوٹ، جو اتنا حقیقی محسوس ہوتا ہے کہ آپ کو سینما کی اسکرین سے ایندھن اور مٹی کی ملی جلی بو آتی محسوس ہونے لگتی ہے۔
جب ایکشن اسکرین پر نہیں ہوتا تو اس کی جگہ ناقابل یقین ویژول لے لیتے ہیں۔ گھوسٹ پروٹوکول (مشن امپاسبل 4) کے مقابلے میں روگ نیشن کے ڈائنامک مناظر میں بالکل حقیقی احساس ہوتا ہے۔ اس کی وجہ شاید کیمرے کے لینس کے پیچھے موجود شخص ہے یعنی بزرگ سینما فوٹوگرافر رابرٹ ایلسوٹ، جو جس حد تک ممکن ہو وہ ڈیجیٹل کے مقابلے میں فلم میں ٹیکسچر انداز کو ترجیح دیتے ہیں۔
رابرٹ ایلسوٹ کا کام اس وقت خاص طور پر نمایاں ہوتا ہے جب فلم ہمیں مراکش کے تاریخی گرد آلود مقامات، ایک اوپیرا ہاﺅس کے اندر یا جب ٹام کروز فضاءمیں ایک ہزار فٹ بلندی پر ایک ائیربس 400 کے ساتھ رسی سے بندھے موجود ہوتے ہیں، جیسے مناظر کی جانب لے جاتی ہے۔
ٹام کروز نے اس فلم کو اپنا سب کچھ دے دیا ہے۔ جب وہ ایکشن مناظر سے ہٹ کر جہاں وہ اپنی زندگی اور اعضاءکو خطرے میں نہیں ڈال رہے ہوتے ، جنھیں رابرٹ ایلسوٹ کے مطابق یہ وہی چند مناظر ہیں جن کو حفاظتی اقدامات چھپانے کے لیے ڈیجیٹل انداز میں فلمیا گیا، ٹام کروز نے سی آئی اے اور روگ تنظیم سینڈیکٹ کے ایجنٹ کے طور پر بہترین اداکاری کی ہے۔
درحقیقت ٹام کروز روک نیشن میں بہت اچھے نظر آئے ہیں جو ہمیں ان کا مذاق اڑانے سے روکتی ہے۔
جب ہم نے یہ اندازہ لگانے کی کوشش کی کہ آخر روگ نیشن اسی سیریز کی دیگر فلموں سے زیادہ کیوں پسند آئی تو ہمارے خیال میں وجوہات ہم نے ڈھونڈ لی ہیں۔ اکثر ٹام کروز جب فلموں کا کنٹرول سنبھالتے ہن تو ان کی ایکشن فلمیں بلاشبہ ان کے گرد ہی گھومتی ہیں، اس کے مقابلے میں روگ نیشن میں ٹام کروز نے کہانی میں دیگر اداکاروں جیسے سائمن پیگ (بینجی ڈیون)، جرمی رنر (ولیم برانڈٹ) اور ایلس بالڈوین (ایلن ہیونلے) کو بھی جگہ دی ہے اور ان کے بھی خاص لمحات اس کا حصہ ہیں۔
تاہم ٹام کروز نے سب سے زیادہ ضروری توازن اپنی سوئیڈش اداکارہ ربیکا فرکوسن (ایلسا فایوسٹ) کے سامنے برقرار رکھا ہے جو کہ ایتھن ہنٹ کے ساتھ دوستانہ مقابلے کے کردار بھی انتہائی متاثر کن رہیں۔ ربیکا نے نہ صرف اپنے ایکشن مناظر خود فلمائے بلکہ ان کی ٹام کروز کے ساتھ کیمسٹری بھی اچھی رہی۔
ربیکا کے کردار کے عزم کا اسرار اکثر فلم کو آگے بڑھانے میں کام آتا ہے دوسری جانب فلم کے مرکزی ولن سولومن لینی(سین ہیرس) کا کردار ملا جلا رہا۔
اگرچہ ان کی قابل فہم اداکاری ان کے کردار کو خاص طور پر نفرت انگیز ولن بناتا ہے مگر ان کے کردار کے عزائم کی وضاحت نہ ہونے کے برابر کی گئی۔
مجموعی طور پر یہ چیز کافی دلچسپ ہے کہ ڈائریکٹر کرسٹوفر میک کیوری ٹام کروز کی کسی حد تک کم مدد کے ساتھ بھی کس طرح اپنے اسٹار اداکار اور فلم کے لیے ان کی اہمیت کو برقرار رکھے ہوئے ہیں. یہی اس کامیاب مشن کا سیکرٹ ہے۔