• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 4:59pm Isha 6:27pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 4:59pm Isha 6:27pm
شائع August 5, 2015 اپ ڈیٹ November 24, 2017

جس صبح میں جھیل سیف الملوک کو منجمد حالت میں دیکھنے اور برف میں آوارگی کی غرض سے نکلا، اس دن دور ہندوکش کے پہاڑوں پر جاتے جاتے پھر سے برف پڑ چکی تھی۔ میرے گھر کی چھت پر ہلکی دھوپ اتر چکی تھی، گملے میں سرخ گلاب تازه تازه کھِل چکا تھا۔ کلائی میں بندھی گھڑی 8 بجا رہی تھی۔ دور کہیں فضا میں نغمہ گونج رہا تھا "آوارہ ہوں، یا گردش میں ہوں آسمان کا تارہ ہوں۔" ایک سیاسی پارٹی کے لیڈر کی شعلہ بیانی رات بھر جاری رہی تھی۔ اس گھڑی آئی ایس پی آر کا بیان ٹی وی اسکرین پر چل رہا تھا جس میں سیاسی لیڈر کی شعلہ بیانی کو بیہودہ قرار دیا گیا تھا اور مجھے ہنس ہنس کر ہچکی کا دوره پڑ چکا تھا۔ جس صبح میں گھر سے نکلا یہ سب ہو چکا تھا۔ معاشرت، سیاست، اور منافقت پر دو حرف بھیج کر سامان لپیٹا اور گھر چھوڑ دیا۔

گاڑی نے شہر کو چھوڑا تو دھوپ کی تمازت میں اضافہ ہو رہا تھا۔ گندم کے مڑیل کھیت سڑک کے دونوں اطراف پھیلے ہوئے تھے۔ خوشوں کا ذکر ہی کیا، یہ تو اپنے تنوں سے مڑ چکے تھے۔ ایسی کمزور، ناتواں، مڑیل گندم کی فصل دیکھ کر دل ڈوبنے لگا۔ پنجاب میں برستی مسلسل بارشوں نے دہقانوں کے صبر کا خوب امتحان لیا ہے۔ جب خدا بستی والوں کی محنت پر پانی پھیر دے تو بستی والوں کو توبہ کا دروازہ کھٹکھانے میں دیر نہیں لگانی چاہیے۔ ایسی بے جان گندم کی فصل دیکھتے دیکھتے چناب کا پل آ گیا۔

دریائے چناب. — فوٹو سید مہدی بخاری
دریائے چناب. — فوٹو سید مہدی بخاری

ایبٹ آباد کی صبح کا ایک منظر.— فوٹو سید مہدی بخاری
ایبٹ آباد کی صبح کا ایک منظر.— فوٹو سید مہدی بخاری

گاڑی نے دریائے چناب کو عبور کیا تو نظر نیچے پانی میں چلتی ایک کشتی پر پڑی۔ ملاح اکیلا چپو چلاتا جا رہا تھا۔ شاید ساتھ ساتھ کچھ گاتا بھی ہو پر گاڑی کے اندر میں اسے سن نہیں سکتا تھا۔ چھٹی کا دن تھا اور غالباً ملاح چناب کے پانیوں پر تفریح کر رہا تھا۔ دریا کے اندر سورج کا عکس جھلک رہا تھا اور وہیں کہیں اس کے آس پاس وہ کشتی پانی کے بہاؤ کے ساتھ بہتی چلی جا رہی تھی۔ کھلے پانیوں میں اکلوتی کشتی کو آزادانہ بہتا دیکھ کر لبوں پر مسکراہٹ پھیلنے لگی۔ ملاح بھی ادھر دیکھ کر شاید مسکرایا ہو۔ پانی کے مسافر اور زمین کے مسافر میں مسافتی قدریں، جذبات اور احساسات کچھ تو مشترک ہوتے ہیں۔

جی ٹی روڈ پر روشن صبح کی کھِلی دھوپ میں گاڑیاں اپنی اپنی منزل کو آتے جاتے دیکھتے ہوئے پوٹھوہار کا علاقہ آیا۔ سطحِ مرتفع پوٹھوہار۔ بھربھری مٹی کی پہاڑیاں۔ کٹی ہوئی جلی ہوئی مٹی۔ اوپر نیچے ہوتے راستے۔ اردگرد جھاڑیاں اور ان میں کِھلے کچھ جنگلی پھول۔ کیکر کے چھوٹے چھوٹے جنگل۔ اور وہیں کہیں تین چار درختوں پر سفید بگلوں نے ڈیرے ڈال رکھے تھے۔ ایسا لگتا جیسے درخت کو پھل لگا ہو۔ چپ چاپ، ساکت بیٹھے بگلے۔ اڑنے کی چاہ کو ترک کیے کسی سوچ میں گم بگلے۔ چونچ نیچی کیے سر جھکائے بگلے۔ سارا جھنڈ تھکن کا شکار تھا شاید۔

گزرتے گزرتے یہیں کہیں زرد، مالٹے رنگے پھولوں کے بیچ دو نیلے جنگلی پھول نظر آئے جو اردگرد کے رنگوں کا پیٹرن توڑتے ہوئے اپنی طرف توجہ مبذول کروا رہے تھے۔ تتلی کے لمس سے بے پرواہ یہ پھول شاید مسافروں کو آتا جاتا دیکھ کر ہی کھِل اٹھتے ہوں۔ خوشبو ندارد مگر رنگت خوب است۔ ایک دھیمی مسکراہٹ ان پھولوں کے نام۔

ہزارہ میں گندم کی فصل.— فوٹو سید مہدی بخاری
ہزارہ میں گندم کی فصل.— فوٹو سید مہدی بخاری

شہر گزرتے رہے۔ چھٹی کے دن سوئے ہوئے تھکے ہوئے شہر۔ راولپنڈی آیا تو گاڑی پیر ودھائی جا رکی۔ یہیں سے مجھے گاڑی بدلنی تھی۔ یکم مئی تھا۔ یومِ مزدور و محنت کش۔ غریبوں کا دن۔ اڈے پر جا بجا پوسٹر لگے تھے۔ آج شام پی سی ہوٹل میں ایک سیمینار تھا جس میں معروف صنعتکاروں اور سیاستدانوں جن کا تعلق ہر پارٹی سے تھا، نے یومِ مزدور پر مزدوروں کے حقوق پر بات کرنا تھی۔ ہائی ٹی کے ساتھ، ہال میں لگے جرمن فانوسوں کی روشنی میں مہنگے کارپٹوں کے اوپر للی اور نرگس کے پھولوں سے سجے دیدہ زیب اسٹیج کے آگے رکھے خوشنما ڈائس کے پیچھے سے بولتے ہوئے مزدور کا دکھ درد پھوٹ پھوٹ کر بہنا تھا۔ اس بڑے سے اشتہار کے نیچے اڈے پر سے گزرتی مری ہوئی سسکتی ہوئی زندگی دیکھی جو بوجھ اٹھائے اس دن کی روزی کما رہی تھی۔ بے ساختہ ایک قہقہہ اردگرد کے بے ہنگم شور میں گم ہو گیا۔ کس نے سنا ہو گا؟ کس کے اوپر تھا؟ کس کو پتہ۔

ہزارہ آیا۔ ویسا ہی رش جیسا عام دنوں میں ہوتا ہے۔ دوڑ بھاگ میں مصروف چِلاتے لوگ، بے ہنگم ٹریفک میں پھنسی گاڑیاں، رنگین شیشوں کی عمارتیں جن میں سبز اور نیلے شیشوں کا استعمال جا بجا کیا گیا ہے۔ آبادی سے آگے نکلا تو گندم کی فصلیں جا بجا نظر آنا شروع ہوئیں۔ ہزارہ میں گندم دیکھ کر دل شاد ہو گیا۔ کھڑی ہوئی لہلہاتی ہوئی فصلیں۔ بھرے ہوئے خوشے۔ ایسی فصل جس کو دیکھ کر الہڑ دوشیزہ کی یاد آ جائے۔ یہاں گندم وافر لگی تھی بلکہ جس کسی کو ہاتھ بھر جگہ بھی میسر آئی، اس نے وہیں گندم کاشت کر دی۔ دو دکانوں کے بیچ میں چھوٹی سی جگہ پر لگی گندم، احاطوں میں گندم، نالے کے کناروں پر گندم، غضب خدا کا کہ قبرستان کے چاروں اطراف گندم اور بیچ میں قبریں۔ اتنی وافر گندم اور ایسی شاداب فصل دیکھ کر مجھے لگنے لگا جیسے لوگوں کے سر پر بھی بالوں کی جگہ گندم ہی لگی ہو۔ ایک مسکراہٹ بنام ہزارہ۔

گاڑی چکراتے ہوئے پہاڑوں پر دوڑتی رہی۔ آرمی برن ہال کالج گزرا، کاکول اکیڈمی گزری، مانسہرہ چھوٹا، نیلی چھتوں کا شہر بالاکوٹ گزرا۔ کاغان روڈ پر دریائے کنہار کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے پارس آیا۔ وہیں ایک سنگِ مرمر کی تختی پر ایک عجیب و غریب تحریر کندہ پڑھی۔ صاحب قبر کی تعریف میں قبر کا کتبہ تھا "سڑک پر ڈھول بجاتے ہوئے ایکسیڈنٹ میں شہید ہو گئے۔" آنکھیں مل کر دوبارہ پڑھا مگر تحریر کے الفاظ بجائے تبدیل ہونے کے مزید واضح ہو گئے۔ ہنس ہنس کر حال برا ہونے لگا۔ دریائے کنہار مجھے الٹا بہتا محسوس ہونے لگا۔ بالاکوٹ سے ناران کی طرف۔

وادی کاغان کا راستہ.— فوٹو سید مہدی بخاری
وادی کاغان کا راستہ.— فوٹو سید مہدی بخاری

دریائے کنہار.— فوٹو سید مہدی بخاری
دریائے کنہار.— فوٹو سید مہدی بخاری

جل کھڈ.— فوٹو سید مہدی بخاری
جل کھڈ.— فوٹو سید مہدی بخاری

بالاکوٹ کہیں نیچے رہ گیا۔ گاڑی بل کھاتی سڑک پر بلند ہوتی گئی۔ شوگراں کا اسٹاپ آیا تو ڈرائیور نے چائے کے لیے بریک لگا لی۔ بوسیدہ سے ہوٹل کے باہر سورج مکھی کے دو پھول گملے میں کھِلے تھے۔ مجھے یاد آنے لگا یہیں سے کئی بار میں شوگراں اور اس سے اوپر سری پائے کے مقام تک گیا ہوں۔ شوگراں تو سیاحتی سرگرمیوں کا ایسا مرکز بنا کہ ہوٹلوں کے رش کی وجہ سے اس کی خوبصورتی وقت کے ساتھ مانند پڑتی گئی البتہ ہندوکش کے پہاڑوں کی ٹاپ پر کھلا ہوا سرسبز پائے کا وسیع اور قدرے ہموار میدان اپنے اندر سیاحوں کو کھینچنے کی زبردست کشش رکھتا ہے۔

اکثر اوقات دھند اور بادلوں میں گھِرا یہ مقام مجھے ساری دنیا سے کٹا ہوا الگ تھلگ ایسا مقام لگتا ہے جہاں بیٹھ کر قدرت کی آنکھ مچولی کا نظارہ سکون سے کیا جا سکتا ہو۔ جگہ جگہ بنے پانی بھرے چھوٹے چھوٹے گڑھے، جا بجا پھرتے گھڑ سوار، ہر قدم کھِلتے جنگلی چھوٹے پیلے پھول، عقب میں مکڑا پِیک کی سرسبز چوٹی مل ملا کر پائے کے حسن کو دوام بخشتے ہیں۔

پائے میں ڈوبتا سورج دیکھتی ایک دوشیزہ.— فوٹو سید مہدی بخاری
پائے میں ڈوبتا سورج دیکھتی ایک دوشیزہ.— فوٹو سید مہدی بخاری

پائے میڈو.— فوٹو سید مہدی بخاری
پائے میڈو.— فوٹو سید مہدی بخاری

پائے میں گھڑ سوار.— فوٹو سید مہدی بخاری
پائے میں گھڑ سوار.— فوٹو سید مہدی بخاری

پائے میں گھڑ سوار.— فوٹو سید مہدی بخاری
پائے میں گھڑ سوار.— فوٹو سید مہدی بخاری

سفر شروع ہوا۔ کاغان چپ چاپ گزر گیا۔ وادی کاغان کا نام کاغان نامی قصبے سے پڑا۔ دریائے کنہار اس وادی کے قلب میں بہتا ہے۔ یہ وادی 2134 میٹر سے درۂ بابوسر تک سطح سمندر سے 4173 میٹر تک بلند ہے اور 155 کلومیٹر پر پھیلی ہوئی ہے۔ یہ علاقہ جنگلات اور چراگاہوں سے اٹا ہوا ہے اور خوبصورت نظارے اس کو زمین پر جنت بناتے ہیں۔ یہاں 17 ہزار فٹ تک بلند چوٹیاں بھی واقع ہیں۔ جن میں مکڑا چوٹی اور ملکہ پربت شہرت کی حامل ہیں۔

گاڑی نے ناران کا پل عبور کیا تو سامنے ویسا ہی منظر کھلا جیسا کسی بھی پہاڑی تفریحی مقام کا ہو سکتا ہے۔ شام پھیلنے کے ساتھ ناران کی بتیاں جگمگا رہی تھیں۔ بازار میں میری توقع سے کہیں زیادہ رش تھا۔ ناران ویسا ہی تھا جیسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ مجھے یہ اپنے ہجوم کی وجہ سے کبھی پسند نہیں رہا۔ جابجا دریا کے ساتھ ساتھ گند، سجی ہوئی دکانیں، فضول کی بحثیں، بے ہنگم شور، اونچے قہقہے، فیشن شو یا لائف اسٹائل کی نمائش، میک اوور، شوخی، کھوکھلا پن، مہنگے ہوٹلز۔ ناران میں جو ہوٹلز کھلے تھے وہ سب رش کی وجہ سے بک تھے۔ سڑک پر جینز پہنے بال کھولے ایک دبلی سی لڑکی میرے آگے آگے کیٹ واک کے انداز میں چلی جا رہی تھی۔ میں نے اسے کراس کیا تو معلوم ہوا کہ لڑکا ہے اور محض فیشن کے لیے بال لمبے اور کھلے رکھ چھوڑے ہیں۔ ناران کی پہلی خوشی اور پہلی ہنسی یہی تھی۔

درہ بابوسر سے نانگا پربت کا نظارہ.— فوٹو سید مہدی بخاری
درہ بابوسر سے نانگا پربت کا نظارہ.— فوٹو سید مہدی بخاری

درہ بابوسر سے نانگا پربت کا نظارہ.— فوٹو سید مہدی بخاری
درہ بابوسر سے نانگا پربت کا نظارہ.— فوٹو سید مہدی بخاری

میں کہیں گمنام رات بسر کرنا چاہتا تھا۔ میری منزل ناران نہیں بلکہ برف میں ڈھکی جھیل سیف الملوک تھی کہ جس کی برف ابھی تک نہیں پگھلی تھی، اور آدم زاد بڑی محنت اور تپسیا کے بعد ہی پہنچ سکتا تھا، برف سے نبرد آزما ہو کر اپنی قوتِ ارادی کے طفیل۔ جیپ روڈ تو برف کی وجہ سے بند تھا۔ کٹھنائیوں اور تپسیا کے بعد ہی دیوی درشن دیتی تھی اور ایسا درشن کہ جس کی چمک آنکھوں کو خیرہ کرنے لگے۔ میں ناران میں کہیں گمنام رات بسر کرنا چاہتا تھا لیکن رش کی وجہ سے مجھے اپنا تعارف دینا پڑ گیا، اپنی فنکاری کا شو پیس دکھانا پڑ گیا، اور قومی اثاثوں کا واسطہ دینا پڑ گیا، پھر کہیں جا کر رات بسر کرنے کا سبب بنا۔

ناران بازار سردیوں میں.— فوٹو سید مہدی بخاری
ناران بازار سردیوں میں.— فوٹو سید مہدی بخاری

وادی ناران.— فوٹو سید مہدی بخاری
وادی ناران.— فوٹو سید مہدی بخاری

ناران میں ایک بستی.— فوٹو سید مہدی بخاری
ناران میں ایک بستی.— فوٹو سید مہدی بخاری

ناران میں پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کا موٹل.— فوٹو سید مہدی بخاری
ناران میں پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کا موٹل.— فوٹو سید مہدی بخاری

رات کو ایک بوسیدہ سے کمرے میں پڑے مجھے پچھلے سفروں کے خیال آتے رہے۔ موسمِ گرما میں یہ ساری وادی سرسبز و شاداب نظر آتی ہے۔ ناران بازار سے گزر کر تھوڑا آگے ایک راستہ بلندی پر واقع دیدہ ور مقام لالہ زار کی طرف مڑ جاتا ہے۔ یہ تنگ اور خطرناک جیپ ٹریک ہے مگر منزل پر پہنچ کر مسافر کی خوشی کا ٹھکانہ بھی نہیں رہتا۔ چیڑ کے لمبے درختوں میں گھِرا قدرے ہموار میدان سا جس میں سرسبز فصلیں کھڑی ہوتی ہیں۔ یہاں آلو اور لوبیا کی فصل زیادہ کاشت ہوتی ہے۔

لالہ زار کو مڑنے کے بجائے سیدھا چلتے جائیں تو جل کھڈ راہ میں پڑتا ہے جہاں دریائے کنہار کھلا اور پھیلا ہوا ملتا ہے۔ آگے بیسل واقع ہے۔ بیسل سے ہی پہاڑوں میں گھری اور جنگلی پھولوں سے ڈھکی دودی پت سر جھیل کو پیدل کا راستہ نکلتا ہے۔ ایک دن کا مشقت بھرا ٹریک کر کے مسافر جھیل پر پہنچ سکتا ہے۔ دودی پت سر بالکل الگ تھلگ اور خالص قدرتی حالت میں سرسبز پہاڑوں کی بیچ شفاف سبز پانیوں کی سحر انگیز جھیل ہے۔ سارا ٹریک سرسبز اور جنگلی پھولوں، اور بہتے نالوں سے بھرا ہوا ہے۔

بیسل سے آگے چلیں تو لولوسر کی جھیل مسافر کا استقبال کرتی ہے۔ ڈھائی کلومیٹر لمبی اس کالے پانیوں کی جھیل میں عجب طرح کی وحشت ہے کہ دن کی روشنی میں بھی اس کو دیکھ کر دل گھبرانے لگتا ہے۔ اس وحشت بھری جھیل کے ساتھ ساتھ سڑک پر سفر کرتے درہ بابوسر آ جاتا ہے۔ بابوسر کے مقام سے نیچے دیکھیں تو گیتی داس کا ہموار میدان اور پولو گراؤنڈ نظر آتے ہیں۔ یہاں سال میں ایک بار پولو کا مقابلہ بھی منعقد ہوتا ہے جس میں چلاس کی ٹیمیں حصہ لیتی ہیں۔ ان پہاڑی لوگوں کی دشوار زندگی کی واحد خوشی پولو کا کھیل ہے جس کو بچے سے بزرگ تک سب انہماک اور معصومیت سے دیکھتے ہیں۔ بابوسر کو پار کر کے سڑک ٹھک نالے سے ہوتی ہوئے چلاس اور قراقرم ہائی وے کو جا ملتی ہے۔

دودی پت سر جھیل.— فوٹو سید مہدی بخاری
دودی پت سر جھیل.— فوٹو سید مہدی بخاری

لولوسر جھیل.— فوٹو سید مہدی بخاری
لولوسر جھیل.— فوٹو سید مہدی بخاری

درہ بابوسر اور گیتی داس.— فوٹو سید مہدی بخاری
درہ بابوسر اور گیتی داس.— فوٹو سید مہدی بخاری

بابوسر پاس سردیوں میں.— فوٹو سید مہدی بخاری
بابوسر پاس سردیوں میں.— فوٹو سید مہدی بخاری

بابوسر کی ایک شام.— فوٹو سید مہدی بخاری
بابوسر کی ایک شام.— فوٹو سید مہدی بخاری

بیتے دنوں اور بِسرے سفروں کی یادوں میں رات گزار کر علی الصبح میں نے چھڑی پکڑی اور جھیل سیف الملوک کی طرف چل دیا۔ راستے میں ناران بازار سے ایک کلومیٹر دور ایک چھوٹی سی بستی سے پورٹر لیا جو میرا گائیڈ بھی تھا۔ اس سے آگے برف کا راج تھا۔ میرا گائیڈ ہکلا تھا۔ پہلی بار جب میں نے اسے پوچھا کہ کتنے پیسے لو گے تو بولا "جج ج ج ج جتنے مم مرضی ددددے دینا صص صاحب"۔ بس اس پر اسی لمحے پیار آ گیا اور میں نے اسے ساتھ لے لیا۔ پھر دونوں برف کے جہان میں گم ہوتے گئے۔ پہاڑوں پر چڑھائی چڑھتے گئے۔ برف تھی ہر سو برف۔ چڑھائی تھی تیکھی چڑھائی۔ صبح کی ہلکی روشنی برف پر پڑتی تو چمک آنکھوں کو اندھا کرنے لگتی۔ رکتے، سانس بحال کرتے، چلتے، گرتے، اٹھتے ٹریک ہوتا رہا۔

جھیل تک کا یہ ٹریک اتنا عمودی اور مشکل ہو گا، سوچا نہ تھا۔ چڑھائی تھی کہ ختم ہونے میں نہ آتی تھی۔ میرا گائیڈ بار بار بولنے کی کوشش کرتا "چچ چ چ چ چ چ چلیں صص صاحب۔" پھر مجھے عادت پڑ گئی کہ اس کی بات پوری ہونے سے پہلے ہی میں بول دیتا "ہاں چلو، چلتے ہیں"۔ اس برف کے جہان میں، سفیدی میں، تنہائی میں، صرف دو ہی رنگ تھے۔ ایک میری جِلد کا اور ایک میرے گائیڈ کی جِلد کا کیونکہ لباس بھی دونوں کا سفید ہی تھا۔

سیف الملوک کی جانب ٹریکنگ کرتے ہوئے وادی ناران کا منظر.— فوٹو سید مہدی بخاری
سیف الملوک کی جانب ٹریکنگ کرتے ہوئے وادی ناران کا منظر.— فوٹو سید مہدی بخاری

وادی ناران سردیوں میں.— فوٹو سید مہدی بخاری
وادی ناران سردیوں میں.— فوٹو سید مہدی بخاری

سیف الملوک کی جانب ٹریکنگ.— فوٹو سید مہدی بخاری
سیف الملوک کی جانب ٹریکنگ.— فوٹو سید مہدی بخاری

چار گھنٹوں کی مشقت کے بعد جھیل نے اپنی جھلک دکھائی اور یوں دکھائی کہ میں ساکت ہو کر رہ گیا۔ ہر سو سفیدی تھی۔ جھیل نہ تھی بلکہ برف کا میدان تھا۔ جھیل تو کہیں برفوں کی تہہ کے نیچے تھی، پردہ کیے ہوئے۔ عقب میں اور اردگرد جو پہاڑ تھے وہ بھی سفید چادر اوڑھے کھڑے تھے۔ ایک ہوٹل کی سرخ چھت سارے منظر میں واحد رنگ تھا، باقی سارا جہان برف کے نیچے تھا۔

سیف الملوک کے برفانی میدان کو دیکھتے دیکھتے اس کے کناروں پر پہنچا اور وہیں اپنا کیمپ لگا کر لیٹ گیا۔ تھکاوٹ سے برا حال تھا اور دھوپ کی شدت ایسی تھی کہ برف سے بھی تپش نکلتی جو جِلد کو جلانے لگتی۔ سانس بھی کم کم آتا تھا۔ کیمپ میں لیٹ کر وقت گزارتا رہا کہ مجھے جھیل کو شام کی ہلکی روشنی میں دیکھنا تھا اور ہو سکے تو پورے چاند کی رات میں ایک جھلک دیکھنا چاہتا تھا۔ گائیڈ ہر گھنٹے بعد آ کر بولنے کی کوشش کرتا "چچ چچ چ چ چ چ چلیں صاحب" تو میں جملہ پورا ہونے سے پہلے ہی آنکھیں موندے کیمپ میں پڑے کہہ دیتا ہاں چلتے ہیں کچھ دیر بعد۔

سارا دن کیمپ میں لیٹا اسی جھیل کی یادوں میں گزار دیا کہ جب گرما میں آنا ہوتا تو کیسی رونق اس کے کناروں پر ہوتی، لوگوں کی چہل پہل، ٹھیلے والوں کی آوازیں، کشتی بانوں کی تانیں، بدرالجمال کی کہانی سنانے والوں کی سرگوشیاں۔ جھیل کے کناروں پر موجود گندگی، جوس کے خالی ڈبے، کافی اور چائے کے خالی کپ، آئس کریموں کے ریپرز، بچوں کے پیمپرز۔ اب سب گندگی برف کی تہہ کے نیچے تھی۔ جھیل سیف الملوک کے ساتھ لوگوں نے ایسا سلوک کیا ہے کہ کوئی دشمن سے بھی نہ کرے۔ گندگی کی وجہ سے اس جھیل کی رفتہ رفتہ موت واقع ہو رہی ہے اور اس کا حسن گہنا رہا ہے۔

گائیڈ بار بار آ کر کہتا رہا "چچ چ چ چ" اور میرا جواب فوراً یہی ہوتا "ہاں کچھ دیر بعد"، تو وہ پھر سے معصوم سی شکل بنا کر بیٹھ جاتا۔ ایک بار کیمپ سے نکل کر سارے منظر کا پینوراما لیا تو ہکلا کر بولا کہ "فلم بناتے ہو صاحب؟"۔ میں نے جواب میں نہ جانے کیوں اتنی تفصیل میں بتا دیا کہ نہیں اسے پینوراما کہتے ہیں اور وہ سن کر پھر سے چپ کر کے دیکھنے لگا۔

منجمد سیف الملوک.— فوٹو سید مہدی بخاری
منجمد سیف الملوک.— فوٹو سید مہدی بخاری

سیف الملوک کے قریب ہوٹلز.— فوٹو سید مہدی بخاری
سیف الملوک کے قریب ہوٹلز.— فوٹو سید مہدی بخاری

جھیل سیف الملوک.— فوٹو سید مہدی بخاری
جھیل سیف الملوک.— فوٹو سید مہدی بخاری

جھیل سیف الملوک.— فوٹو سید مہدی بخاری
جھیل سیف الملوک.— فوٹو سید مہدی بخاری

شام ڈھلنے لگی اور میرے ہمسفر کی چچ چچ چچ چ چ چ چ تیز ہونے لگی۔ ایک بار مجھے لگا کہ اب کی بار اس کا جملہ پورا تو ہونے دوں، کہیں یہ صبح سے اب تک تنگ آ کر مجھے "چ" سے کچھ اور تو نہیں کہنا چاہ رہا؟ جانے "چ" سے شروع ہونے والے کتنے ہی معیوب لفظ میرے ذہن سے گزرنے لگے، چنانچہ دو منٹ صبر کر کے اس کی پوری چچ چ سنی تو وہی تھی کہ "چلیں صاحب"۔ مجھے بے ساختہ ہنسی آ گئی۔ میں کھل کر ہنسنے لگا تو وہ بھی ہنس دیا۔ ہنسی رکی تو میں نے اسے کہا کہ تم نے اب سے "چ" کے ساتھ شروع ہونے والا کوئی لفظ نہیں بولنا بس۔ اس نے ہاں میں سر ہلا دیا۔

شام ڈھلی اور چاند نکلا۔ جھیل مکمل منجمد تھی۔ سیف الملوک پر چاند ٹِکا تھا۔ پورا چاند۔ چاندنی نے برف پوش پہاڑوں اور جھیل جو کہ ایک کھلا برفانی میدان ہی لگتی تھی، کو ایسے اجال دیا تھا کہ منظر کی چکاچوند آنکھوں کو خیره کرتی تھی۔ میرے پیروں کے نیچے سے لے کر چاند تک بس سفیدی ہی سفیدی تھی۔ ایسا معلوم ہوتا کہ جھیل اور اردگرد کے پہاڑوں نے ایک ہی سفید چادر اوڑھ رکھی ہو۔ ایک جادوئی داستان۔ بدر الجمال کی کتھا میری آنکھوں کے سامنے جاری تھی مگر پری ناپید تھی صرف دیو تھا۔ دیو بھی حیرت زده۔ گنگ۔ خاموش۔ چٹکی ہوئی چاندنی میں ستارے دھیمے دھیمے ٹمٹما رہے تھے۔

احمد مشتاق کا شعر ذہن میں مسلسل گونج رہا تھا:

چاند بھی نکلا ستارے بھی برابر نکلے

مجھ سے اچھے تو شبِ غم کے مقدر نکلے

سیف الملوک کی برفانی اور اداس تنہائی میں دو آدم زادوں کے علاوه کوئی نہ تھا۔ بس اسی منظر کی چاه میں چار گھنٹے برف سے نبرد آزما ہوتے اور چڑھائی چڑھتے، رکتے، گرتے، پڑتے، سارا سفر کیا تھا جو اب آنکھوں کے سامنے تھا۔ ناران بازار سے جھیل تک کا ٹریک اتنا چڑھائی والا ہوگا سوچا نہ تھا مگر اسی منظر کی دھن مجھے آگے بڑھنے پر اکساتی رہی تھی۔ میں منجمد جھیل دیکھ کر ساکت رہ گیا.

سیف الملوک کا ایک طویل شاٹ.— فوٹو سید مہدی بخاری
سیف الملوک کا ایک طویل شاٹ.— فوٹو سید مہدی بخاری

منجمد سیف الملوک رات میں.— فوٹو سید مہدی بخاری
منجمد سیف الملوک رات میں.— فوٹو سید مہدی بخاری

اور پھر منظر ناقابل برداشت ہوتا گیا۔ دیوانگی بڑھنے لگی اور سردی بھی۔ غرق ہونے یا ڈوب مرنے کو کہیں پانی بھی نہیں تھا۔ میرے گائیڈ کی چ چ چچ چچ کی فریکوئنسی بھی تیز ہو چکی تھی۔ اب کی بار وہ "چ" کے ساتھ چلیں نہیں بلکہ "چیتا" کہتا رہا تھا۔ اسے ڈر تھا یا مجھے ڈرا کر واپس لے جانا چاہتا تھا کہ یہاں چیتا بھی آ سکتا ہے اور میں کسی بھی ڈر کے زیرِ اثر نہیں آ رہا تھا۔ میں اپنے آپ میں نہیں تھا۔ شعور سے مبرا ہو کر میرا جسم کہیں اور تھا اور میں کہیں اور، جہاں ڈر، وہم، اور شک کی کوئی گنجائش ہی نہیں رہتی، مگر پھر دھیان ٹوٹا تو میں نے اسے کہا "چلو اب چلیں، سردی بڑھنے لگی ہے۔" اس کے چہرے پر خوشی دیدنی تھی۔ چلنے لگے تو شرارتاً رک کر بولا "ر ر ر ر ر رکتے ہیں نن نن نن ناں صاحب"۔ اور ایسا کہتے ہی اس کا قہقہہ خاموش فضا کو تار تار کرتا ملکہ پربت کی چوٹی کے اوپر سے گزر گیا۔ دیر تک ہنسی تھی جو ٹھہر گئی تھی، وادی میں گونجتی تھی۔

پائے میڈو.— فوٹو سید مہدی بخاری
پائے میڈو.— فوٹو سید مہدی بخاری

پائے میڈو.— فوٹو سید مہدی بخاری
پائے میڈو.— فوٹو سید مہدی بخاری

واپسی کا سفر اختیار کیا تو ایک مصیبت آن کھڑی ہوئی۔ چڑھائی تو جیسے تیسے کر کے چڑھ آیا تھا، اب ان عمودی پہاڑی ڈھلوانوں پر انسان اترے کیسے؟ پاؤں برف پر پھسلتے تھے۔ چاندنی رات میں ہر جگہ دن کی مانند روشن تو تھی مگر ڈر اب سرایت کرنے لگا، اور مجھے اب سمجھ آیا کہ سیانے ٹھیک کہتے تھے کہ چڑھنا مشکل کام نہیں چڑھ کر اترنا مشکل ہوتا ہے!

جون ایلیا کا شعر یاد آنے لگا

میں اس دیوار پر چڑھ تو گیا تھا

اتارے کون اب دیوار پر سے

مجھے بھی ان برفانی دیواروں سے اب کون اتارتا۔ ہکلا تو مقامی تھا، وہ پھسلتا اور برف پر سلائیڈ بناتا جاتا۔ پھر نیچے پہنچ کر مجھے اشارے کرنے لگتا کہ میں بھی سلائیڈ لیتا نیچے آؤں۔ پہلے پہل تو میں شرمایا بھی، گھبرایا بھی، لیکن اور کوئی چارہ بھی تو نہیں تھا، اور ویسے بھی آس پاس کون دیکھنے والا تھا کہ فنکار صاحب بچوں کی طرح کھلے میں برف پر سلائیڈ لے رہے ہیں، چنانچہ اپنے آپ کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔

پائے میڈو.— فوٹو سید مہدی بخاری
پائے میڈو.— فوٹو سید مہدی بخاری

پائے میڈو.— فوٹو سید مہدی بخاری
پائے میڈو.— فوٹو سید مہدی بخاری

پائے میڈو.— فوٹو سید مہدی بخاری
پائے میڈو.— فوٹو سید مہدی بخاری

پائے میڈو.— فوٹو سید مہدی بخاری
پائے میڈو.— فوٹو سید مہدی بخاری

پائے میڈو.— فوٹو سید مہدی بخاری
پائے میڈو.— فوٹو سید مہدی بخاری

ہکلا میری سست روی سے غصے میں لگ رہا تھا، اس کے چہرے کے تاثرات بتاتے تھے کہ اسے مجھ پر غصہ ہے کہ میں سلائیڈ بھی سوچ سمجھ کر وقت لگا کر لیتا ہوں۔ ایک بار اس نے اونچی آواز میں "پین پین پین پین" کہنا شروع کر دیا تو میں ڈر کر رک گیا۔ مجھے لگا جیسے مجھے یہ اب تنگ آ کر گالی بکنے لگا ہے۔ میں انہی قدموں پر جما حیرت سے اسے دیکھتا اور سنتا رہا۔ ایک منٹ کے "پین پین پین" کے بعد اچانک پورا جملہ بول پڑا "پینوراما نہیں لو گے اس جگہ کا صاحب" اور ساتھ مسکرانے لگا۔ میری جان میں جان آئی اور ہنسی پھر سے گونجنے لگی کہ میں بھی کیا سوچنے لگ پڑا تھا، اور ہکلے کو پینوراما کا بتایا ہی کیوں، یا پھر "چ" کہنے سے منع کیا تھا تو "پین" کہنے سے بھی ٹوک دیتا۔

دو گھنٹے سلائیڈ لیتے لیتے سفر طے کیا۔ واپس پہنچنے تک میں آگے پیچھے، اوپر نیچے ہر جانب سے سن ہو چکا تھا۔ برف پتہ نہیں کہاں کہاں گھس چکی تھی۔ مجھے اپنے اعضاء کا احساس نہیں ہو پا رہا تھا، مگر قدم اٹھتے جا رہے تھے، سو اس وقت یہی غنیمت تھا۔ اس وقت میرا دل کرنے لگا کہ ناران پولیس تھانے میں جا کر خود کو ایس ایچ او کے حوالے کر دوں کہ وہ مجھ سے مجرموں والا سلوک اختیار کرتے ہوئے چمڑے کے چھتر سے میری کٹائی کر دے تا کہ کچھ احساس تو ہو کہ میرے بدن کا ہر جزو ٹھیک ٹھاک ہے۔ یقین مانیں نیچے اتر کر جب میں سستانے کو ایک بڑے سے پتھر پر بیٹھا تو مجھے لگا جیسے میں بیٹھا ہی نہیں، بلکہ ہوا میں معلق ہوں۔ سب کچھ سن پڑ چکا تھا۔ اور پھر اپنی حالت پر قہقہہ لگانے لگا۔ آواز دور تک گونجتی گئی۔

سری جھیل.— فوٹو سید مہدی بخاری
سری جھیل.— فوٹو سید مہدی بخاری

پائے جھیل.— فوٹو سید مہدی بخاری
پائے جھیل.— فوٹو سید مہدی بخاری

بستی میں پہنچنے تک رات کے گیارہ بج چکے تھے۔ ہکلے کی اماں پریشان تھیں اور دروازے پر لالٹین لے کر کھڑی اس کا انتظار کر رہی تھیں۔ ہکلا ماں سے مل کر ایسا ہو گیا جیسے دودھ پیتا معصوم بچہ ہو۔ اس کی ماں کی پریشانی مجھ سے دیکھی نہ جا سکی۔ وہ اسے گلے لگا کر چومنے لگی تو میری آنکھوں میں نمی در آئی۔ وہاں سے رخصت ہو کر نکلا تو اکیلا رہ گیا تھا۔ ہونٹ دانتوں میں دبائے چلنے لگا۔ ہکلے کی ماں کو دیکھ کر مجھے اپنی مرحومہ ماں کی یاد ستانے لگی۔

جھیل سیف الملوک سے بہہ کر آتے نالے کے ساتھ ساتھ چلتے ایک سرد آہ نکلی اور پانی کے کناروں پر بہتی نمزدہ ہَوا میں جذب ہو گئی۔ آنکھیں جلنے لگی تھیں۔ برف کے سفر اور تھکن کا اثر ہو گا شاید۔ واپسی کے سفر کی اداسی شاملِ حال بھی ہونے لگی۔ گزر چکے اپنوں کی یاد بھی ستانے لگی تھی۔ ایسا لگنے لگا جیسے صبح سے اب تک صرف ایک ہی کیفیت رہی ہو۔ اداسی۔

پائے جھیل.— فوٹو سید مہدی بخاری
پائے جھیل.— فوٹو سید مہدی بخاری

پائے جھیل.— فوٹو سید مہدی بخاری
پائے جھیل.— فوٹو سید مہدی بخاری

ناران بازار آنے لگا تو ایک پتھر پر تحریکِ انصاف کے کسی متوالے نے لکھا تھا

آگے بڑھ کر عمران کو چھو لو

پاپی چو لو، پاپی چو لو۔

آنکھوں میں نمی کے ساتھ ہنسی لبوں پر آ ہی گئی۔ اس متوالے کے نام ایک مسکراہٹ۔ ایک سیاسی پارٹی سے دوسری سیاسی پارٹی تک کا سفر تمام ہو رہا تھا۔

میں جب بھی دور دراز کے سفر سے تھکا اپنے بستر پر پڑا اپنے بدن کو سہلاتا ہوں کہ جس میں جگہ جگہ سے ٹیسیں اٹھ رہی ہوتیں ہیں، اور ٹانگوں کے پٹھے کھنچے جا چکے ہوتے ہیں، تو جھیل سیف الملوک کا چاندنی نہایا منظر یاد کر کے لبوں پر مسکراہٹ پھیلنے لگتی ہے۔ ساری تکلیف بھول جاتی ہے۔ اگلے کئی ماه تک یہ نظارہ میرے ذہن کے پردے پر ٹنگا رہے گا کسی دیوار پر ٹنگی تصویر کی مانند، اور اسے دیکھ دیکھ کر وقت گزرتا رہے گا۔ اور ایک دن پھر کسی اور وادی کا بلاوا میرے نام آ جائے گا۔

پائے میں میرا کیمپ: فائیو اسٹار ہوٹل نہیں، بلکہ فائیو بلین اسٹارز ہوٹل۔ — فوٹو سید مہدی بخاری
پائے میں میرا کیمپ: فائیو اسٹار ہوٹل نہیں، بلکہ فائیو بلین اسٹارز ہوٹل۔ — فوٹو سید مہدی بخاری


یہ پاکستان کے شمالی علاقوں کے سفرنامے کی سیریز میں دسواں مضمون ہے۔ گذشتہ حصے پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔


لکھاری پیشے کے اعتبار سے نیٹ ورک انجینیئر ہیں۔ فوٹوگرافی شوق ہے، سفر کرنا جنون ہے اور شاعری بھی کرتے ہیں۔ ان کا فیس بک پیج یہاں وزٹ کریں۔


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

سید مہدی بخاری

لکھاری یونیورسٹی آف لاہور کے کریئٹیو آرٹس ڈیپارٹمنٹ میں پڑھاتے ہیں۔ فوٹوگرافی شوق ہے، سفر کرنا جنون ہے اور شاعری بھی کرتے ہیں۔

ان کا فیس بک پیج یہاں وزٹ کریں: سید مہدی بخاری فوٹوگرافی

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (97) بند ہیں

Saood Al Faisal Aug 05, 2015 02:46pm
its amazing sir
Zahid Khan Aug 05, 2015 02:49pm
Bukhari sb you the great !!!! pl. can we translate into english Tx
Sharminda Aug 05, 2015 03:24pm
Bohat khoob.
Fahad Awan Huh Aug 05, 2015 03:25pm
Bohat he khubsoOOort Dakh kar dil Khush hOOo gaya ..Hum bOohat khush naseeeb hain k ye sab hamare pakistan main he moojoOod hai :) Thank you !
M. Nadeem Zuberi Aug 05, 2015 03:31pm
Shah G, tusi great o... your photography is beyond the imaginations. God Bless You.
[email protected] Aug 05, 2015 03:33pm
Your write up took me almost 40 years back when I visited Naraan , Lalazar, Lake Saiful Maluke and all area around Naraan and Kagan. I was there as my company's Architect hired as consultant for PTDC to design a tourist resort. For two consecutive years I spent two weeks as guest of PTDC trying to get some thing done for that great and beautiful region. But as it has always happened in Pakistan most of the good work remains on paper and self interest of people prevails and nothing get done. Same thing happened for the resort project. But I will never forget the beauty of that area. In those days it was still unspoiled. One would hardly see more that four or five people at the lake at one time. Even Naraan was relatively small tourist attraction. You reminded me a lovely time......
Shahid Ali Aug 05, 2015 03:37pm
Bhai baqi sub batain thk hai apki mghr ap ny photo boht achi banai hai such main !
جاوید اقبال (لاہور) Aug 05, 2015 03:39pm
واہ جی واہ ! لگتا ہے ایک بار پھر یہاں جانا پڑے گا۔
Shahid Ali Aug 05, 2015 03:43pm
Bhai jan ap nay jo b batain ki sub boht achi hai dialog b boht achy hai mghr jo apnay photo banai hai mujy apki wo boht pasand I hain Syed Mehdi Bukhari sahib Allah apko lambi Zindge day Ameen isi trahan ap logon ko Allah ki zameen k Nazary dikhao tan'n k log Allah pak ki zameen ko zayada say zayada dekhain good bye ! Aghr syed mehdi Bukhari sahib ka contact Number mil jaye tu boht shukria ho ga ap ka !
Fayaz Ahmad Khwaja Aug 05, 2015 03:52pm
Your are always good
Huma An Aug 05, 2015 03:55pm
لفظ جو پوری تصویر دکھاتے ہیں اور تصویریں جو پوری کہانی سناتی ہیں۔۔۔ انگریزی میں کہتے ہیں، Welldone, keep it up
Kamran Khan Aug 05, 2015 03:58pm
Nice and Niceeeeeeeeeeeeeee.. Please more introduce Pakistan... We are proud to be Pakistan. Pakistan better then Europe. Regards, Kamran Khan K.S.A
ارشد علی خان Aug 05, 2015 03:58pm
کیا منظر نامہ کھنچا ہے صاحب ! دل کرتا ہے مہدی بخاری کے ہاتھ چھوم لو ں۔ ہم بھی گئے تھے وادی ناران اور یہ سب دیکھ کر آئے ہیں لیکن جو مزہ آپ کی تحریر پڑھ کر ملا ، اُس کے لئے تہہ دل سے شکریہ ۔
Umar Iqbal Aug 05, 2015 04:00pm
Very nice, but not comparable to your previous mater pieces on Hunza & valleys. Still Enjoyed much.
Kamran Khan Aug 05, 2015 04:01pm
Please keep it up
Naveed Rasheed Aug 05, 2015 04:05pm
بہت ہی شاندار طریقے سے آپ نے قدرت کے نظاروں کو کیپچر کیا ہے
Ahsan Siddiqui Aug 05, 2015 04:06pm
very gud work
Naveed Rasheed Aug 05, 2015 04:08pm
آپ نے قدرت کے نظروں کو بہت شاندار انداز میں کیپچر کیا ہے بہت اعلیٰ
amir rafiq Aug 05, 2015 04:12pm
acha hy.tehrir ki nisbt tsawer khn bhtr hn.mgr porter ko br br hkla khny py skht etraz hy bechary ka koi naam b ho ga.
Shabbir Ahmad Aug 05, 2015 04:19pm
bhut khoob Hmara Payara Pakistan Dil khush ker dia sir app ne bhut hi zaberdust
Vicky Aug 05, 2015 04:21pm
very nice
Prof: Qurban Mangi Aug 05, 2015 04:33pm
very very beautiful work dear.
assad majeed Aug 05, 2015 04:34pm
Sir zeberdast hay aap k safernama, balkay safernama kehna iss k sath ziadtyziadty ho gi yeh tu mohabbat nama, junoon air ishq ki dastan hay, aur mujay bay ikhtiar apna safer yad aa gya hay Jo main nay b tanha Lahore say Dodipat lake ka kia tha, bas ik choty c printing ki mistake lagty hay k Paris ka zikar aap nay kewai say pehlay kia hay,, aap ki gudaz dastan parr k bay sakhta dil kerta hay k kash main b iss dilkash haseen manzer ka hisa hota ,, pics aur alfaz ka intekhab b bohat romanvi hay
Aliakram Aug 05, 2015 04:42pm
zabardast yr niccccccccccccc
saima Aug 05, 2015 04:45pm
its heaven on Earth, Beautiful place n execellent clicks..
Muhammad Rafi Ullah Aug 05, 2015 04:50pm
Magnificent photos and writing. Highly appreciated. Congratulations!
Sheeraz Aug 05, 2015 05:00pm
I have just one word to comment.... Amazing !!!!!
Haroon Malik Aug 05, 2015 05:00pm
thanx Bukhari sab.. Good job.. Plz translate into english.
Aug 05, 2015 05:08pm
Sir ap ne to kamal kr dia he. Bhot pyara area aur oper se ap ki photo selection bay misal he. God Bless you and thank you very much for sharing this/-)
Libra Aug 05, 2015 05:08pm
SUBHANALLAH watched each n every pic while holding breathe.....honestly Allah ki qudrat k nazary hr suu hyn phelay huay.... Thank u Syed Sb for taking us to this fabulous tour.... Simply breathtaking
ZAHEER CH....... Aug 05, 2015 05:15pm
i love my pakistan, i love this pleace,also world,s beauty in our pakistan
Afsi Butt Aug 05, 2015 05:17pm
Allah u Akber........................Maza aha gia
Jamshed Khan Aug 05, 2015 05:20pm
Zabardast Sir, Bhttttttttt zabardast
Jibran Aug 05, 2015 05:21pm
Perfect Capture & compliments Sir keep Up blessed work
Anas Aug 05, 2015 05:22pm
thankyou so much hamay seer karwanay k liye :) So Beautiful pic hamara Pakistan jannat ki jhalak se kam nahi . subhanALLAH
MUHAMMAD imran Aug 05, 2015 05:30pm
Zabardast
Asif Ali Aug 05, 2015 05:41pm
Shah G the Greeeeeet Maza A gaya Beautiful
Ejaz Aug 05, 2015 06:01pm
Beautiful pictures but too much colors popping out - suggesting overly done PS post processing
Shahzad Yusuf Aug 05, 2015 06:03pm
Amazing work. Allah karay himmat e safar aur ziada
Muhammad Haroon Javed Aug 05, 2015 06:42pm
kamal hay sir
Shakeel Ahmad Aug 05, 2015 07:12pm
آپ کی اس بات سے "واپسی کا سفر اختیار کیا تو ایک مصیبت آن کھڑی ہوئی۔ چڑھائی تو جیسے تیسے کر کے چڑھ آیا تھا، اب ان عمودی پہاڑی ڈھلوانوں پر انسان اترے کیسے؟" ایک تبصرہ یاد آیا جو کسی نے انہی علاقوں کے متعلق چڑھنے اور اترنے کے بارے میں کہا تھا کہ "ان پہاڑوں پر چڑھنا "فٹے منہ" ہوتا ہے اور اترنا "در فٹے منہ" ہوتا ہے ہاہاہاہاہا بہرحال بہت مزہ آیا آپ کے ساتھ یہ سفر کر کے، آپ کی بہترین لکھاری کی صلاحیت نے مزہ دوبالا کردیا، میں آپ کو مشورہ دونگا کہ مستنصر حسین تارڑ کی طرح آپ بھی سفر نامے لکھنا شروع کردیں، ایک سوال ہے آپ اس طرح کے سفر ہمیشہ اکیلے کیوں کرتے ہیں؟ کسی کو اپنا ہمسفر کیوں نہیں بناتے؟ جواب کا انتظار رہے گا شکریہ
Shakeel Ahmad Aug 05, 2015 07:16pm
@ [email protected] Than why not you go there after that? You can go there at least 20 times in 40 years, I think you have missed a lot of time which can make your memories more golden and beautiful
A~F Aug 05, 2015 08:04pm
Superrrr Bukhari sahib zabardast Azaming pics Sooo beautiful
Saeed Mashaal Bhatti Aug 05, 2015 08:19pm
You have God gifted quality of capturing natural scenarios... Whenever i visited this beautiful valley i was enchanted by its mesmerizing captivation. But last few trips have saddened me because now saturation of tourist (read them people) is muddying the location with shopping bags hither and thither and other types of garbage. You must write and capture such things so that people can have some awareness that how their actions are exacerbating the situation. It is the beauty bestowed by the God but how we are taking care of it is quite unbearable for tourist rife with love of nature. Or local government or administration put some small bounty on the individuals to snub such unhealthy activities. There are assets we have and we need to take better care of them before they eat us alive as we seen in the case of flooding in Chitral. We need to realize the fact before its too late to react. At the end i must say that whenever i see your clicks i feel they have life in it.
سمیرا Aug 05, 2015 08:20pm
بہت خو﷽ب صورت ۔۔۔۔ تحریر کی روانی ایسے جیسے چناب کا بہتا پانی۔۔ اور بہت خوب صورت جملے کہ منظر کی عکس بندی کو دو چند کیۓ ہوۓ۔۔۔ قاری بھی مسکراتا چلا جاۓ۔۔۔۔۔۔۔ منظر تو بے شک کمال کے عطا کیۓ ہیں اللہ نے پاکستان کو ۔۔ سبحان اللہ۔۔۔۔۔۔۔ اللہ کرے زور قلم وعکاسی اور زیادہ امین ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔
shariqa nasreen Aug 05, 2015 09:01pm
Subhan Allah. Beautiful nature and beautiful pictures. Thanks for sharing.
Bilal Ahmed Aug 05, 2015 09:17pm
good job bro these pictures really shows the real beauty of Pakistan.
syed azhar hassan Aug 05, 2015 09:52pm
salam.aap ka safarnama par kar mujhe laga hay ke main khud yeh safar kia hay.aor apne des ki yad bohat ziyada aay hay.mere des main sadke jaoon teri rahoo ko mehkaoon ke tu hay pehchan meri hay tujh se hi shan meri.ALLAH PAK aap ko khus rakhe(AMEEN)
Shahid Aug 05, 2015 10:06pm
u r really very crazy. pictures are good but show limited places. Anyhow Salute for ur spirits.
jabbar Aug 05, 2015 10:16pm
veri nice sir
Shahzad Aug 05, 2015 10:26pm
love these scenes, great effort in capturing these precious photos
Shoaib Mansoor Aug 05, 2015 10:28pm
An other fantastic tour with Syed Mehdi Thank you Dawn news Thank you Syed Mehdi
junaid khan Aug 05, 2015 10:49pm
nice and amazing capture of nature
asad Aug 05, 2015 11:08pm
واہ واہ۔ سفرنامے میں ایک نئی اور زندگی بخش روایت رقم اور تصویر کر رہے ہیں آپ!
hunain iftikhar Aug 05, 2015 11:15pm
bht aala jnb bht mza aya ap ki safri daastaan sun k. keep it up. mje b shoq paida ho gya ap ki daastaan prh k sardiyo m naaraan jny ka
شان علی Aug 05, 2015 11:22pm
ایک تو سیف الملوک کا حسن و جمال،بھر آپکا حسن نظر اور اس پر آپکا حسن کلام، یہ تینوں چیزیں آپکی پوسٹ کو سہ آتشہ حسن عنائیت کرتیں ہیں۔
muhammad naeem Aug 05, 2015 11:58pm
MashaAllah tehreer perh ker or photos dekh ker bara maza aya ap kee mehnut billashuba dad kay liqe hai Allah ap kay huner main nikhar or ziada peda karai. Main heran hoon hamaray piaray mulk main kitney hassen jaghain hain na jannay Muslaman k liye Allah nay Jannut may kassi kassi naimtain rakheen hain. salam.
Tahir Aug 06, 2015 09:28am
Very Nice.
Zafar Tahir Khan Aug 06, 2015 09:44am
Welldone
Zafar Tahir Khan Aug 06, 2015 09:44am
Welldone
[email protected] Aug 06, 2015 10:21am
Shakeel Ahmad I have been out of country for more than 30 years now. Yes I do wish to go back there but I am afraid it will be a sad shock to see all the dirt, pollution ill maintained beauty spot, as note by Mr. Mehdi. I wonder when will we learn to take care of our beautiful land. May be I want to keep the memory of that beautiful Naraan and Lake Saiful Maluke as it was (clean and unspoiled) in my mind.
Sadaqat Ali Khan Aug 06, 2015 11:02am
very nice behtreen work............
shahid sarwar Aug 06, 2015 12:12pm
thanks for looking the the Excellence sense of Pakistan,
Zohaib Aug 06, 2015 12:18pm
Boht Alaw photography, very nice very well done.. May Allah Bless you.
Waqar Ahmed Aug 06, 2015 12:36pm
Its Amzing Thanks
Muhammad Ahsan Aug 06, 2015 02:00pm
Excellent pictures
Tauseef Aug 06, 2015 02:00pm
Absolutely stunning and mind blowing natural beauty. Words cannot describe the spell binding beauty and the scenery. It's a shame our media never shows this. Such a loss. It's sad that I've never been able to see all this myself. I wish I couldnt spend enough time in Pakistan to be there myself. Thank you for the amazing pictures.
Razi Abbas Aug 06, 2015 02:46pm
No words to praise the beauty except SUBHANALLAH. Also the photographer has really worked hard.
MUBSHAR Aug 06, 2015 02:55pm
great work done...
MUBSHAR Aug 06, 2015 02:55pm
amazing pics
ذولفقار علي Aug 06, 2015 03:24pm
بہت ہی شاندار طریقے سے آپ نے قدرت کے نظاروں کو کیپچر کیا ہے...
LUQMAN AHMAD Aug 06, 2015 03:37pm
all these pictures are amazing. Allah has given us these beautiful arees.
Fawaz Aug 06, 2015 06:54pm
I have seen all these places. They are beautiful indeed but you use Photoshop so much. Please don't do that you are spoiling the natural scenes.
Naeem Aug 06, 2015 07:03pm
Zabardast pics bhai jan.. which cam you used for these pic taken?
Syed Mehdi Bukhari Aug 06, 2015 07:37pm
صاحب ، آپ کے دیکھنے اور فوٹوگرافر کے دیکھنے میں فرق ہو گا ۔۔۔ شکریہ آپ کی نصیحت کا مگر آپ جانتے نہیں کہ فوٹوشاپ نہیں کچھ لانگ ایکسپوژرز ہیں اور کچھ سی پی ایل اور گریجوئل نیوٹرل ڈینسٹی فلٹرز لینز کے آگے لگا کر لائیٹ اور کلرز کو بیلنس کیا گیا ہے یہ فوٹوگرافر کی اسکلز ہوتی ہیں .ایک سنیپ شاٹ اور ایک فوٹوگراف میں یہی فرق ہوتا ہے کہ فوٹوگراف اچھی روشنی ، آسمان اور رنگوں کا انتظار کر کے لی جاتی ہے باقی سب احباب کا شکریہ Regards Syed Mehdi Bukhari Writer / Photographer
Rizwan Kamil Aug 06, 2015 08:10pm
The Best Photographer of Pakistan....
Basheer Juma Aug 06, 2015 08:30pm
Thank you for virtual tour. Great work and great efforts. Appreciate your contribution for the promotion of ignored places and people of Pakistan. You have done a great job.
Hanif Aug 07, 2015 12:27am
Jawab Nahi.....
Adeel Aug 07, 2015 04:12pm
Excellent work.. I live in Germany. I showed these pictures to a colleague and he got a big shock after I told him these photos are from Pakistan. Thank you for the great work!
ترمزی Aug 08, 2015 11:13am
کتنا پیارا دن ھو گا ھو گی جب بارات------ اپنی کوہی آنکھ اشارہ ھو ے نہ دھن دنیا ساتھ اپنی کتنا پیارا دن ھو گا کاغان کے خاموش پھلو میں ھر اک دن جب اپنا ھو گا ھو گی ھراک رات اپنی
muhammad arif Aug 08, 2015 12:56pm
dear simple is that you are the best
راشد احمد Aug 08, 2015 02:19pm
بہت بہت بہت ہی اعلی اور خوبصورت تصاویر کے ساتھ انتہای عمدہ آرٹیکل جسے پرھ کر ان علاقوں میں جانے کا شوق سر پر سوار ہوگیا ہے۔
saeed sarwar Aug 09, 2015 06:26am
fantastic work jnab
rizwan Aug 09, 2015 12:27pm
great work
Zahid Rashid Aug 10, 2015 10:09am
superb
Hasan Raza Aug 10, 2015 02:53pm
Bokhari Shab, you always present such nice feature report.
Raja Dilawar Aug 16, 2015 03:16pm
Subhan Allah : Is Jaga or picture ko dhake kar sifr zahan mein ek cheez ati hai Jaanat Jitni Khubsorat Jaga hai osi khubsorti se picture banahi gaii hai unbelievable
Asghar Ali Aug 22, 2015 03:30pm
very nice
Bilal Ishafaq Aamir Sani Aug 23, 2015 01:13pm
Dear Mehdi Bukhari sb. The way you enjoyed the tour to Kaghan valley and the words you chose to describe the situation at what happened with you at various locations is outstanding and the reader really enjoys it. Me too from Kaghan Valley and have seen these points dozen of times as stayed in Naran for five Summer season as a school teacher in a private school. I really enjoyed what you wrote and what you have seen there. Your style of describing certain situation really amaze and attract the readers and he/she feels as was himself/herself present on the scene about where you are talking about. Prayers for Allah Almighty blessings upon you. (I am a working journalist currently staying in Islamabad but from Balakot and my entire family lives there)
Janan Aug 26, 2015 03:14pm
It will also helpful if you share little detail on expenses one should expect? How much this particular trip cost you?
sajid Sep 19, 2015 05:08pm
its too good
Hajjrah Sep 21, 2015 02:02pm
END WORDS...!! I am seriously speechless, i don't know if it will be happen or not but i also want to travel like this, and want to stand for a while to enjoy the nature and it's beauty. We are from a rich land but poor to see it's richness. :( Lucky you (y) Wish to see more
Salim shaikh Nov 25, 2017 07:36am
Your travelogue reminds me of the past and surprised not much changed even after 35 yrs...
Mohammed makba Nov 25, 2017 07:50am
Beautiful pictures, never thought pakistan is so beautiful, InshaAllah I will be seeing these places in the near future if Allah permits. I have been to so many places in the world but these places and picture are breathtaking. May Allah bless you and Pakistan Ameen
M Farroq nehal Nov 25, 2017 10:13am
I have visited Naran , Kagan and Saif ul malook few months ago july 2017. really beautiful area not only pakistan as well as the world. the works u have used very beautiful as this area, thanks
Basit Nasar Nov 25, 2017 09:03pm
Bravo, its great to see the beautiful valleys of Pakistan. I feel sad and homesick here in Dubai :-( after looking and reading at the article and pics.
Basit Nasar Nov 25, 2017 09:08pm
I feel like i'm there and doing this journey. A lot of imaginative power in these words and it suits the scenario very well. Fantastic, Mind blowing, awesome