'کارکن نیٹو سے کراچی میں فوج بھیجنے کا کہیں'
ڈیلاس، لندن، کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ کارکن اقوام متحدہ اور نیٹو ہیڈ کوارٹرز جا کر ان سے فوج کراچی میں بھیجنے کا کہیں تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ کس نے قتل عام کیا اور کون کون اس کا ذمہ دار تھا۔
ایم کیو ایم امریکا چیپٹر کے 19ویں سالانہ کنونشن سے گزشتہ شب ٹیلی فون سے خطاب میں الطاف حسین نے کہا کہ جب پاکستان سمیت دنیا بھر میں کارکنان گرین سگنل دیں تو وہ پھر باقاعدہ مطالبہ کریں گے کہ مہاجروں کے لئے الگ صوبہ بنایاجائے۔
الطاف حسین کا دعویٰ تھا کہ ایم کیو ایم ایسی جماعت ہے جسے پوری دنیا مٹانا چاہے تو بھی نہیں مٹا سکتی۔
ایم کیو ایم کے سربراہ نے کہا کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ کی ایماء پر میرے خلاف ملک بھر کے پولیس اسٹیشنز میں 150 سے زائد غداری کے مقدمات قائم کیے گئے. "اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اکیلا الطاف حسین پانچ لاکھ فوج سے ڈرتا ہے یا پانچ لاکھ فوج الطاف حسین سے ڈرتی ہے۔"
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ انہوں نے مسلح افواج کو سلام اور سیلوٹ پیش کر کے بڑی غلطی کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہندوستان خود بزدل اور ڈرپوک ہے، اگر اس میں غیرت ہوتی تو پاکستان کی سرزمین پر مہاجروں کا خون نہیں ہونے دیتا"۔
ایم کیو ایم کے سربراہ نے کہا کہ "دنیا میں تیزی سے تبدیلیاں آر ہی ہیں، گریٹر بلوچستان بنے گا، گریٹر پختونستان بھی بنے گا اور گریٹر پنجاب بھی ہو گا جس کا ہیڈ کوارٹر کراچی ہوگا"۔
نائن زیرو چھاپے پر الطاف حسین نے کہا کہ رینجرز نے نائن زیرو پر چھاپہ مارا تو دوسرے دن شرفاء کو جنگی قیدیوں کی طرح عدالت میں پیش کیا. "جب 1971 میں 93 ہزار فوجیوں کو ہندوستانی فوج نے قیدی بنایا تو انہیں بھی اس طرح پیش نہیں کیا گیا تھا۔"
انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح عمران فاروق کا قتل ان کے سر ڈال دیا جائے لیکن ان کا قتل سے کوئی تعلق نہیں۔
الطاف حسین نے کارکنوں سے کہا کہ لندن میں بینک اکاؤنٹس بند ہیں اور تحریک مالی دشواریوں کا شکار ہے لہذا کارکنان حسب توفیق چندہ دیں۔
خیال رہے کہ ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین 1992 سے لندن میں مقیم ہیں اور ٹیلی فون کے ذریعے اپنے کارکنوں سے خطاب کرتے ہیں۔
الطاف حسین نے 12 جولائی کو ایک خطاب کیا تھا جس میں رینجرز کو سیاسی جماعت قرار دیتے ہوئے آرمی چیف سے مطالبہ کیا تھا کہ فوج کے "گندے انڈوں" کے خلاف ایکشن لیا جائے۔
الطاف حسین کی فوج پر تنقید کے بعد ملک بھر میں ان کے خلاف 100 سے زائد دہشت گردی کے مقدمات درج ہوئے۔
مزید پڑھیں : الطاف حسین پر مقدمات کی تعداد 100 سے تجاوز
قبل ازیں مارچ میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر رینجرز نے چھاپہ مار کر نیٹو کا اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ کئی سزائی یافتہ مجرمان کو گرفتار بھی کیا تھا۔
نائن زیرو پر چھاپے کے بعد الطاف حسین نے خطاب میں رینجرز کے افسران کو دھمکی دی تھی کہ وہ ہیں اور تھے ہو جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں : الطاف حسین کو مفرور قرار دے دیا گیا
اس کے بعد بھی الطاف حسین کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج ہوا، جس میں عدالت کے ذریعے ان کو مفرور قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 2002 کے بعد ایم کیو ایم پاکستان میں جنرل پرویز مشرف کی فوجی حکومت کی اتحادی رہی تھی۔
تبصرے (3) بند ہیں