• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm
شائع August 2, 2015 اپ ڈیٹ August 3, 2015

سنگنی قلعہ: سابق جیل، موجودہ مزار

ذوالفقار علی کلہوڑو

سنگنی کا قدیم قلعہ گجر خان سے 25 کلومیٹر مغرب میں سوئی چیمیاں کے دریا پر واقع ہے۔ یہ قلعہ جسے قیدیوں کو رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا، اس کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ اسے مغلوں نے تعمیر کروایا تھا اور بعد میں اس پر کشمیر کے ڈوگروں اور سکھوں نے قبضہ کر لیا تھا۔

پوٹوہار کے خطے میں ایسے کئی قلعے ہیں جن میں روہتاس، اٹک، پھروالہ، روات، اور گری شامل ہیں۔ لیکن سنگنی کا قلعہ دو دریاؤں کے سنگم پر ایک بہت ہی خوبصورت جگہ پر قائم ہے۔

سنگنی قلعے کا دور سے ایک منظر
سنگنی قلعے کا دور سے ایک منظر
یہ ایک پہاڑی پر قائم ہے.
یہ ایک پہاڑی پر قائم ہے.
قلعہ اور چشمہ
قلعہ اور چشمہ
ایک اور منظر
ایک اور منظر

یہ ایک ایسی پہاڑی پر قائم ہے جہاں سے آپ کئی دیہاتوں کا طائرانہ نظارہ کر سکتے ہیں، جن میں سوئی چیمیاں اور ڈھوک لاس وغیرہ شامل ہیں۔ ڈھوک لاس کا گاؤں سترہویں صدی کے ایک قدیم قبرستان کے لیے مشہور ہے۔ یہ قبریں کنجور کے پتھر کی بنی ہیں، اور ممکنہ طور پر ان مغل سپاہیوں کی ہیں جو اس قلعے پر تعینات تھے۔ اسی طرح کی قبریں ٹکل گاؤں میں بھی ہیں۔ ایک مقبرہ، جو اب ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، اس مغل ناظم کا ہے جو سنگنی اور آس پاس کے دیہاتوں کا انتظام سنبھالتا تھا۔

قلعہ کا مرکزی دروازہ مشرقی جانب سے کھلتا ہے، جہاں سے آپ ٹکل گاؤں تک دیکھ سکتے ہیں، اور یہیں سے سیڑھیاں قلعے کے اندر جاتی ہیں۔

قلعے کے تقریباً ایک جتنے چار برج ہیں، جبکہ سیڑھیوں سے ان برجوں کے اوپر تک پہنچا جا سکتا ہے۔ یہاں سے قلعے اور آس پاس کے علاقوں کی حفاظت کی جاتی ہوگی۔

مزار کا گنبد قلعے کی دیواروں کے اوپر سے نظر آتا ہے.
مزار کا گنبد قلعے کی دیواروں کے اوپر سے نظر آتا ہے.
برجوں کا قریبی منظر.
برجوں کا قریبی منظر.
قلعے کا مرکزی دروازہ.
قلعے کا مرکزی دروازہ.
مقبرے کی باقیات.
مقبرے کی باقیات.

قلعے کے اندر عبدالحکیم کا مزار بھی ہے۔ مانا جاتا ہے کہ وہ عرب سے براستہ ایران یہاں تبلیغ کرنے کے لیے آئے تھے۔ ڈھوک لااس کے رشید کے مطابق عبدالحکیم ڈوگرا راج کے دوران سنگنی آئے تھے۔ اس وقت یہ علاقہ ریاست آزاد جموں و کشمیر کے زیرِ تسلط تھا۔ جب عبدالحکیم تبلیغ کے لیے سنگنی آئے، تو ڈوگرا سپاہیوں نے انہیں یہاں داخل نہیں ہونے دیا تھا۔ انہیں علاقہ بدر کر کے چکڑالی میں رہنے پ مجبور کیا گیا جہاں کئی لوگ ان کے مرید بن گئے۔ انہوں نے چکڑالی کو تبلیغ کا مستقل مرکز بنا لیا، جہاں سے ان کا نام دیگر علاقوں میں پھیلتا گیا اور وہ پوٹوہار ریجن کے تمام علاقوں میں مشہور ہوگئے۔ انہوں نے چکڑالی میں ہی وفات پائی اور وہیں ان کی تدفین ہوئی۔

سوئی چیمیاں کے راجہ اسلم کے مطابق عبدالحکیم کی وفات کے 50 سال بعد چند لوگوں نے انہیں خواب میں دیکھا، کہ وہ اپنی باقیات سنگنی منتقل کرنے کا حکم دے رہے ہیں۔ لہٰذا ان کی باقیات کو سنگنی لے جایا گیا جہاں آج ان کا مزار قلعے کے بیچوں بیچ کھڑا ہے۔ بہت جلد سنگنی کا نام سنگنی شریف پڑ گیا۔

قلعے کا مغربی منظر.
قلعے کا مغربی منظر.
عبدالحکیم کے مزار کا منظر.
عبدالحکیم کے مزار کا منظر.

پوٹوہاری طرزِ تعمیر کی ایک زبردست مثال یہ مزار ان کے مریدوں نے تعمیر کیا تھا۔

اس میں داخل ہونے کے لیے تمام سمتوں سے سہ محرابی دروازے تعمیر کیے گئے ہیں۔ مزار ماربل سے تعمیر کردہ ہے۔ گنبد ایک چوکور عمارت کے اوپر ہے، جبکہ عمارت کے کوںوں پر چار مینار ہیں۔ گنبد کی بنیاد کو کاشی کی ٹائلز سے سجایا گیا ہے۔ مزار کے قریب ہی ایک مسجد ہے، جو عبدالحکیم کے مریدوں نے بنوائی تھی۔

راہداری کی دیواریں جدید سیرامکس سے سجائی گئی ہیں، جبکہ مزار کے اندر شیشے کا کام کیا گیا ہے۔ ٹائلیں اور شیشے کا کام مزاروں کے جدید پوٹوہاری طرزِ تعمیر کا بنیادی جزو ہے۔ تمام دیہاتوں اور قصبوں میں جہاں کہیں بھی مزار ہیں، وہاں یہ دو طرح کی سجاوٹیں ضرور ملیں گی۔

مزار کی دیوار پر سیرامکس کا کام.
مزار کی دیوار پر سیرامکس کا کام.
عبدالحکیم کی قبر.
عبدالحکیم کی قبر.
مزار.
مزار.

مزار پر ہر جمعرات اور جمعے کو بڑی تعداد میں مرید آتے ہیں۔ نوبیاہتا جوڑے بھی یہاں ان بزرگ کی دعائیں لینے کے لیے آتے ہیں۔ لوگ اپنی مرادوں کی تکمیل اور بزرگ کے تشکر کے لیے مزار پر جانوروں کی قربانی بھی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ عقیدتمند قلعے کے مغربی جانب واقع چشمے میں بھی غسل کرتے ہیں جس کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ یہ ان بزرگ کا معجزہ ہے۔

مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ سنگنی میں کوئی چشمہ موجود نہیں تھا، یہاں تک کہ عبدالحکیم کو سنگنی قلعے میں دفن کیا گیا۔ چشمہ کبھی بھی خشک نہیں ہوتا ہے۔ اس میں نہانے والے لوگوں کا ماننا ہے کہ اس سے ان کی بیماریاں دور ہوجائیں گی۔ پوٹوہار کے کئی مزارات میں پانی سے علاج اب بھی عام بات ہے۔

مزار کی طرح قلعے کا خیال بھی عبدالحکیم کے عقیدتمند رکھتے ہیں۔

— تصاویر بشکریہ لکھاری

انگلش میں پڑھیں.


ذوالفقار علی کلہوڑو اینتھروپولوجسٹ ہیں، اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس اسلام آباد میں ٹورازم، گلوبلائزیشن، اور ڈویلپمنٹ پڑھاتے ہیں۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: Kalhorozulfiqar@

ذوالفقار علی کلہوڑو

ذوالفقار علی کلہوڑو اینتھروپولوجسٹ ہیں، اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس اسلام آباد میں ٹورازم، گلوبلائزیشن، اور ڈویلپمنٹ پڑھاتے ہیں۔

ان سے فیس بک پر رابطہ کریں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (13) بند ہیں

Saeed Mashaal Bhatti Aug 02, 2015 02:42pm
Very informative piece pf writing from the annals of history. I'm very happy to see the people of anthropology working in Pakistan. Whenever i see such splendid work by such individual it enhances my belief that this subject is still flourishing by leaps and bounds in Pakistan.
abdus salam Aug 02, 2015 03:09pm
AOA kash jis nain yeh sb likha hai itny mehnat ki hai govt of Pakistan ko b mutwajeh karta aor us idara ko b jin ka kaam hai aisy jaghon ki hifazat aor logon ko yahan aany ki dawat denta takeh Pakistan ko zada sy zada tourist milen. KAAASH!
Muhammad Imran Hassan Aug 02, 2015 03:13pm
Well done Dr. Zulfiqar. No doubt, you are master of your job.
Muhammad Imran Hassan Aug 02, 2015 03:16pm
Well done Dr. Zulfiqar. No doubt, you are master of your job.
saddam hussain Aug 02, 2015 05:29pm
very good knowledge.. thank you so much
Farhaj ALi Khan Aug 02, 2015 06:50pm
Thanks to you my friend this is super i am so happy to see my motherland in DAWN news ... be blessed boys.
fahim Aug 02, 2015 08:04pm
welll done zulziqar you are realy faitthful and onest with pakistan
Aug 02, 2015 09:13pm
Great efforts to unearth past of this region keep it up Dr muarraf rmc
satram sangi Aug 03, 2015 12:03am
very informative blog. well done
Jahangir Afzal Aug 03, 2015 09:30pm
""مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ سنگنی میں کوئی چشمہ موجود نہیں تھا، یہاں تک کہ عبدالحکیم کو سنگنی قلعے میں دفن کیا گیا۔ چشمہ کبھی بھی خشک نہیں ہوتا ہے۔ اس میں نہانے والے لوگوں کا ماننا ہے کہ اس سے ان کی بیماریاں دور ہوجائیں گی۔ پوٹوہار کے کئی مزارات میں پانی سے علاج اب بھی عام بات ہے۔"" محترم کلہوڑو صاحب کی یہ تحریر درست نہیں ہے ۔ یقیناً انہیں کسی مقامی شخص نے ایسا کہا ہوگا لیکن یہ جھوٹ ہے۔ قلعہ کے نیچے بہتا دریا اور چشمہ قدیم ترین ہیں قلعہ اور مقبرہ بعد میں تعمیر ہوئے۔ یہاں نہانے سے بیماریوں سے شفا کی بھی کوئی روایت نہیں۔ کچھ لوگ اب ایسی باتیں پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ مجموعی طور پر بہت خوبصورت کاوش ہے جس پر ہم آپ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
Sajid Ali Aug 03, 2015 11:20pm
jin burzga ka mizar is qalla main mojood hai, qalla banney se pehle ye jaga unki chillah gah thi. buzurg ki bad az marg khwab main poorey gaon ko waseeiyat k mutabiq unki yahan dobara tadfeen ki gai. our unki qabar ki sar ki taraf buzurg ki hadayat k mutabiq aik hole chora gaya. barson beet jaaney k bawajood aj bhi ager us hole par rakhey gol pathar ko hataya jaye to qapar k andar se bohot mashoor kunn khushboo aati hai jo kahan jata hai k buzurg k sar k zakhmon se aati hai jo unkey sar main ibadat ki bohtaat ki wajha se zakham ban gaye they. aj bhi ja kar koi bhi us khushboo ki taseek kar sakta hai pathar hata kar. but pathar ko wapis rakh kar hole ko band karna bhi apni zimadari samjhe.
Muhammad Shoaib Aug 05, 2015 02:44pm
While I appreciate the effort you are making to bring these ancient buildings to light ... I would suggest, going with the local tradition, when referring to a Saint, as in this article, please use some sort of respect-noun, such as Abdul Hakeem Sb. or something similar. Thanks.
Ali Asghar Aug 11, 2015 02:23pm
Although I am from Pohtwar region ,first time I come to know about this fort and informative story about this place ,thanks for loading this artical on face book(my thanks to Nadeem Sialwavi sahib) .Next time when I will visit Pakistan,surely I will see this historic place too.