ہندوستان میں 'خالصتان تحریک' تیز ہونے لگی
نئی دہلی: ہندوستان کے علاقے گرداس پور کے سرحدی علاقے میں حملے میں جہاں سرحد پار دہشت گردوں کے ملوث ہونے کی امکان ظاہر کیا گیا ہے وہاں سکھوں کی خالصہ تحریک کے دوبارہ سر اٹھنے کی رپورٹس بھی موجود ہیں۔
ہندوستانی اخبار انڈین ایکسپریس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس واقعے میں لشکر طیبہ کے جنگجوؤں کے ملوث ہونے کا امکان ہے۔
ہندوستانی اخبار دی ہندو کے مطابق گذشتہ ماہ ہندوستان کی انٹیلی جنس ایجنسی ’را‘ نے حکومت کو دنیا بھر میں سکھ عسکریت پسندوں کے دوبارہ منظم ہونے کے حوالے سے خبردار کیا تھا جبکہ پنجاب اور کشمیر کی علیحدگی پسند تحریکوں کے درمیان روابط کے حوالے سے بھی خفیہ اطلاعات فراہم کی گئی تھی۔
اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک ماہ قبل ’را‘ نے وزیراعظم آفس (پی ایم او) کو ایک رپورٹ بھیجی تھی جس میں دنیا پر میں سکھ بنیاد پرست تنظیموں کے دوبارہ منظم ہونے کے حوالے سے خبردار کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: انڈین پنجاب میں پولیس اسٹیشن پر حملہ، 10 ہلاک
رپورٹ 16 جون کو پیش کی گئی تھی جس میں جرمنی، فرانس، امریکا، پاکستان اور ملائیشیاء میں سکھ علیحدگی پسند تحریک کے منظم ہونے کی اطلاعات دی گئی تھی۔
دی ہندو نے ’را‘ کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ 6 جون کو سکھ علیحدگی پسند تحریک بابر خالصہ انٹر نیشنل (بی کے آئی - جی) اور سکھ فیڈریشن (ایس ایف - جی) نے جرمنی کے شہر فرانک فورٹ میں ہندوستانی کونسل جنرل کے سامنے مظاہرہ کیا تھا۔
رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ اس احتجاجی مظاہرے میں پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے 8 سے 10 پاکستانی بھی موجود تھے اس کے علاوہ پرتگال سے تعلق رکھنے والے نئے سکھ خاندان بھی احتجاج میں شریک تھے۔
’را‘ کی رپورٹ کے مطابق ’کشمیری نوجوان کو کہتے ہوئے سنا گیا ہے کہ کشمیری سکھوں کے خالصستان کے مطالبے کی بھر پر حمایت کرتے ہیں‘۔ اور گذشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال میں سکھوں کے احتجاج میں اضافی ہوا ہے۔
اسی طرح برطانیہ میں بھی سکھ فیڈریشن کی جانب سے آپریشن بلو اسٹار کی یاد میں احتجاجی اور آزادی کی ریلی نکالی گئی جس میں 3 ہزار افراد نے شرکت کی۔ اس ریلی میں آل پارٹیز کشمیر کوآرڈینشن کمیٹی کے چیئرمین راجا احمد خان اور برطانوی پارلیمنٹ نے بھی شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: انڈین پنجاب میں حملہ کرنے والے مسلمان تھے، پولیس
را کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ ماہ امریکا کے شہر سان فرانسسکو میں ہندوستانی مخالف ریلی میں 60 سے 70 جبکہ کیلیفورنیا میں 6 ہزار سے 8 ہزار افراد نے ہندوستان مخالف احتجاج میں حصہ لیا۔
دی ہندو نے دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستان میں بی کے آئی اور خالصتان لبریشن فورس (کے ایل ایف) کے حوالے سے خدشات موجود ہیں جس کے باعث دونوں پر پابندی لگا دی گئی ہے تاہم ’دونوں گرو پاکستانی مدد سے ایک بار پھر منظم ہورہے ہیں‘۔