• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

خراب گلے کے لیے اینٹی بائیوٹکس؟ سوچ لیں

شائع July 28, 2015
اینٹی بائیوٹکس کا بلا ضرورت استعمال بیکٹیریا کو مضبوط بنا سکتا ہے جس سے مستقبل میں انفیکشنز کا علاج مشکل ہوسکتا ہے۔  — Creative Commons
اینٹی بائیوٹکس کا بلا ضرورت استعمال بیکٹیریا کو مضبوط بنا سکتا ہے جس سے مستقبل میں انفیکشنز کا علاج مشکل ہوسکتا ہے۔ — Creative Commons

اسلام آباد میں سورج چمک رہا تھا اور میں کسی میڈیکل اسٹور کی تلاش میں بلیو ایریا کی خاک چھان رہا تھا۔

میری ناک مسلسل بہہ رہی تھی جبکہ میری آنکھوں میں بھی جلن ہورہی تھی۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد میرے جسم میں ہسٹامائن خارج ہونے کی وجہ سے گلا خراب ہوگیا۔ میں فوراً سمجھ گیا کہ مجھ پر الرجی کا مکمل حملہ ہوچکا ہے۔

جیسے ہی میں ناک کو تولیے سے ڈھانپے فارمیسی میں داخل ہوا، تو فوراً کئی سیلزمین میری طرف دیکھنے لگے۔

اس وقت میں میڈیکل کے فائنل ایئر کا طالبعلم تھا، اور ڈاکٹر کی حیثیت سے اپنی پروفیشنل زندگی شروع کرنے کے لیے بیتاب تھا۔ اس عالیشان فارمیسی میں داخل ہوتے ہی ایک سیلزمین میرے قریب آیا اور میری میڈیکل کے پسمنظر کو جانے بغیر صرف چند سوالات پوچھ کر ایک حیران کن نتیجے پر پہنچا:

"بھائی آپ کو اینٹی بائیوٹکس کا کورس لینا چاہیے، آپ فوراً آرام محسوس کریں گے۔"

نہ مجھے بخار تھا، نہ کھانسی، نہ انفیکشن، اور نہ ہی اس سے ملحقہ کوئی اور طبی مسئلہ، چنانچہ سیلزمین کی تجویز پر میں ٹھٹکا۔ اس سے بھی زیادہ غلط بات یہ ہے کہ زیادہ تر ڈاکٹر بھی یہی تجویز کرتے ہیں۔

مجھے غصہ تو بہت آیا، لیکن میں نے ایک گہرا سانس لیا اور تحمل سے جواب دینے کی ٹھانی۔ آخر وہ کیسے یہ بات نہیں جانتا تھا کہ بلا ضرورت اینٹی بائیوٹکس کے کیا نقصانات ہوتے ہیں؟ افسوس کی بات ہے کہ زیادہ تر لوگ غیر ضروری اینٹی بائیوٹکس کے نقصانات سے آگاہ نہیں ہوتے۔

میرے معاملے میں میں پوسٹ نیزل ڈرپ اور الرجی کا شکار تھا، جس سے میرا گلا خراب ہوا تھا۔ لیکن اینٹی بائیوٹکس کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔

جب اینٹی بائیوٹکس بلا ضرورت استعمال کی جائیں، تو ان کا آپ کو نقصان پہنچانے کا امکان بڑھ جاتا ہے، اس لیے انہیں دھیان سے استعمال کرنا چاہیے۔ کسی بھی کیمیکل کو اپنے جسم میں اندھا دھند شامل کرنا خطرناک ہوسکتا ہے۔ اینٹی بائیوٹکس کے مضر اثرات اس بلاگ میں نہیں سما سکتے، لیکن ان میں ڈائیریا، متلی، بھوک کی کمی، اور جان لیوا الرجیز بھی شامل ہوسکتی ہیں۔

اس کے علاوہ اینٹی بائیوٹکس کا بلا ضرورت استعمال آپ کے جسم میں موجود بیکٹیریا کو مضبوط بنا سکتا ہے جس سے مستقبل میں انفیکشنز کا علاج مشکل ہوسکتا ہے۔ کیونکہ ہم اینٹی بائیوٹکس کا بلا ضرورت استعمال بہت زیادہ کرتے ہیں، اس لیے اب اس طرح کے جراثیم سر اٹھا رہے ہیں جو کئی دواؤں کا مقابلہ کر سکتے ہیں، اور وسیع پیمانے پر جانی نقصان پہنچاتے ہیں۔

ہم پہلے ہی جان لیوا اور دواؤں کے خلاف مزاحمت رکھنے والے بیکٹیریا جیسے MRSA وغیرہ کی مچائی ہوئی تباہی دیکھ چکے ہیں۔ اس حوالے سے کوئی ڈیٹا موجود نہیں کہ اینٹی بائیوٹکس کا استعمال کتنا بڑھ چکا ہے، لیکن میں اپنے ذاتی تجربے کی بناء پر کہتا ہوں کہ یہ بہت عام ہے۔

خراب گلا

گلا کئی وجوہات کی بناء پر خراب ہوسکتا ہے جن میں دمہ، دل کی جلن، اور پوسٹ نیزل ڈرپ وہ وجوہات ہیں جو انفیکشن نہیں ہیں۔

امریکا میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق خراب گلے کی وجہ بننے والے بیکٹیریا 'اسٹریپ' صرف 10 فیصد لوگوں کی تکلیف کا ذمہ دار تھا، جبکہ خراب گلے کی شکایت کرنے والے 60 فیصد افراد کو اینٹی بائیوٹکس تجویز کی گئیں۔ آپ کے ڈاکٹر کے لیے ضروری ہے کہ وہ آپ کے خراب گلے کی وجہ جاننے میں وقت صرف کریں۔

سردی، کھانسی، نزلہ و زکام، اور پھیپھڑوں کے ورم میں اینٹی بائیوٹکس کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ ان میں سے زیادہ تر بیماریاں وائرس کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ اس طرح کی بیماریاں عام طور پر زیادہ پانی پینے، آرام کرنے، اور ٹائلینول جیسی دوائیں لینے سے ختم ہوجاتی ہیں۔ ان کے لیے اینٹی بائیوٹکس لینا نہ صرف بیکار ہے، بلکہ نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔

زیادہ تر ڈاکٹر اینٹی بائیوٹکس بلا ضرورت تجویز کر بیٹھتے ہیں کیونکہ ان کے مریضوں کو یہ وہم ہوتا ہے کہ وہ اینٹی بائیوٹکس لینے سے ہی ٹھیک ہوں گے۔

بچوں میں اینٹی بائیوٹکس کا استعمال خطرناک حدوں کو چھو رہا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ آپ اپنے ڈاکٹر سے بیماری کی وجہ ضرور پوچھیں، اور اینٹی بائیوٹکس کے ممکنہ خطرات پر بھی بات کریں۔

ایک ڈاکٹر کی حیثیت سے میں ہمیشہ اینٹی بائیوٹکس دینے میں بہت احتیاط سے کام لیتا ہوں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے ڈاکٹر بھی ایسا ہی کریں۔

انگلش میں پڑھیں۔

عارف محمود

عارف محمود میڈیکل ڈاکٹر ہیں، اور جنوب ایشیائی آرٹ، کلاسیکل میوزک، فوٹوگرافی، اور ادب میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (5) بند ہیں

RABIA IQTADAR Jul 28, 2015 11:02pm
I am glad to see a physician's responsible attitude towards use of antibiotics. I have been raising voice regarding this concern as a pharmacist for last five years!
Ahmad Jul 29, 2015 07:41am
اسی لئے جب پاکستانی لوگ دوسرے ممالک جاتے ہیں تو ان پر کوئی عام سی اینٹی بایوٹک اثر نہیں کرتی۔
Shah Jee Jul 29, 2015 12:36pm
@RABIA IQTADAR, Great work. Need to give awareness to more and more ppl by different ways with examples about antibiotics. Mission statement "Antibiotics, Anti life........Killing slowly"
نجیب احمد سنگھیڑہ Jul 29, 2015 08:43pm
میں ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتا سوائے سرجری معاملہ کے۔ میں اپنا علاج خود کر لیتا ہوں دیسی اور ولائیتی طریقہ جات سے اور پھر میرے ابو کے پاس سن ستر کی دو کتابیں ہیں جن کی قیمت تب چھ روپے تھی اور یہ کیپٹن ڈاکٹر اختر راز مرحوم نے لکھی تھیں اور مکتبہ طبی شاہکار نے چھاپی تھیں۔ ان کتابوں کا نعم البدل آج بھی نہیں ہے۔ ان کتابوں کے نئے ایڈیشن میں کسی اور ڈاکٹر نے اپنے نام سے چھپوا لیا ہوا ہے۔ میں اس کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں کیونکہ یہ دونوں کتابیں مرحوم اختر راز کی لکھی ہوئی ہیں۔ ڈاکٹر آج کل کے لالچی ہو گئے ہیں اور روپے پیسے کو انسانی صحت پر ترجیح دینا شروع ہو گئے ہیں۔ ان کے تعلقات فارماسیوٹیکل کمپنیوں سے ہوتے ہیں اور وہ ان کی دوائیاں ریکمنڈ کر کے کمپنیوں سے بےبہا منافع سمیٹ رہے ہیں اور مریضوں کو پانچ سے سات تک دوائیاں لکھ دیتے ہیں جو کہ مریض کی جسمانی صحت اور قانونآ بھی غلط کام ہے۔ اس لیے اپنا علاج آپے کریں اور بیماریوں سے بچیں۔
khalid nadeem Jul 31, 2015 02:41pm
Thank you sir for providing such good information..kindly through light on the gift,money,dinner invitation,foreign tours etc which doctor take from the pharmaceutical company..Today 90 % doctors dont prescribe the right or quality antibiotics and other medicine because of such above activities...

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024