'پاکستان تمام طرح کے عسکریت پسندوں کیخلاف کارروائی کرے'
واشنگٹن: امریکی قانون سازوں نے پاکستان کی جانب سے افغان سرحد پر شدت پسندی کے خلاف لڑائی پر خوشی کا اظہار کیا تاہم انہوں نے دیگر عسکریت پسند گروپوں کے خلاف کارروائی پر بھی زور دیا۔
وزیراعظم کے مشیر خاص برائے امور خارجہ سید طارق فاطمی اور سینئر پاکستانی سفارت کاروں کیپیٹل ہل میں دو روز گزارے جہاں انہوں نے اپنے ملک کے لیے لابنگ کی۔
پاکستان کی جانب سے اس معاملے کو نظرانداز کیا گیا تاہم گانگریس کے معاونین نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ کچھ امریکی قانون سازوں نے ممبئی حملہ کیس میں خاص دلچسپی ظاہر کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ قانون سازوں نے پاکستانی عدالت کی جانب سے ملالہ یوسفزئی حملہ کیس میں تمام ملزمان کی شواہد کی کمی کے باعث بریت پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔
کانگریس کے رکن ایڈ رائس نے اسلام آباد پر زور دیا کہ یا تو ممبئی حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ زکی الرحمان لکھوی کو پاکستان ہندوستان کے حوالے کرے یا پھر انہیں ہیگ میں بین الاقوامی کریمنل کورٹ کے سامنے پیش کی جائے۔
اس سے قبل چیئرمین رائس اور الیٹ اینجل نے امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ جان کیری کو ایک خط میں کہا تھا کہ وہ پاکستان پر زور دیں کہ وہ تمام قسم کے دہشت گردوں کے خلاف لڑے چاہیں وہ اسکی مغربی یا مشرقی سرحد پر آپریٹ کرتے ہوں۔
انہوں نے لکھا کہ امریکا کو پاکستانی حکومت کو قائل کرنے کے لیے مختلف رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کیری پر زور دیا کہ امریکا پاکستان پر سفری پابندیاں، امداد کا کچھ حصہ روکنے اور دہشت گرد گروپوں کے ساتھ تعلق رکھنے والے پاکستانی سیاست دانوں پر پابندی جیسے اقدامات کے بارے میں غور کرے۔
ان کا موقف تھا کہ اس سے یہ بات واضح ہوجائے گی کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں اس وقت تک گہرائی نہیں آسکے گی جب تک پاکستان تمام دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ اپنے تعلقات ختم نہیں کردیتا اور نہیں ریاست کی پالیسی میں ایک آلے کے طور پر استعمال کرنا ترک نہیں کردیتا۔
دوسری جانب پاکستانی سفارت خانے کے مطابق فاطمی صاحب دورے کے دوران امریکی قانون سازوں کے ساتھ ملاقاتوں میں مصروف رہے ہیں۔