عثمان معظم کی گرفتاری، تصدیق نہ ہو سکی
کراچی: فوجی عدالتوں کو چیلنج اور انتظامی حوالے سے کراچی صوبے کا مطلبہ کرنے والے پاسبان پاکستان کے جنرل سیکرٹری عثمان معظم اور ان کے بیٹے کی حراست پر رینجرز حکام کی تصدیق یا تردید سامنے نہیں آسکی ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن عثمان معظم قومی اسمبلی کے کراچی کے حلقے این اے 246 سے ضمنی انتخاب میں اُمیدوار تھے۔
پاسبان پاکستان کے جنرل سیکرٹری عثمان معظم کی اہلیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے شوہر اور بیٹے محمد صدیقی کو اتوار اور پیر کی درمیانی رات رینجرز نے گھر میں سرچ آپریشن کے بعد حراست لیا اور ساتھ لے گیے۔
گذشتہ رات پاسبان پاکستان کے جنرل سیکرٹری کے گھر پر رینجرز کے ہونے والے سرچ آپریشن کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گھر میں سرچ آپریشن کے دوران رینجرز کی جانب سے خواتین کو ہراساں بھی کیا گیا جبکہ ان کے ساتھ خواتین سرچرز بھی موجود نہیں تھی۔
مزید پڑھیں: کراچی: رینجرز کی کارروائی، پاسبان کے عثمان معظم گرفتار
پاسبان پاکستان کے صدر الطاف شکور نے کراچی پریس کلب میں عثمان معظم کی اہلیہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران تنظیم کے جنرل سیکرٹری کی حراست کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاسبان نے ہمیشہ آئین اور قانون کی بالادستی کی جدوجہد کی ہے اور اس جرم کی پاداش میں پاسبان کو انتقامی کاروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور یہ کراچی کو مستقبل کی مخلص اور دیانتدار لیڈرشپ سے محروم کرنے کی ایک گہری سازش ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آئین پاکستان کے دائرے میں رہتے ہوئے ملک سے موروثی، جاگیردارانہ،اسٹیٹس کو و وی آئی پی کلچر، اقرباء پروری ، کرپشن اور ظلم کے نظام کی سیاست کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں۔
پاسبان پاکستان کے صدر الطاف شکور عثمان معظم کی اہلیہ کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کررہے ہیں — فوٹو: پاسبان میڈٰیا سیل |
انہوں نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ گذشتہ شب پونے دو بجے فیڈرل بی ایریا میں واقع عثمان معظم کی رہائش گاہ میں رینجرز اہلکاروں کی بھاری نفری دروازہ توڑ کر لیڈی اہلکاروں کے بغیر چادر اور چہاردیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے داخل ہوئی اور گھر میں موجود خواتین کو ہراساں کیا گیا۔
الطاف شکور نے مزید کہا کہ عثمان معظم پاکستان کے ایک معزز شہری، پاسبان کے مرکزی جنرل سیکریٹری اور ضمنی انتخاب حلقہNA-246 میں پاسبان کے امیدوار بھی تھے۔
انھوں نے کہا کہ’اگر رینجرز یا کسی بھی سیکوریٹی ادارے کو کوئی معلومات درکار ہے تو مہذب انداز میں پاسبان سے رابطہ کیاجاتاپاسبان اس سلسلے میں ہر طرح کے تعاون کیلئے تیار ہے‘۔
الطاف شکور نے کہا کہ 11 جون کو عثمان معظم کے بڑے صاحبزادے سعد صدیقی کو اٹھا کر لاپتہ کردیا گیا تھا جس کی ایف آئی آر نمبر 84/2015 سمن آباد تھانے میں درج ہے اور سعد صدیقی کے لاپتہ ہونے کی پٹیشن بھی سندھ ہائی کورٹ میں دائر ہے۔
اس موقع پر الطاف شکور نے مطالبہ کیا کہ پاسبان پاکستان کے جنرل سیکریٹری عثمان معظم اور ان کے دونوں صاحبزادوں سعد صدیقی اور محمد صدیقی کو فوری طور پر رہاکیا جائے اورملک بھرمیں چادر اور چہار دیواری کے تقدس کو پامال کرنے کا عمل فوری بند کرتے ہوئے آئین اور قانون کی بالادستی قائم کی جائے۔
دوسری جانب عثمان معظم کے خاندانی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ جس رات عثمان معظم اور ان کے بییٹے محمد کو حراست میں لیا گیا اسی رات سے ان کا تیسرا بیٹا بھی لاپتہ ہے، جس کے لاپہ ہونے کے حوالے سے ایف آئی آر جلد درج کروائی جائے گی۔