میں نے ڈپریشن سے کیسے نمٹا؟
"ادارتی رہنما اصولوں کو انگلش میں کیا کہتے ہیں؟" یہ سوچتے سوچتے میں اپنے خوابوں کی نوکری کے لیے ٹیلیفونک انٹرویو دیتے ہوئے بیچ میں بالکل رک گئی، اور پھر اپنی جگہ پر جم سی گئی۔
مجھے معلوم تھا کہ میں پہلے ہی انگلش میں بات کر رہی ہوں، لیکن اس کے باوجود میری آواز انٹرویو میں سب کچھ خراب کر دینے کے خیالات کے نیچے دب سی گئی تھی۔
اس کے بعد باقی پورا دن بات کرنا بھی انتہائی مشکل کام لگ رہا تھا۔ میں کئی دن تک صرف کھانے کے لیے بستر سے باہر نکلا کرتی تھی۔
اس دن کے تین سال بعد تک مجھے لگتا تھا کہ یہ صرف میری سستی تھی۔ شاید یہ سونے یا الگ تھلگ رہنے کی میری خواہش تھی۔ لیکن بہت عرصے بعد مجھے معلوم ہوا کہ الگ تھلگ رہنے کا میرے ڈپریشن سے کوئی تعلق نہیں تھا، لیکن اس نے میرا اپنی حالت پر غور کرنا مشکل ضرور بنا دیا تھا۔
پڑھیے: ڈپریشن سے متعلق 10 غلط فہمیاں
جب میں کہتی ہوں "میرا ڈپریشن"، تو میرا مطلب یہ ہوتا ہے کہ انسان کی اپنی ذہنی حالت، اور یہ کہ یہ حالت کس طرح آپ کے جسم پر اثر انداز ہوتی ہے؛ اس سے زیادہ ذاتی نوعیت کی چیز کوئی نہیں ہوتی۔
گذشتہ پانچ سالوں سے مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میں ڈوب رہی ہوں، جیسے میں ایک اندھیرے راستے پر ہزاروں میل کا سفر طے کر رہی ہوں، یا گول گھومتی سیڑھیوں پر نیچے لڑھک رہی ہوں۔
میں ہنس سکتی ہوں، محبت کر سکتی ہوں، ڈر سکتی ہوں، جوش میں آ سکتی ہوں، خوفزدہ ہو سکتی ہوں، مسرور ہو سکتی ہوں، لیکن یہ سب حالتیں عارضی ہوتی ہیں اور جلد ہی میں واپس ایسے ہی اندھیرے احساسات سے گھر جاتی ہوں۔
"ڈپریشن کیا ہے؟" میں اکثر خود سے یہ سوال کرتی۔ میں روزانہ رویا نہیں کرتی تھی، بلکہ میں بالکل بھی رویا نہیں کرتی تھی۔
کسی بھی بڑے مسئلے پر میرا فوری ردِ عمل یہ ہوتا کہ میں فوراً اسے حل کر ڈالوں۔ لیکن پھر اٹھ کھڑے ہونے میں اتنی مشکل ہوا کرتی، میرے ڈپریشن نے مجھے تھکا دیا تھا۔
میں اپنی کمر میں درد کے لیے اپنے روز مرہ کے معمول کو ذمہ دار ٹھہراتی۔ سر کے پچھلے حصے میں مسلسل درد گویا مجھے یاد دلاتا کہ ہر چیز عارضی ہے۔
مزید پڑھیے: ڈپریشن کے 12حیرت انگیز اسباب
اس سب سے فرار ممکن نہیں ہوا ہے۔ میں ایسے حالات میں بھی رہی ہوں جب بستر میں کروٹ بدلنے میں بھی ایک گھنٹہ لگ جایا کرتا، کیونکہ مجھے سے ہلا نہیں جا رہا ہوتا تھا۔ ہاں جو لوگ بھی مجھ سے ملے ہیں، وہ اس سب کے بارے میں نہیں جانتے، لیکن گذشتہ کئی سالوں میں میں نے اس سب سے سمجھوتہ کرنا اور آگے بڑھنا سیکھا ہے۔
لیکن میں گرتی رہی۔
میں اب بھی روز گرتی ہوں، لیکن کافی بہتری آئی ہے۔ بھلے ہی میں ہمیشہ سے نفسیات پڑھنے میں دلچسپی رکھتی ہوں اور اپنی زندگی میں آگے یہی کام کرنا چاہتی ہوں، تب بھی میں Cognitive Behavioural Therapy (ڈپریشن کے شکار لوگوں کی تھیراپی) کو تب تک شک کی نگاہ سے دیکھتی رہی جب تک میں نے اسے خود آزما نہیں لیا۔
میں بالکل معذور کردینے والے ڈپریشن کا شکار رہی ہوں، جو آپ کو کچھ کرنے کے قابل نہیں چھوڑتا، اور چلنے، سوچنے، اور کچھ کرنے کی ہمت بالکل ختم ہوجاتی ہے۔ مجھے پرانے برے وقتوں کی یاد آیا کرتی جو مجھے اپنے آرامدہ گھر میں بھی خوفزدہ کر ڈالتے۔ کئی دفعہ میں راتوں کو چلاتے ہوئے اٹھا کرتی، شدید جسمانی درد چھری کی طرح کاٹ رہا ہوا، جیسے تمام پٹھوں میں گرہیں لگ رہی ہوں۔ اور میں یہ سب کچھ یہ جانے بغیر برداشت کرتی رہی کہ مجھے کسی سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔
میں خود کو "بہتر بنانے پر محنت" کرتی رہی اور "نارمل زندگی" جینے کی کوشش کرتی رہی۔ یہ روز کی جنگ تھی اور ہے۔ میں آپ کے بتا نہیں سکتی کہ کیا غلط ہے اور کیوں میں ایسا محسوس کرتی ہوں کیونکہ مجھے خود بھی یہ معلوم نہیں ہے۔ جس چیز نے میری مدد کی، وہ ایک تھیراپسٹ سے بات کرنا تھا۔
یہ وہی روایتی "مجھے اپنے تمام مسائل بتائیں" والا سیشن نہیں تھا، بلکہ یہ ایک نیورولاجسٹ کے پاس جانے جیسا تھا، جس میں آپ سے پوچھا جاتا ہے "آپ کے خیال میں آپ کو آدھے سر کا درد کس چیز سے شروع ہوتا ہے؟"
جانیے: ڈپریشن کی چند عام علامات
میں سمجھ سکتی ہوں کہ لوگوں کو اکثر اوقات مدد کیوں نہیں ملتی۔ پاکستان میں خواتین کو یہ سمجھاتے ہوئے بڑا کیا جاتا ہے کہ انہیں اس بات پر توجہ دینی ہے کہ معاشرہ کیا سوچے گا، اور انہیں خامیوں سے پاک زندگی جینی ہے۔
اگر آپ نوجوان خاتون ہیں جو اس طرح محسوس کر رہی ہے، تو یا تو آپ توجہ چاہتی ہیں، یا پھر اس عدم تحفظ سے لڑ رہی ہیں جو خواتین کی روز مرہ کی زندگی کا حصہ ہیں۔
اگر آپ مرد ہیں اور ڈپریشن کا شکار ہیں، تو آپ کو لڑکی ہونے کا طعنہ دیا جاتا ہے، اور مرد بن کر حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔ کلینیکل ڈپریشن اداسی نہیں، بلکہ ذہنی حالت ہے، یہ ایک بیماری ہے۔
کیا آپ سر درد، آدھے سر کے درد، ڈائیریا، یا فریکچر کا مرد بن کر مقابلہ کر سکتے ہیں؟ انہیں ہمت کر کے شکست دے سکتے ہیں؟ ذہنی صحت جسمانی صحت سے بالکل مختلف نہیں ہے، بلکہ ذہنی صحت ہی جسمانی صحت کو یقینی بناتی ہے، اور ذہنی صحت کی خرابی کی علامات جسم میں اکثر ظاہر ہوتی ہیں۔
میں تین سال تک اسے شکست دینے کی کوشش کرتی رہی، لیکن آخر کار میں نے Cognitive Behavioural Therapy آزمانے کا فیصلہ کیا۔ اس نے میری مدد کی لیکن مجھے یقین نہیں ہے کہ یہ دوسروں کے لیے بھی اتنا ہی فائدہ مند ہوگا، لیکن میں سب کے سامنے یہ اس لیے کہہ رہی ہوں کیونکہ میں اپنے ارد گرد کئی لوگوں کو دیکھتی ہوں جو اتنی جدوجہد کرتے ہیں، نہ صرف ڈپریشن کے خلاف، بلکہ خراب ذہنی صحت کا داغ لگ جانے کے خلاف۔
جانیے: میں خود کو پاگل نہیں کہلوانا چاہتی تھی
ٹھیک نہ ہونے میں کچھ غلط نہیں ہے۔ اس تھیراپی کے بارے میں پڑھیں، وہ طریقے ڈھونڈیں جن سے آپ خود کی مدد کر سکتے ہیں، لیکن اس بات پر توجہ مت دیں کہ دوسرے آپ کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔
ذہنی بیماریاں ایک حقیقت ہیں، اور ہم میں سے چند لوگ ہمیشہ اندھیرے میں زندگی گزار دیتے ہیں، لیکن کیوں نہ ہم موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کے بارے میں مزید جانیں؟