دنیا کی 10 سب سے بڑی چیزیں
دنیا کا سب سے بڑا جانور کونسا ہے ؟ اچھا مسجد ؟ چلیں پھل کا ہی بتادیں ؟ ہوسکتا ہے کہ آپ کو ان سوالات کے جوابات معلوم ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ نہ ہو مگر دنیا میں ایسے چیزوں کی کمی نہیں جو ہمارے اندازوں سے زیادہ بڑی ہوتی ہیں۔
جیسے پھل کا حجم ہماری توقع سے زیادہ بڑا ہوسکتا ہے، جزیرے کسی ملک جیسے ہوسکتے ہیں اور ایسی چھپکلیاں جن کا سائز انہیں ڈریگن بنادیتی ہیں۔
تو ہماری دنیا میں ایسی چیزوں کی کمی نہیں جو اپنے حجم کے لحاظ سے سب سے بڑی کہلائی جاسکتی ہیں اور ان میں سے چند کی تفصیلات و تصاویر آپ کو یقیناً حیران کردیں گے۔
سون ڈونگ غاریں، ویت نام

ویت نام میں واقع یہ غاریں 1991 میں ایک مقامی شخص نے دریافت کی تھیں اور یہ دنیا کا سب سے بڑا غاروں کا سلسلہ قرار دیا جاتا ہے۔ جس کے اندر ایک بڑا دریا بہتا ہے جبکہ اس کی گہرائی 490 فٹ اور لمبائی 30 ہزار فٹ ہے جبکہ اس کے اندر ہوائیں بھرپور رفتار سے چلتی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ جیسے ہر وقت آندھی سی آئی ہوئی ہے۔ تاہم اس کی خوبصورتی دیکھنے والوں کو ضرور دنگ کرکے رکھ دیتی ہے۔
دبئی مال

یہ دنیا کا اب تک کا سب سے بڑا خریداری کا مرکز ہے جو مجموعی طور پر 13 ملین اسکوائر فٹ تک پھیلا ہوا ہے اور اس کے اندر 1200 ریٹیل شاپس موجود ہیں۔ اس میں برف میں اسکیٹنگ کے لیے ایک حصہ مخصوص ہے، زیرآب چڑیا گھر، ایک بڑی آبشار اور مچھلی گھر وغیرہ بھی اس کا حصہ ہے۔ اس کے اوپری حصے میں 22 سینمائ، ایک لگژری ہوٹل اور سو سے زائد ریسٹورنٹس و کیفے وغیرہ بھی موجود ہیں۔
ہاتھی

ہاتھی خشکی پر پائے جانے والے سب سے بڑے زندہ جاندار کا اعزاز اپنے نام رکھتے ہیں۔ ان کی لمبائی 10 سے 13 فٹ اور وزن 15 ہزار پونڈز تک ہوسکتا ہے۔ اس کے ہڈیاں اور جسمانی حصے بالکل مختلف ہوتے ہیں اور ہر ایک کا کام منفرد ہوتا ہے جو اس بڑے جانور کو زندہ رہنے اور روزمرہ کے کام میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ اس کے بڑے کان اس کے سننے کی حس کو زبردست بنادیتے ہیں جبکہ اس کی سونڈ 5 مختلف کاموں میں مددگار ثابت ہوتی ہے جن میں سانس لینا، بولنا، سونگھنا، چھونا اور چیزوں کو پکڑنا وغیرہ۔
جیک فروٹ

آپ اس عجیب شکل کے پھل کو جنوب مشرقی اور جنوبی ایشیاءمیں دریافت کرسکتے ہیں اور یہ دنیا میں کسی درخت پر اگنے والا سب سے بڑا پھل قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بنگلہ دیش کا قومی پھل بھی ہے اور یہ جسم کے لیے صحت مند فائبر کے حصول کا بہترین ذریعہ بھی ہے۔
مسجد الحرام

مکہ مکرمہ میں واقع مسجد الحرام دنیا کی سب سے بڑی مسجد ہے جسے اسلامی دنیا کے مقدس ترین مقام کا درجہ بھی حاصل ہے۔ یہ مسجد 88 ایکڑ تک پھیلی ہوئی ہے جس میں مزید توسیع بھی ہوتی رہتی ہے جبکہ یہاں ہر سال حج کا انعقاد بھی ہوتا ہے جو دنیا میں لوگوں کی تعداد کے حوالے سے سب سے بڑا اجتماع بھی ہے۔
گریٹ بیرئیر ریف

دنیا میں مونگوں کی سب سے بڑی چٹان، جو ایک لاکھ 33 ہزار اسکوائر میل پر پھیلی ہوئی ہے، طویل عرصے سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے، مگر ماحولیاتی چیلنجز کے باعث اس مقام کو نقصان پہنچ رہا ہے، جبکہ سمندری درجہ حرارت میں اضافے اور آلودگی کے باعث آئندہ 100 برسوں میں اس قدرتی عجوبے کے تباہ ہونے کا خدشہ ہے جبکہ کچھ ماہرین تو اس سے بھی بڑھ کر خدشہ ظاہر کرتے ہیں کہ 2030 تک ہی یہ مقام مکمل طور پر غائب ہوجائے گا۔
گرین لینڈ

دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ گرین لینڈ کہلاتا ہے اور یہ دنیا میں سب سے کم آبادی رکھنے والا ملک بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس جزیرے یا ملک کا بڑا حصہ برف سے ڈھکا رہتا ہے اور اس کو گرین لینڈ کا نام یہاں آنے والے اولین اسکینڈے نیوین رہائشیوں نے دیا تھا۔
سلار ڈی یونی سالٹ

چار ہزار اسکوائر میل سے زائد علاقے پر پھیلا سلار ڈی یونی سالٹ دنیا میں نمک کا سب سے بڑا میدان ہے۔ بولیویا کے اس مقام پر پہنچ کو انسان کو لگتا ہے کہ زمین اور آسمان ایک دوسرے سے مل رہے ہیں اور یہ نظارہ حواس پر جادو سا کردیتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جو شخص ایک بار یہاں گھوم لے وہ اس جگہ کو کبھی بھول نہیں پاتا۔ خاص طور پر بادلوں و آسمان کو اپنے سر کے اوپر دیکھنے کے ساتھ ساتھ پیروں کے نیچے دیکھنا زندگی کا سب سے حیرت انگیز تجربہ ثابت ہوتا ہے اور دنیا صحیح معنوں میں الٹ پلٹ نظر آتی ہے۔
سیکیویا ٹریز

سیکیویا نہ صرف دنیا کے سب سے بڑے درخت ہیں بلکہ حجم کے لحاظ سے اس سیارے میں پائے جانے والی سب سے بڑی زندہ جاندار کا درجہ بھی رکھتے ہیں۔ اوسطاً ان درختوں کی لمبائی 160 سے 275 فٹ تک ہوسکتی ہے اور ان کی چوڑائی 20 سے 26 فٹ ہوتی ہے۔ ان درختوں میں ایک ساڑھے تین ہزار سال پرانا درخت بھی موجود ہے اور یہاں کے درختوں کی عمر کا تعین ان کی چھال پر بنے دائروں سے ہوتا ہے۔
نیلی وہیل

اگر آپ کو حقیقی زندگی میں کبھی کسی نیلی وہیل کو دیکھنے کا موقع ملا ہو تو درحقیقت آپ نے سمندری دنیا کے سب سے بڑے جاندار کو دیکھنے تجربہ کیا ہوتا ہے بلکہ جانوروں میں سب سے بڑا بھی قرار دیا جاسکتا ہے جس کے وزن کا مقابلہ بھی کوئی نہیں کرسکتا۔ سمندروں میں ان کے بے پناہ شکار نے انہیں خاتمے کے قریب پہنچا دیا تھا جس کے بعد 60 کی دہائی میں ان کے شکار پر پابندی عائد کردی گئی۔ اب ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر کے سمندروں میں ان کی تعداد پانچ ہزار سے 12 ہزار تک ہے۔
تبصرے (7) بند ہیں