• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

'ماں میں جنت میں خیریت سے ہوں'

شائع July 13, 2015 اپ ڈیٹ July 15, 2015
پشاور کے آرمی پبلک اسکول کے باہر ایک بچہ اپنے جاں بحق ہونے والے دوست کی تصویر پر اشارہ کر رہا ہے۔ — INP
پشاور کے آرمی پبلک اسکول کے باہر ایک بچہ اپنے جاں بحق ہونے والے دوست کی تصویر پر اشارہ کر رہا ہے۔ — INP

ماں میں تجھے کیسے سلام کروں۔ مجھ میں تو اتنا حوصلہ ہی نہیں کہ تجھے سلام کرنے میں چند قیمتی ترین لمحات گزار دوں۔ میں تو بس بنا کچھ سوچے سمجھے، تجھے لپٹ جانا چاہتا ہوں۔ تجھے لپٹ کر بنا کچھ کہے بنا کچھ سنے، تیرے بازوؤں میں چھپ جانا چاہتا ہوں، تیرا بوسہ اپنے گالوں اور ماتھے پر محسوس کرنا چاہتا ہوں۔ ماں یہاں جنت میں سب کچھ ہے۔ اگر نہیں ہے تو بس میری ماں۔

ماں، میں یہاں جنت میں خیریت سے ہوں۔ بہت خوش رہتا ہوں جب تک مجھے تیری یاد نہیں آتی۔ تیری یاد آتے ہی سب کچھ پھیکا سا لگنے لگتا ہے۔ ہر طرف بس تیری ہی شکل دکھائی دیتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ تو مجھے زور زور سے پکار رہی ہے اور میں تیری آواز سنتے ہوئے بھی تجھے لپٹ نہیں سکتا۔

آرمی پبلک اسکول میں شہید ہونے کے بعد جنت میں پہلی بار تیرے بغیر روزے رکھے۔ تیرے بغیر سحر اور افطار کی۔ تجھ بِن روزے تو گزار لیے، مگر عید نہیں گزار پاؤں گا ماں۔ اسی لیے مجبور ہو کر تجھے خط لکھ رہا ہوں۔

ماں، جنت میں ہر سحری کے دوران مجھے تیرے ہاتھ کے بنے ہوئے پراٹھے یاد آتے ہیں۔ میں کیسے بھولوں جب تو زبردستی پراٹھا چائے میں ڈبو ڈبو کر اپنے ہاتھوں سے کھلاتی تھی۔ مسجد سے اذان کی آواز آنے پر تو اپنا کھانا چھوڑ کر پانی کا گلاس میرے منہ سے لگا دیتی تھی اور تیرا کھانا وہیں پڑا رہ جاتا تھا۔

میں کیسے بھولوں ماں جب سخت گرمیوں کے روزوں میں تو ہمیں بجلی جانے پر اپنا گیلا دوپٹہ دے کر سلایا کرتی تھی اور اخبار کے ذریعے ہم بہن بھائیوں کو ہوا دیا کرتی تھی۔

افطاری بناتے وقت شدید گرمی میں تو میری ساری فرمائشیں پوری کرتی تھی۔ انڈے والے پکوڑے، سکنجویں، چاٹ اور دہی بھلے، مجھے کیسے نا یاد آئیں ماں۔

رمضان کے آخری دنوں میں سب گھر والوں کے ساتھ شاپنگ پر جانا بھی بہت مِس کرتا ہوں ماں۔ نماز پڑھنے کے لیے شلوار کرتا اور پینٹ شرٹ کی خریداری، سب یادیں مجھے بہت ستاتی ہیں۔ ابا کے پیسے کم پڑ جانے پر تو اپنی بچت میں سے جوتے لے کر دیتی تھی اور وہ بھی کالے رنگ کے، تاکہ اسکول کے لیے بھی کام آسکیں۔ سب کچھ بہت یاد آتا ہے ماں۔

پچھلی عید پر جب تو نے میری ضِد پوری کرتے ہوئے مجھے سفید جوگرز لے کر دیے تھے، وہ آج بھی یاد ہیں مجھے۔ مجھے آج بھی یاد ہے جب عید کے دن صبح سویرے اٹھ کر تو نے میرا سفید شلوار سوٹ بجلی نا ہونے کی وجہ سے اِستری کو چولہے کے ذریعے گرم کرکے استری کیا تھا اور اس دوران تیرا ہاتھ بھی جل گیا تھا۔ میرے پوچھنے پر تو نے کہا تھا کہ چُھری لگ گئی ہے۔

عید کی نماز پڑھ کر واپس آنے پر تجھے لپٹنا اور تیرا میرا ماتھا چومنا، کیسے بھولا دوں ماں۔ عید کے دن یہاں کوئی بھی نہیں جو مجھے تیرے ہاتھ کی بنی ہوئی دودھ والی سویاں اپنے ہاتھوں سے کھلائے۔ یہاں کوئی نہیں جو مجھے دس دس کے نوٹ دے اور کہے جائو اور محلے کے بچوں کے ساتھ جھولے لو۔

عید پر سب کچھ ہے ماں، بس نہیں ہے تو میری ماں۔

یہاں کوئی بھی نہیں جو مجھے عید پر نانی کے گھر لے جائے اور وہاں جا کر ہم سارے کزنز ملنے والی عیدی سے ویڈیو گیمز کھیلیں، اور برابر والی گلی سے آلو چھولے اور رنگ برنگا لچھا کھائیں۔

ماں۔ مجھے پتہ ہے کہ میرا خط پڑھتے ہوئے تیرے آنسو برستی بارش کی طرح ٹپک رہے ہیں۔ مجھے پتہ ہے کہ تیرے دل پر اس وقت کیا گزر رہی ہے۔ مجھے پتہ ہے کہ تیرا بس نہیں چل رہا اور تو فوراً میرے پاس آجائے۔

ماں، آج عید ہے اور تو میرا خط پڑھ کر رو رہی ہے۔ نہ رو ماں، میری قسمت میں ظالم دہشتگردوں کے ہاتھوں شہید ہونا ہی لکھا تھا۔ کیا ہوا جو آج میں تیرے پاس نہیں۔ میرا چھوٹا بھائی تو ہے جو پیٹ میں درد کا بہانہ بنا کر 16 دسمبر کو اسکول نہیں گیا تھا۔

ماں، تجھے میں رلانا تو نہیں چاہتا، مگر میں مجبور ہوں۔ اگر عید نہ ہوتی تو میں یہ خط نہ لکھتا۔

ماں، اب مجھ سے اور نہیں لکھا جا رہا۔ میرے جملے میرے جذبات کو الفاظ میں ڈھالنے سے قاصر ہیں۔ میری بے بسی بس تجھے یاد کر کر کے مجھے رلا رہی ہے۔

ماں، اپنا خیال رکھنا اور چھوٹے بھائی کو اپنے بازوؤں میں لے کر میرے حصّے کا پیار کرنا۔ میں سمجھوں گا میری ماں نے ہر عید کی طرح میرے چہرے پر بوسہ دیا اور لمبی عمر کی دعائیں دیں۔

فقط آپ کا شہید بیٹا

احمد

کلاس ہشتم

آرمی پبلک سکول، پشاور

نوید نسیم

بلاگرکا تعلق الیکٹرانک میڈیا سے ہے، مگر وہ اخراجِ جذبات، خیالات و تجزیات کے لیے ذریعہ بلاگ کا استعمال بہتر سمجھتے ہیں۔ انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں۔ : navid_nasim@

[email protected]

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (12) بند ہیں

Muhammad Ayub Khan Jul 13, 2015 09:24pm
bohat achaa aor barhiya lekin barahi karam eisiy kalem nawisiy dobarah mat kareyN
Fahim Ahmed Jul 13, 2015 11:42pm
Very emotional Naveed bhai....... dil hila dia aap ne......... Allah Shohda ki maaon ko sabar jameel ata farmay......Allah sb k bacho ko apni hifazat me rakhey aor kisi ko aoulad ka dukh na de..... Ameen.......Ameen.........
Shafiq Jul 14, 2015 10:12am
This is too emotional.
Abdul Rasheed Jul 14, 2015 12:33pm
درد دوبارہ زندہ ہو گیا .... رلا دیا آپ نے
Muhammad Tahir Jul 14, 2015 03:43pm
Maa teri azmat ko salaam.. Bht rula dia apny.. ALLAH PAK SHAHEED Bachon ki MAOUN ko sab-e-jameel or azr-e-azeem ata farmay.. aameen
فضل ربی راہی Jul 14, 2015 08:23pm
ہم جیسے لوگ تو رو رو کر یہ خط پڑھ چکے لیکن جن لوگوں کی غفلت سے یہ سانحہ رونما ہوا، ان کے جبین پر کوئی شکن نہیں آیا تھا، انھیں کسی نے سزا نہیں دی۔ دہشت گردوں کے دل تو پتھر ہیں لیکن عوام کو امن و امان فراہم کرنا جن کی ذمہ داری ہے، وہ اپنی ذمہ داریاں کیوں پوری نہیں کرسکیں، پوری قوم یہ سوال ان سے بار بار پوچھتی ہے۔
Jul 15, 2015 01:57am
I am teacher of APS Warsak.. i was not able to read it but i did .... no words ask from our hearts eid is coming but our hearts r dead.. we r missing all who r gone.. Hats off to shohda n hats off to Pak Army We know what u have done n what u r doing We love u Stay blessed
aanchal Jul 15, 2015 02:02am
I m teacher of APS Warsak... no words... Eid is coming n we r missing all who r gone n praying for injured.. u will never b forgotten.. our hearts r dead... Hats off Shohda Hats of Pak Army We don't care what anyone says about u but v had witnessed what u did,u have done n u r doing.. We trust u n we love u... Stay blessed
aanchal Jul 15, 2015 02:08am
I m employee of APS Warsak... Eid is coming n our hearts r dead.. no day pass without missing our loved ones ... we miss u alot u will never b forgotten.. Hats off to shohada Hats off to Pak Army No matter what other people says we had witnessed what u did n what u r doing.. we trust u n we love u.. Stay blessed Pak Army
aanchal Jul 15, 2015 02:08am
Hadi Jul 15, 2015 05:14am
To Writer you have written very good and chosen very good views and ideas in this topic but please remember that day will be always remembered as a black day in history of Pakistan . Please don't write this type of topic which make others sad while reading this type of topic I know if this topic is read by sum one is victim of APS will really be hurt, those children are in heaven we know but who so ever are left behind are really on fire in there absence. I suggest you to not to write any thing hurt those families who are victim of APS thanks a lot
Sufyan Mughal Jul 15, 2015 02:35pm
dil still accept nahi ker pa raha, insaan aese b ker sakte hain...

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024