• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

رینجرز کا سندھ میں قیام : 'پہلے بات کی جائے گی'

شائع July 8, 2015
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ—۔فائل فوٹو/ اے پی پی
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ—۔فائل فوٹو/ اے پی پی

کراچی: رینجرز سے " اپنے اختیارات اور مینڈیٹ سے تجاوز کرنے" کے معاملے پر خائف وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے صوبے میں پیرا ملٹری فورس کے اختیارات میں مزید توسیع کے سلسلے میں کسی 'سودے' کا عندیہ دے دیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے مطابق "آئین میں 18 ویں ترمیم کے بعد سندھ حکومت صوبے میں رینجرز کو آپریشن جاری رکھنے کی اجازت دینے سے پہلے صوبائی اسمبلی سے اجازت لینے کی پابند ہے"، ان کا کہنا تھا "اگرچہ رینجرز کے اختیارات میں توسیع کرنے کے طریقہ کار کو تلاش کیا جائے گا لیکن اس سے پہلے ان (رینجرز ) سے بات کی جائے گی"۔

سانحہ صفورہ میں جان کی بازی ہارنے والوں کے لواحقین کو معاوضوں کے چیک دینے کی تقریب کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے دوبارہ کہا کہ " باہمی اتفاق سے اس بات کا فیصلہ کیا گیا تھا کہ کراچی میں رینجرز کا آپریشن 4 سنگین جرائم یعنی دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری سے متعلق ہوگا"۔

حال ہی میں قائم علی شاہ نے رینجرز کی جانب سے چائنہ کٹنگ اور مالیاتی جرائم میں ملوث چند افراد کے خلاف آپریشن کیے جانے کے بعد رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل کو ایک خط لکھا، جس میں تحریر کیا گیا تھا: "پاکستان رینجرز سندھ، محکمہ داخلہ کی طرف سے ان کو دیئے جانے والے اختیارات اور مینڈیٹ سے تجاوز کر رہی ہے، لہذا رینجرز کے مینڈیٹ کے خلاف اس ناقابل قبول کردار کو روکنے کے ساتھ ساتھ آپ کو اپنی تحریک کو بھی محدود کرنے کا مشورہ دیا جارہا ہے"۔

منگل کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قائم علی شاہ نے بتایا کہ "رینجرز کو بہت عرصہ پہلے سندھ حکومت کی جانب سے طلب گیا تھا اور صوبے میں ان کے قیام میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ کیا جاتا رہتا ہے"۔

"لیکن آئین میں 18 ویں ترمیم کی منظوری کے بعد سندھ حکومت صوبے میں رینجرز کے قیام میں توسیع نہیں کرسکتی اور ہمیں اس معاملے کو منظوری کے لیے اسمبلی میں لے جانا پڑے گا"۔

ان کا کہنا تھا کہ "قانونی اور آئینی ماہرین نے صوبائی حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ صوبے میں آپریشن کو جاری رکھنے کے سلسلے میں رینجرز کے اختیارات میں توسیع کی اجازت دینے کے لیے مجاز فورم سندھ اسمبلی ہے"۔

واضح رہے کہ رینجرز کے سندھ میں قیام کی مدت اب اپنے اختتام پر ہے، رینجرز کوسندھ میں 90 کی دہائی میں طلب کیا گیا تھا، جس کے بعد ہر 3 ماہ بعد ایک خصوصی نوٹیفیکیشن کے ذریعے اس کے اختیارات اور قیام میں توسیع کردی جاتی ہے لیکن ایسا پہلی مرتبہ ہورہا ہے کہ اس معاملے کو صوبائی اسمبلی میں لے جایا جارہا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ "جیسا کہ یہ معاملہ دو ماہ پہلے ہی اسمبلی کے ایجنڈے کا حصہ ہونا چاہیے تھا، سندھ حکومت رینجرز کے اختیارات میں مزید توسیع کرنے کے حوالے سے طریقوں پر غور کر رہی تھی"۔ تاہم انھوں نے وضاحت کیے بغیر کہا کہ "ہمیں پہلے رینجرز سے بات کرنی ہے"۔

ایک سوال کے جواب میں قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ "رینجرز اور سندھ پولیس کی خدمات اور قربانیوں کو کسی بھی طرح فراموش نہیں کیا جاسکتا"۔

انھوں نے صوبے میں رینجرز کی کارکردگی کا تمام کریڈٹ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو دیتے ہوئے کہا کہ "آرمی چیف نے ایک مضبوط آپریشن شروع کرنے میں ذاتی دلچسپی لی، یہی وجہ ہے کہ ہمیں حوصلہ افزا نتائج حاصل ہوئے ہیں، ورنہ رینجرز تو شہر میں بلکہ پورے صوبے میں پہلے سے ہی موجود تھی"۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ "وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے انھیں فون کیا تھا اور انھوں نے اپنے تمام خدشات سے انھیں مطلع کردیا تھا"۔

اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ نے سانحہ صفورہ کے لواحقین میں چیکس تقسیم کیے، ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو 5 لاکھ جبکہ زخمیوں کو 2 لاکھ کے چیکس دیئے گئے۔

سانحہ صفورہ میں اسماعیلی برادری کے 45 افراد کو بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیاگیا تھا، جبکہ اس واقعے میں 6 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

اس موقع پر اسماعیلی کمیونٹی کے رہنماؤں نے وزیراعلیٰ سندھ کو خوش آمدید کہا اور مجرمان کی نشاندہی اور انھیں گرفتار کرنے کے معاملے میں ذاتی دلچسپی لینے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

قائم علی شاہ نے اس موقع پر کہا کہ جب یہ سانحہ ہوا وہ اسلام آباد میں تھے، "میں نے اپنا دورہ مختصر کیا اور فوراً موقع پر پہنچا اور اسماعیلی کمیونٹی کے افراد اور پرنس کریم آغا خان سے دلی تعزیت اور افسوس کا اظہار کیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ "انھوں نے پولیس کو واقعہ کی تفتیش کا کام سونپا، "میری پولیس فورس نہایت مستعد اور محنتی ہے،انھوں نے نہ صرف اس کیس کا سراغ لگایا بلکہ اہم گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں جس پر میں نے انھیں نقد انعام سے نوازا"۔

اس موقع پر سینیٹر ڈاکٹر کریم خواجہ، وزیر جام مہتاب دہر،سہیل سیال، ہوم سیکریٹری مختیار سومرو، سندھ پولیس چیف غلام حیدرجمالی، راشد ربانی، وقار مہدی اور دیگر اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024