'شاہ' پاکستان کا ایک گمنام ہیرو
اس سال اگست میں پاکستان کی تین بڑی فلمیں ریلیز کی جارہی ہیں جس میں 'دیکھ مگر پیار سے'، 'مور' اور 'شاہ' شامل ہیں۔
پاکستان کی آںے والی تمام فلمیں ایک سے بڑھ کر ایک بوں گی البتہ فلم 'شاہ' پاکستانی سینما میں کھیل کی وجہ سے زیادہ آگے جاسکتی ہے۔
فلم 'شاہ' پاکستان کے لیجنڈ باکسر سید حسین شاہ کی زندگی پر بنائی گئی ہے۔ شاہ سڑکوں پر پلنے والا ایک بچہ تھا جو کہ 1988 اولمپک میں جنوبی ایشیا سے باکسنگ میں کانسی کا تمغہ جیتنے والا پہلا شخص تھا، اور وہ آج بھی واحد پاکستانی کھلاڑی ہے جس نے انفرادی طور پر اولمپک میں میڈل اپنے نام کیا۔
ڈان نے فلم شاہ کے ہدایت کار عدنان سرور سے بات چیت کی، عدنان نے اس فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ فلم کی موسیقی بھی دی ہے۔
پبلسٹی فوٹو |
ڈان: آپ باکسنگ پر فلم کیوں بنانا چاہتے ہیں اور وہ بھی ایسے باکسر پر جسے آج بہت کم لوگ جانتے ہیں؟
عدنان سرور: مجھے 2012 میں ایک مزاحیہ فلم میں مرکزی کردار کرنے کی آفر آئی تھی ، مگر پھر میں نے فلم کے پروڈیوسر کی توجہ اس کہانی کی طرف مرکوز کرائی، بچپن میں، میں حسین شاہ کو اولمپک میں مقابلے کرتے دیکھا کرتا تھا اور مجھے ان کی زندگی خود کافی ملتی جلتی نظر آتی ہے کیوں کہ میں نے بھی اپنے کیرئیر میں کافی جدوجہد کی ہے۔ میں ہمیشہ سے ان کی زندگی پر فلم بنانا چاہتا تھا اور اس فلم کو بنانے کی سب سے اہم وجہ یہ بھی ہے کہ میڈیا اس بڑے کھلاڑی کو بھول چکا ہے۔
ہم 2012 سے حسین شاہ کی زندگی پر بننے والی اس فلم پر کام کر رہے ہیں۔
ڈان: آپ کی فلم 'دیکھ مگر پیار سے' اور 'مور' کے ساتھ ریلیز کی جائے گی، باکس آفس پر اس فلم کا کیا بنے گا؟
عدنان سرور: ہم طویل عرصے سے اس فلم کو 14 اگست پر ریلیز کرنے کا انتظار کر رہے تھے۔ پاکستان کی باقی ریلیز ہونے والی فلمیں بھی بہترین ہوں گی البتہ ہمارا مقابلہ صرف پاکستان کی ہی نہیں بلکہ انڈٰیا کی فلم برادرز سے بھی ہے کیوں کہ وہ بھی کھیل پر مبنی ہے۔
میرے خیال سے فلم شاہ اس سال ریلیز ہونے والی تمام فلموں سے مختلف ہے۔
پبلسٹی فوٹو |
ڈان: اس فلم کو اتنی خاموشی سے کیسے بنایا گیا؟ کسی کو اس فلم کے بننے کا علم نہیں تھا؟
عدنان سرور: فلم کو چھپانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا البتہ اس فلم کو خاموشی سے بنانے کی متعدد وجوہات تھیں۔ سب سے بڑی وجہ تو یہی ہے کہ ہماری ٹیم چھوٹی ہے اور میڈیا میں آنے کے بارے میں کبھی سوچا نہیں گیا، میں خود اکثر فلم کے عملے کے لیے چائے لینے چلا جاتا تھا کیوں کہ ٹیم میں سب کسی نہ کسی کام میں مصروف ہوتے تھے۔
اس فلم میں کوئی نامور اداکار نہیں بلکہ لیاری کے رہائشی ہی ہیں۔
اس فلم میں پاکستانی انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے بہت کم لوگ ہی ہیں جس کی وجہ سے ایک وقت میں تو یہ سوچ پیدا ہوگئی تھی کہ کیا یہ فلم بن سکے گی یا نہیں البتہ اب یہ مکمل ہوچکی ہے اور ہم اس کو سب کے ساتھ شئیر کرنا چاہتے ہیں، اور اس کی نمائش کی سب سے بہترین تاریخ پاکستان کی آزادی کا دن ہے۔
پبلسٹی فوٹو |
ڈان: فلم کی کاسٹ میں زیادہ تر نئے لوگ ہیں، ان کو کیسے ڈھونڈا؟
عدنان سرور: کرن چودہدی اور میں ایک دوسرے کو سالوں سے جانتے ہیں اور ہم کلب کیرمل بینڈ کے ممبرز بھی تھے۔ البتہ ہم نے لیاری کے رہنے والوں سے متعدد ملاقاتیں کی اور ایک دوسرے کو جانا جس کے بعد ہم نے انہیں اس فلم میں کاسٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس فلم میں جنتی بھی باکسنگ دکھائی گئی ہے وہ اصلی ہے کیوں کہ وہ نیشنل لیول کے باکسرز سے کرائی گئی ہے۔
ڈان: کسی کی زندگی پر بننے والی فلموں میں اکثر بہترین موسیقی ہوتی ہے۔ اس فلم کی موسیقی کے بارے میں آپ کا کیا کہنا ہے؟
عدنان سرور: اس فلم کے گانے 2 سال پہلے ہی لکھ دیے گئے تھے۔ میں اداکار اور کھلاڑی ہونے سے پہلے ایک میوزیشن ہوں یہی وجہ ہے کہ مجھے اس فلم کے گانے لکھنے میں بہت مزہ آیا۔ ہم نے اس بات کا پہلے ہی فیصلہ کرلیا تھا کہ اس فلم میں کوئی رومانوی گانا یا آئیٹم سانگ نہیں لیا جائے گا۔ اس فلم میں صرف ایک ہی گانا شامل ہے باقی صرف میوزک کو لیا گیا ہے۔
ڈان: پیپسی، سام سنگ اور بینک الفلاح جیسے تین بڑے برانڈز کے ساتھ یہ فلم بنائی گئی ہے۔ آپ کے خیال سے اس فلم میں ایسی کیا خاص بات ہے جس کی وجہ سے اس کو اتنے بڑے برانڈز ملے؟
عدنان سرور: اس فلم سے کسی بڑی شخصیت کا نام نہیں جڑا ہوا پھر بھی اس فلم کو ان تین بڑے پرانڈز کا نام ملا شاید یہی اس فلم کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔
پاکستان میں اصل داستانیں بہت کم بیان کی جاتی ہیں، اور اس فلم میں پاکستان کے ایسے ہیرو کی کہانی بیان کی گئی ہے جسے عوام بھول گئے ہیں۔ اس فلم کی کہانی ان تین بڑے برانڈز کو سنائی گئی تھی جس کے فوری بعد یہ تینوں ہی اس فلم کا ساتھ دینے کے لیے تیار ہوگئے تھے۔ مجھے امید ہے کہ فلم شاہ پاکستانیوں کو اس بات کا احساس دلائے گی کہ ہم کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں