کراچی: زبردستی فطرہ وصولی پر متحدہ کے 16 کارکن گرفتار
کراچی: ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی جانب سے زبردستی فطرہ وصول کرنے کے الزام میں رینجرز نے 16 کارکنان کو گرفتار کیا ہے جبکہ ایم کیو ایم کی جانب سے رینجرز کی کارروائی کی مذمت کی گئی ہے۔
سندھ رینجرز کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ رضویہ سوسائٹی کے علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے رینجرز نے ایم کیو ایم کے 16 کارکنان کو گرفتار کیا جو زبردستی علاقے میں فطرانہ جمع کر رہے تھے۔
گرفتار افراد کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ان کے قبضے سے ایک ہزار کے قریب فطرانہ کی پرچیاں اور 31500 روپے بھی برآمد ہوئے۔
رینجرز نے سیکٹر آفس میں موجود کارکنوں سے فطرانے کی پرچیاں اور مختلف افراد کو دیئے گئے اہداف کی فہرست بھی برآمد کی۔
اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ رینجرز گرفتار افراد کو عدالت میں پیش کرے گی تفتیش میں بے گناہ ثابت ہونے والے افراد کو رہا کردیا جائے گا۔
خیال رہے کہ ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) سندھ رینجرز بلال اکبر کی جانب سے اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ کراچی میں زکواۃ۔ فطرانہ، قربانی کی کھالوں، زمینوں پر قبضوں سمیت دیگر جرائم کے ذریعے سالانہ 230 ارب روپے جمع ہوتے ہیں اس رقم کو جرائم کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : کراچی میں غیر قانونی ہتھکنڈوں سے سالانہ 230 ارب روپے کی وصولی !
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ناظم آباد گلبہار سیکٹر کے آفس پر چھاپے میں سیکٹر انچارج زبیر اشرف، جوائنٹ سیکٹر انچارجز شاکررضا، حامد ، سیکٹر ممبران نثار، حامد، شہزاد ، وسیم ، دانش، قیوم، یونٹ 168کے انچارج عباس، یونٹ 181 کے انچارج امتیاز، یونٹ 188 کے جوائنٹ انچارج شاکر انصاری،یونٹ 181کی کمیٹی کے رکن عدنان اشرف، یونٹ 181کے کارکنان عظمت، ظفر علی اور یونٹ 188 کے کارکن فرخ جاوید شامل ہیں جبکہ سیکٹر آفس میں رکن قومی اسمبلی سفیان یوسف بھی موجود تھے۔
متحدہ قومی موومنٹ نے حسب روایت ایک بار پھر سیکیورٹی ادارے پر الزام عائد کیا کہ ان گرفتار کارکنان کو حراست میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
رینجرز نے اعلامیہ میں بتایا کہ رینجرز سندھ کسی سیاسی یا مذہبی جماعت کو بھی زبردستی فطرانے کے نام پر رقم جمع نہیں کرنے دے گی فطرانہ جمع کرنے والے افراد کی گرفتاری کے حق میں پریس کانفرنس کرنا اس طرح کے عناصر کی حمایت کرنے کے مترادف ہے۔
رینجرز کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر میں سیکٹر آفس سے ملنے والی پرچیوں پر کہیں بھی خدمت خلق فاؤنڈیشن کا نام نہیں ہے جبکہ اس پر 'متحدہ قومی فنڈ' کا نام درج ہے اور پرچیوں پر کہیں بھی تذکرہ نہیں کہ یہ فطرانہ کی پرچیاں ہیں ۔۔۔ فوٹو: بشکریہ رینجرز |
واضح رہے کہ کارکنوں کی گرفتاری کے بعد ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کی جانب سے پریس کانفرنس کی گئی تھی جس میں رینجرز کی کارروائی کی شدید مذمت کی گئی۔
رینجرز کی جانب سے یہ بھی کہا کہ فطرانے کے نام پر بھتہ جمع کرنے والوں سے عوام تنگ آچکی ہے عوام سے درخواست کرتے ہیں کہ کوئی بھی زبردستی فطرانے کے نام پر بھتہ مانگے اس کی اطلاع فوری 1101 پر دیں رینجرز عوام کو تحفظ فراہم کرے گی۔
الطاف حسین کا بیان : 'بھتہ لینے والوں پر ہزار بار لعنت بھیجتا ہوں'
دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے بیان میں کہا کہ کسی فلاحی ادارے کی سرگرمیوں کے لیے زکوٰۃ یا فطرے کے عطیات جمع کرنا کس قانون کے تحت جرم ہے، جس کی پاداش میں رینجرزنے سیکٹر آفس پر چھاپہ مار کر سیکٹر انچارج سمیت 16 ذمہ کارکنوں کو گرفتارکیا۔
رینجرز کی کارروائی پر تنقید کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی نے کہا کہ کارروائی کو جائز قرار دینے کے لیے رینجرز کی جانب سے زکوۃ اور فطرے کی وصولی کے عمل کوبھتہ قراردیا جا رہا ہے۔
رابطہ کمیٹی کا دعوی تھا کہ ذمہ داروں اور کارکنان کو گرفتار کرنا خدمت خلق فاؤنڈیشن کی فلاحی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ہے۔