بلڈ پریشر کا سبب اور بچاﺅ میں مدد دینے والے غیر روایتی اسباب
بلڈ پریشر کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے جو امراض قلب یا فالج وغیرہ کا خطرہ سنگین حد تک بڑھا دیتا ہے، مگر بات صرف اتنی ہی نہیں یہ جسم کو بتدریج مختلف امراض کا شکار کرکے بھی موت کی جانب لے جاتا ہے جبکہ دماغی شریان پھٹنے کا خطرہ تو ہوتا ہی ہے۔
اس مرض میں صرف بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) ہی خطرناک ثابت نہیں ہوتا بلکہ اس کی شرح میں نمایاں کمی بھی جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے جبکہ ایسا ہونے کی صورت میں دماغی امراض جیسے الزائمر یا ڈیمنیشیا وغیرہ بھی شکار بناسکتے ہیں۔
اگر کوئی فرد ذیابیطس کا شکار ہو تو ہائی بلڈ پریشر اس کے دل و خون کی شریانوں کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے عام طور پر 120/80mm کو نارمل بلڈ پریشر سمجھا جاتا ہے جس میں اضافہ یا کمی دونوں صورتیں صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہیں۔
اکثر اس خاموش قاتل کا سبب بہت زیادہ غصے، بہت زیادہ نمک اور جسمانی کمزوری سمیت سکون آور ادویات وغیرہ سمجھی جاتی ہیں تاہم اس کی کچھ غیرمعمولی اور انوکھی وجوہات بھی ہوتی ہیں جن سے اکثر لوگ واقف نہیں ہوتے جبکہ اس مرض پر قابو پانا بھی بہت زیادہ مشکل نہیں درحقیقت طرز زندگی میں معمولی تبدیلی بھی اکثر زندگی بچانے کا باعث بن جاتی ہیں۔
تو ایسی ہی وجوہات اور بچاﺅ کی انوکھی تدابیر کے بارے میں جانے جن سے واقفیت ہر ایک کے لیے ضروری ہے۔
کم تنخواہیں ہائی بلڈپریشر کا سبب
یہ تو ہمیں معلوم ہے کہ کم معاوضہ خون کو کس طرح کھولا دیتا ہے مگر اب ماہرین طب نے بھی اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ کم تنخواہیں بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر کی وجہ بن جاتی ہیں۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں پہلی بار تنخواہوں اور بلڈ پریشر کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ تنخواہوں کے معاملے پر بلڈ پریشر میں دوگنا اضافہ ہوجاتا ہے جبکہ زیادہ اچھا معاوضہ فشار خون کا خطرہ 16 فیصد تک کم کردیتا ہے۔
طبی ٹیم کے قائد پروفیسر جے پال لیگھ کا کہنا ہے کہ منصوبہ ساز کم از کم تنخواہوں میں اضافہ کرسکتے ہیں جس سے عوامی صحت پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
انرجی ڈرنکس بڑھا دیتی ہیں بلڈپریشر کا خطرہ
انرجی ڈرنکس کا زیادہ استعمال بھی ہائی بلڈ پریشر اور جان لیوا امراض قلب کا سبب بن سکتا ہے۔ کیلیفورنیا کی پیسیفک یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق انرجی یا توانائی بخش مشروبات میں کیفین اور دیگر مضر صحت اجزاءکی کثرت ہوتی ہے جو بلڈ پریشر بڑھاتے ہیں اور دل کی دھڑکن خراب ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق انرجی ڈرنکس کے استعمال سے دل کی دھڑکن کی رفتار آہستہ آہستہ معمول سے کم یا زیادہ ہوجاتی ہے یا اچانک موت کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔ محقق ڈاکٹر سچن شاہ کے مطابق دل کی دھڑکن کا عمل جسے کیو ٹی بھی کہا جاتا ہے اس میں بے قاعدگی جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔
کولڈ ڈرنکس بھی بناسکتی ہیں بلڈپریشر کا مریض
صرف انرجی ڈرنکس ہی نہیں عام کولڈ ڈرنکس بھی آپ کو بلڈ پریشر کا بھی مریض بناسکتی ہیں۔ امریکن جرنل آف کارڈلوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق چینی سے بنے مشروبات اور ہائی بلڈ پریشر کے درمیان مضبوط تعلق موجود ہے۔
تحقیق میں سابقہ تحقیقی رپورٹس کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات سامنے سے آئی کہ کولڈ ڈرنکس کے استعمال سے لوگوں کے اندر ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ 26 سے 70 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق کولڈ ڈرنکس کے شیدائی نوجوانوں میں یہ خطرہ 87 فیصد تک ہوتا ہے جو آگے بڑھ کر ذیابیطس، امراض قلب اور فالج کی شکل میں بھی سامنے آسکتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ میٹھے مشروبات کے استعمال سے جسم میں نائٹرک آکسائیڈ کی مقدار کم ہوجاتی ہے جس سے بلڈپریشر بڑھ جاتا ہے۔
موبائل فونز سے ہائی بلڈپریشر کا خطرہ
موبائل فون کا زیادہ استعمال بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر کا سبب بن سکتا ہے۔ اٹلی کے ولیم سلیسیٹو ہاسپٹل کی تحقیق کے مطابق موبائل فون سے گفتگو کے دوران تناﺅ بلڈ پریشر کا سبب بن سکتا ہے۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ایک موبائل کام کے ساتھ اوسطاً بلڈپریشر 121/77 سے 129/82 تک پہنچ جاتا ہے، جبکہ صحت مند لیول 120/80 ہے۔ تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ تو صرف ایک کال کی بات ہے جبکہ متعدد افراد کو تو روزانہ 10 سے 30 یا اس سے بھی زائد کالز آتی ہیں جس سے ان کا بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔
محقق ڈاکٹر گیوسیپے کریپا کے مطابق نوجوانوں کو موبائل فونز سے زیادہ مسئلہ نہیں ہوتا مگر درمیانی عمر کے افراد اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
طلاق سے بڑھ جاتا ہے بلڈپریشر کا خطرہ
بیوی اور شوہر کے درمیان میں علیحدگی یا طلاق صرف ذہنی تناﺅ نہیں بلکہ بلڈ پریشر میں خطرناک اضافہ کرکے مختلف امراض کا شکار بناسکتا ہے۔ ایری زونا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق جو جوڑے کچھ عرصے قبل ہی الگ ہوئے ہوتے ہیں ان میں نیند کے مسائل کے ساتھ ساتھ چند ماہ کے دوران بلڈ پریشر بڑھنے کا خطرہ کافی بڑھ جاتا ہے۔
محقق کینڈرا کرٹیسچ کے مطابق اگر کسی جوڑے کی حال ہی میں طلاق ہوئی ہو اور اسے سونے کا مسئلہ درپیش ہو تو اسے صحت کے شدید مسائل کا سامان کرنا پڑسکتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر ایسے افراد میں بلڈپریشر بڑھنے کی شکایت پیدا ہوجائے تو اسے نظرانداز کرنا بہت بڑی غلطی ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ گردوں اور آنکھوں کو نقصان والے امراض کے ساتھ ساتھ دل کے دورے اور فالج کا خطرہ بھی بڑھا دیتے ہیں۔
جسمانی وزن میں معمولی اضافہ بھی بڑھا دیتا ہے بلڈپریشر کا خطرہ
جسمانی وزن میں معمولی اضافہ بھی ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ مایو کلینک کی تحقیق کے مطابق جن لوگوں کے وزن میں صرف 2 سے 3 کلو کا اضافہ ہوتا ہے ان میں بلڈپریشر بڑھ جاتا ہے۔
بیشتر افراد موٹاپے کے نقصانات سے آگاہ ہیں مگر اس تحقیق کے دوران معمولی اضافے سے ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ محقق ڈاکٹر نائمہ کواسین نے بتایا کہ ہماری تحقیق سے پہلی بار ہ ثابت ہوتا ہے کہ توند کے ارگرد چربی بڑھنا بلڈ پریشر کا خطرہ بھی بڑھا دیتی ہے۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ صحت مند افراد کی توند کے ارگرد وزن بڑھنا بلڈپریشر کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ تاہم محققین کا کہنا ہے کہ جسمانی وزن میں معمولی اضافے سے کولیسٹرول، انسولین یا بلڈ شوگر لیول پر اثرات مرتب نہیں ہوتے۔
نمک نہیں چینی کا زیادہ استعمال بن سکتا ہے ہائی بلڈپریشر کا سبب
نمک نہیں چینی ہائی بلڈ پریشر میں اضافے کی سب سے بڑی ذمہ دار ہے۔ مڈ امریکہ ہارٹ انسٹیٹوٹ کی تحقیق کے مطابق چینی کی زیادہ مقدار دماغ کے اس اہم حصے پر اثرانداز ہوتی ہے جو دل کی دھڑکن کو تیز اور بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ نمک اور بلڈپریشر میں اضافے کے دوران کوئی تعلق نہیں پایا گیا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ نمک کے مقابلے میں چینی انسانوں میں بلڈپریشر پر زیادہ اثرات مرتب کرتی ہے اور اس پر کنٹرول سے اس مرض سے کافی حد تک بچا جاسکتا ہے۔
اس تحقیق سے چینی کے بہت زیادہ استعمال سے ایک اور خطرے کی نشاندہی ہوئی ہے کہ یہ صرف ذیابیطس نہیں بلکہ بلڈپریشر کا بھی سبب بنتی ہے جس سے امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
گھر سے باہر کھانے کی عادت بناسکتی ہے آپ کو بلڈ پریشر کا مریض
اگر تو آپ اکثر گھر سے باہر جا کر کھانے کے عادی ہیں تو جان لیں کہ ہائی بلڈ پریشر کا مرض آپ کو بہت اپنا شکار بنا سکتا ہے۔ امریکن جرنل آف ہائپر ٹینشن میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق گھر سے باہر ایک وقت کا کھانا بھی فشار خون یا بلڈ پریشر بڑھانے کا خطرہ 5 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہوٹلوں وغیرہ میں کھانے کا مزہ لیتے ہوئے لوگ اکثر ضرورت سے زائد کیلیوریز، چربی اور نمک اپنے جسم کا حصہ بنالیتے ہیں اور یہ تمام عناصر ہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتی ہیں۔ تحقیق کے دوران سنگاپور کی ایک یونیورسٹی کے 500 سے زائد طالبعلموں کا جائزہ لیا گیا جس کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ 38 فیصد ایسے طالبعلم جنھوں نے ایک ہفتے میں کم از کم 12 بار گھر کی بجائے کسی ہوٹل کا رخ کیا ان کے اندر ہائی بلڈ پریشر سے قبل کی علامات دیکھی گئیں۔
پیاروں سے گلے ملیں اور بلڈپریشر میں کمی لائیں
اپنے کسی پیارے سے بغل گیر یا گلے ملنا نہ صرف تعلق کو مضبوط کرتا ہے بلکہ یہ بلڈپریشر اور یاداشت کی بہتری کیلئے بھی فائدہ مند ہے۔ ویانا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق جب لوگ اپنے کسی دوست یا رشتے دار سے گلے ملتے ہیں تو خون کی روانی میں آکسی ٹوکین نامی ہارمون بڑھتا ہے، جس سے بلڈ پریشر اور ذہنی تناﺅ کم ہوتا ہے اور یاداشت بھی بہتر ہوتی ہے۔
تاہم تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اگر آپ کسی اجنبی سے معانقہ کرتے ہیں تو اس کا الٹا اثر ہوجاتا ہے اور ذہنی تناﺅ بڑھ جاتا ہے۔ خیال رہے کہ آکسی ٹوسن نامی یہ ہارمون سماجی رویوں، رشتوں میں مضبوط، میاں بیوی یا بچوں اور والدین کے درمیان تعلق مضبوط کرنے کا کام کرتا ہے۔
تحقیق میں شامل جرگن سنڈولکر کا کہنا ہے کہ گلے ملنے کے طبی فوائد اسی وقت حاصل ہوتے ہیں جب آپ کسی ایسے شخص سے بغل گیر ہو جس پر آپ اعتماد کرتے ہیں اور وہ بھی ایسا ہی سوچتا ہو۔
انڈے کی سفیدی بلڈ پریشر کیلئے مفید
انڈے کی سفیدی کا استعمال فشار خون یا بلڈ پریشر میں کمی کا سبب بنتا ہے۔ چین کی جیلین یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق انڈے کی سفیدی میں ایسا امینو مرکب RVPSL یا پروٹین شامل ہے جو بلڈ پریشر میں کمی کرتا ہے جس سے امراض قلب کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ انڈے کی سفیدی کا استعمال مریضوں کو اپنا بلڈ پریشر کنٹرول میں رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ تحقیق کے دوران چوہوں پر اس کی کامیاب آزمائش کی گئی اور اب انسانوں پر اسے آزمایا جارہا ہے۔
چائے کے 3 کپ کا روزانہ استعمال بلڈ پریشر کیخلاف مفید
3 کپ چائے کا روزانہ استعمال بلڈ پریشر کو معمول پر رکھ کر امراض قلب کا خطرہ کم کردیتا ہے۔ ویسٹرن آسٹریلیا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق چائے کا استعمال اس لئے فائدہ مند ہوتا ہے کیونکہ اس میں اینٹی آکسائیڈنٹ جز فلیونوئیڈ شامل ہوتا ہے جو امراض قلب کی روک تھام کرتا ہے۔ محقق پروفیسر جوناتھن ہوگسن کے مطابق اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ چائے دل کی صحت کے لئے بہترین ہے، مگر اب اس رابطے کی تصدیق ہوگئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے علم میں پہلی بار آیا ہے کہ بغیر دودھ کی چائے کا استعمال بلڈ پریشر میں کمی کا سبب بنتا ہے۔
تحقیق کے مطابق سیاہ چائے کے 3 کپ کا روزانہ استعمال بلڈ پریشر میں اضافے کا خطرہ 10 فیصد تک کم کردیتا ہے۔
دالوں کا استعمال بلڈ پریشر کو شکست دینے کیلئے مفید
دالوں کا استعمال بلڈ پریشر کی شرح میں جان لیوا اضافے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ کینیڈا کی مینٹوبا یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مسور کی دال کا استعمال خون کی رگوں کی صحت پر بھی مثبت اثرات کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق دالوں کا استعمال دوران خون کی خرابیوں اور بلڈ پریشر کیخلاف انتہائی فائدہ ثابت ہوتا ہے، کیونکہ خون کی رگوں کا نظام درست رہنے سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ خودبخود کم ہوجاتا ہے۔ تحقیقی ٹیم کے قائد ڈاکٹر پیٹر زردکا کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ دالیں خون کی رگوں میں تبدیلیاں لاکر ان کو پہنچنے والے نقصانات کی مرمت کردیتی ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ چوہوں پر اس کی کامیاب آزمائش ہوچکی ہیں تاہم انسانوں پر ابھی اس کے اثرات کی تصدیق کرنا باقی ہے۔ تاہم تحقیق میں کہا گیا ہے کہ دالیں خون کی رگوں کا انتہائی سادہ، سستا اور بہتر طریقہ علاج ہے۔
صرف 20 منٹ کی تیز چہل قدمی بلڈ پریشر کو شکست دینے کیلئے کافی
ہفتہ بھر میں چند بار صرف 20 منٹ کی تیز چہل قدمی ہائی بلڈ پریشر کو شکست دینے کیلئے کافی ہے۔ جارج واشنگٹن یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق لوگ محض اس چھوٹی سی عادت کو اپنا کر اپنی طویل زندگی کے امکانات کو بہتر کرسکتے ہیں چاہے وہ سست طرز زندگی کے ہی عادی کیوں نہ ہو۔
تحقیق کے مطابق تیز چہل قدمی کے عادی 70 سال سے زائد عمر کے افراد میں کم فٹ لوگوں کے مقابلے میں موت کا خطرہ 50 فیصد تک کم ہوتا ہے۔ تحقیقی ٹیم کے قائد ڈاکٹر چارلس فیلاس کا کہنا ہے کہ ہفتے میں کئی روز صرف 20 سے 40 منٹ کی تیزز چہل قدمی بزرگ افراد کے اندر فٹنس لیول بڑھاتا ہے۔
بلڈپریشر سے بچاﺅ کا سب سے آسان نسخہ
اگر آپ بلڈ پریشر جیسے جان لیوا مرض سے بچنا چاہتے ہیں؟ اگر ہاں تو سورج کی روشنی اس کے لئے موثر ہتھیار ثابت ہوسکتی ہے۔ ساﺅتھ آسٹریلیا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار بڑھنے سے بلڈ پریشر سمیت دل کے دورے اور فالج جیسے امراض کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جسمانی نظام میں 10 فیصد تک کا اضافہ بلڈپریشر کو کم رکھتا ہے اور فشار خون میں اضافے کا امکان 8.1 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ یہ وٹامن جسم میں سورج کی روشنی کے ذریعے جذب ہوتا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ انڈوں، گوشت اور تیل والی مچھلی میں بھی معمولی مقدار میں پایا جاتا ہے۔
تبصرے (4) بند ہیں