• KHI: Asr 4:08pm Maghrib 5:44pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:08pm Maghrib 5:44pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
شائع June 20, 2015 اپ ڈیٹ June 21, 2015

یہ سال 2000 کی بات ہے جب میرے ایک ساتھی اینتھرو پولوجسٹ نے مجھے کٹاس راج دیکھنے کے لیے مدعو کیا۔ اس دورے نے مجھ پر ایسا جادو کیا کہ میں نے پوٹھوہار خطے کو مکمل طور پر چھاننے کا فیصلہ کرلیا۔ تو گذشتہ پندرہ سال کے دوران میں اس خطے میں بار بار آتا رہا، تاریخی عمارات اور یہاں کے مقامی قبائل کے متعلق معلومات اکٹھی کرتا رہا، اور ہر بار یہاں آنے پر اس خطے کی تعمیراتی خوبصورتی نے مجھے ایک نئی حیرت میں مبتلا کردیا۔

جب بھی مجھے اپنے تحقیقی یا دفتری امور سے ذرا سی بھی رخصت ملتی، تو میں فوراً گجر خان، کالار سیدان، دولتالا، ساگری، سُکھو، دورا بدھل، بیول، دوبیران کالان، حضرو، کوٹ فاتح خان، قطبال، ہرنال یا ہریال جا کر وہاں کے عجوبہ مندروں، گوردواروں، اور حویلیوں کو دیکھتا رہا ہوں۔

بخشی رام سنگھ کی حویلی
بخشی رام سنگھ کی حویلی
نارالی گاؤں کی حویلیاں
نارالی گاؤں کی حویلیاں
اتم سنگھ حویلی کا ایک نظارہ
اتم سنگھ حویلی کا ایک نظارہ

پوٹھوہار کی حویلیوں کی خصوصیات نے ہمیشہ مجھے اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔

ان حویلیوں کا تعلق مسلمان، ہندو، اور سکھ معززین سے ہے۔ لفظ 'حویلی' فارسی سے نکلا ہے، اور اس کا معنیٰ ایک عظیم کوٹھی کے ہیں جسے مال و دولت، حیثیت اور سائز کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے۔ طرزِ تعمیر کے حساب سے حویلی جدید شہری گھر کی ایک بڑی شکل ہوا کرتی تھی۔

پوٹھوہار کی بڑی اور چھوٹی حویلیوں میں کالار سیدان کی کھیم سنگھ بیدی حویلی، دولتانہ کی اتم سنگھ گجرال اور جیون سنگھ حویلی، نارالی میں سکھ اور ہندو حویلی، کونٹریلا میں بخشی رام حویلی، ساگری میں رتن سنگھ حویلی، اور گلیانہ اور دورا بدھل میں بھی کئی حویلیاں قابل ذکر ہیں۔

کونٹریلا میں بخشی رام سنگھ حویلی کی تختی
کونٹریلا میں بخشی رام سنگھ حویلی کی تختی
دولتالہ میں جیون سنگھ حویلی
دولتالہ میں جیون سنگھ حویلی
جیون سنگھ حویلی میں رہائش پذیر بچے
جیون سنگھ حویلی میں رہائش پذیر بچے
کونٹریلا میں بخشی رام سنگھ کی حویلی
کونٹریلا میں بخشی رام سنگھ کی حویلی

ان تمام حویلیوں کے کچھ مشترکہ عناصر میں جھروکے، تراشے ہوئے لکڑی کے دروازے، اور دیواری پینٹنگز شامل ہیں جو تعمیرکنندگان کے مزاج اور جمالیاتی حس کی عکاسی کرتی ہیں۔ ایسے ہی ایک بہترین دروازے کو ضلع راولپنڈی کے بسالی گاؤں میں واقع ڈاکٹر زمان کی حویلی میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

بخشی رام سنگھ کے خاندان کی کہانی سنانے والا کونٹریلا کا ضعیف شخص
بخشی رام سنگھ کے خاندان کی کہانی سنانے والا کونٹریلا کا ضعیف شخص

ان حولیوں میں بنے جھروکے آرٹسٹ اور حویلی مالک، دونوں کے لیے بہت اہمیت کے حامل تھے۔ یہ حویلیوں کی اوپری منزل پر بنے ہوتے تھے، جنہیں خواتین اور مرد حضرات دونوں استعمال کرتے تھے۔

حویلیوں کے موجودہ مالکان سمیت مقامی افراد نے مجھے بتایا کہ حویلی کا مرکزی جھروکہ ہمیشہ سے خاندان کے مرد اراکین استعمال کرتے تھے، جبکہ باقی جھروکے خواتین کے استعمال میں آتے تھے۔ گوجر خان کے ایک زبانی مؤرخ سجاد حسین کا کہنا تھا کہ حویلیوں میں موجود جھروکے اور کھڑکیوں کی تعداد اس کے مالک کی دولتمندی کی وضاحت کرتی تھیں۔

اتم سنگھ گجرال حویلی کی ایک کھڑکی
اتم سنگھ گجرال حویلی کی ایک کھڑکی
دولتالہ میں جیون سنگھ حویلی کا جھروکا
دولتالہ میں جیون سنگھ حویلی کا جھروکا
بخشی رام سنگھ حویلی کا ایک جھروکا
بخشی رام سنگھ حویلی کا ایک جھروکا

ان حویلیوں کے بعد شاندار ٹاورز میری توجہ کا مرکز بنے۔ حویلیوں کے اوپر موجود یہ شاندار ٹاورز نہایت ہی خوبصورت تھے۔ سب سے خوبصورت ٹاور کونٹریلا میں بخشی رام حویلی اور واہ ٹاؤن کی ایک حویلی کے تھے۔ ان کو گاؤں یا قصبے کے مناظر دیکھنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

کالار سیداں کی تنگ گلیوں سے گزرتے وقت آپ کھیم سنگھ بیدی کی عظیم الشان حویلی کے سامنے پہنچتے ہیں، جسے تقسیمِ ہند کے بعد اسکول بنا دیا گیا تھا۔ سب سے خاص بات یہ ہے کہ اسکول کے عملے اور طالب علموں نے اس حویلی کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا ہے۔ اس حویلی کے بہت سے کمروں میں سکھ گروؤں، صوفیوں، بابا سری چند (گرو نانک کے سب سے بڑے بیٹے اور اداسی پنت کے بانی) اور ہندو دیوتاؤں کی پینٹنگز موجود ہیں۔

کالار سیداں میں کھیم سنگھ بیدی حویلی
کالار سیداں میں کھیم سنگھ بیدی حویلی
کھیم سنگھ بیدی حویلی کی ایک پینٹنگ
کھیم سنگھ بیدی حویلی کی ایک پینٹنگ
ایک اور پینٹنگ
ایک اور پینٹنگ
کھیم سنگھ بیدی حویلی میں امرتسر کے گولڈن ٹیمپل کی پینٹنگ
کھیم سنگھ بیدی حویلی میں امرتسر کے گولڈن ٹیمپل کی پینٹنگ
ایک سکھ عورت
ایک سکھ عورت
ایک سکھ عورت خود کو شیشے میں دیکھتے ہوئے
ایک سکھ عورت خود کو شیشے میں دیکھتے ہوئے
ایک اور سکھ عورت کی پینٹنگ
ایک اور سکھ عورت کی پینٹنگ

مجھے اکثر اس بات پر حیرت ہوتی ہے کہ پنجاب حکومت پوٹھوہار کے علاقے میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے سنجیدہ کوششیں کیوں نہیں کر رہی ہے۔ پوٹھوہار میں سیاحت کا جانا مانا مقام صرف کٹاس راج ہے۔

پنجاب کی حکومت کو بھی راجستھان کے نقشے قدم پر چلنا چاہیے، جہاں متعدد حویلیوں کو ہوٹل کی شکل دے دی گئی ہے تاکہ سیاحت کو فروغ دیا جاسکے۔ پنجاب حکومت کو تمام چاہیے کہ تمام حویلیوں کو ثقافتی ورثے کا درجہ دے دے۔ اس سے نہ صرف سیاحت کو فروغ ملے گا، بلکہ پوٹھوہار کے مقامی لوگوں کے لیے ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

— تصاویر بشکریہ لکھاری


ذوالفقار علی کلہوڑو اینتھروپولوجسٹ ہیں، اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس اسلام آباد میں ٹورازم، گلوبلائزیشن، اور ڈویلپمنٹ پڑھاتے ہیں۔

ان سے فیس بک پر رابطہ کریں۔

ذوالفقار علی کلہوڑو

ذوالفقار علی کلہوڑو اینتھروپولوجسٹ ہیں، اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس اسلام آباد میں ٹورازم، گلوبلائزیشن، اور ڈویلپمنٹ پڑھاتے ہیں۔

ان سے فیس بک پر رابطہ کریں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (20) بند ہیں

Jun 20, 2015 01:58pm
کیا بات ہے جناب ۔ مزا آ گیا
خواجہ طارق عسکری Jun 20, 2015 02:44pm
خوبصورت ، معلوماتی اور پوٹھوار کے بارے میں اہم مضمون ۔ شکریہ
Ainee niazi Jun 20, 2015 05:11pm
thanks for sharing
صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی Jun 20, 2015 06:11pm
بہت ہی خوب کاوش ہے۔ اور یقینا راجھستان کی طرز کا سیاحتی ماڈل ادھر بھی اپنایا جا سکتا ہے۔ اگر ارباب اختیار اس میں دلچسپی نہیں لیتے تو بھی یہ ایک انتہائی قابل عمل پرائیوٹ venture ہو سکتا ہے۔ کلہوڈو صاحب کیا اس حوالے سے جناب ہو قابل عمل تجویز یا پلان مرتب کر سکتے ہیں؟
EJAZ RAZIQ Jun 20, 2015 06:31pm
Very informative and impressive peace of information. I wish there must be some more research on other objects of Potohar, like Stupa of Top Mankila, Missing Stopa of Topi Rakh (Topi Rakh Autitorium) and many other.
Muhammad Ali Raja Jun 20, 2015 11:26pm
I know Zulfiqar as a wonderful professional Anthropologist and his committment to his work is ideal. He came to see Akrand fort( Soon Valley) with my cousin who is his colleague and we are waiting to have such kind of article on Akrand fort from him. This particular article is manifestation of his devotion and sense of catching such sites and to present it to thr audience.
sardar junaid khan hanbhi Jun 21, 2015 05:31am
bht achy
sardar junaid khan hanbhi Jun 21, 2015 05:32am
very good post admin..
BUSHRA TARIQ Jun 21, 2015 12:30pm
IT IS VERY GOOD EFFORT MR CALHORO AND INTERSTING INFERMATION
Ahmed Zarar Jun 21, 2015 04:44pm
If you observe Railway stations in Pakistan a British imperialism look appears in the way of constructions.All Mughals forts ,domes and tombs,central Asian style dominates. I asked many times to some architects and builders that "what is the style of construction in the Punjab? resulting no clear answer.Now I find the answer, these vast and glorious Havalies are the original Punjab .these Havalies and houses can be found in any remote urban where rich Hindus or sheikhs lives before partition .These Havalies are scattered in Punjab so they are forgotten as well as the history.
Ahsan Jun 22, 2015 08:51am
FOR writer Govt high school kariyala Distt. CHAKWAL is also on a singh name and palenty more in the area of Chakwal (Town "Bhaun" is rich for it too)
majid fareed sati Jun 22, 2015 11:39am
ap likhte rhen ham prhte rhe mgr kisi per koi asr ni hone wala siasrt dano ne is mlk ki eant se eant baja di
Sajjad Ahmad Jun 23, 2015 12:20am
its amazing information about the life style and buildings of their time. i am very much intrusted to visit such places. there should be a programme in Pakistan to visit these such beautiful places. simply Beautiful and Great information's
Muddasir Irshad Jun 24, 2015 08:51am
Beautiful, Worth seen places.
Muddasir Irshad Jun 24, 2015 08:52am
Beautiful Places of Pakistan. Thanks Mr. Zulfiqar Ali for this valuable sharings.
Inder Kishan Jun 24, 2015 11:45pm
Very Informative
عمران عسکری Jun 25, 2015 01:43pm
بہت عمدہ تصاویر ہیں یہ ہمارا ثقافتی ورثہ ہے اور اگر ہم اس کو بھول جائیں گے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے اپنے ابائو اجداد کو بھلا دیا ہے اور جو قومیں اپنے اباواجداد کو بھلا دیتی ہیں وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتیں۔
Inam Ullah Khan Jun 25, 2015 02:50pm
Mr. Zulfiqar Ali you did an excellent job, your commitment for such job is highly commendable. Best of Luvk
Iftekhar Khokhar Jul 05, 2015 10:52am
EXCELLENT WORK INDEED!!! I would like you please share pics of more heritage sites for our appraisal . With due regards.
محمدرفیق قریشٰی Jul 05, 2015 12:17pm
بہت خوبصورت تصویرئیں ھیں پوٹھوہار کی حویلیاں کی دیکھ کردل خوش ھوگا واہ بھیی واہ پاکستان میں بھی ایسی خوب صورت حویلیلں اب بھی موجود ھیں فوٹوگرافی کا شکریہ