• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

دفاعی بجٹ میں 11.6 فیصد تک اضافہ

شائع June 6, 2015
پاکستان کا دور مار کا بیلسٹک میزائل شاہین ٹو۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
پاکستان کا دور مار کا بیلسٹک میزائل شاہین ٹو۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد: حکومت نے اگلے مالی سال کے بجٹ میں دفاعی اخراجات میں 11.6 فیصد کا اضافہ کردیا ہے۔

قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ’’گزشتہ مالی سال کے لیے مختص 700 ارب روپے کے دفاعی بجٹ کو بڑھا کر سال 2015-16ء کے لیے 780 ارب روپے کیا جارہا ہے۔‘‘

تاہم قومی اسمبلی میں پیش کی گئی بجٹ کی دستاویز میں دفاعی بجٹ کی مالیت 781 ارب روپے درج تھی۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ حکومت کے مجموعی اخراجات میں 0.7 فیصد کی برائے نام کمی آئی تھی، جبکہ سیکیورٹی صورتحال اور مسلح افواج کی ضروریات کے پیش نظر دفاعی اخراجات میں اضافہ کیا جارہا ہے۔

دفاعی اخراجات میں 11.6 فیصد کے اضافے کا موازنہ کیا جائے تو گزشتہ سال کے مقابلے میں بجٹ کے مجموعی حجم میں 4.8 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا ہے۔

فوجی اخراجات کے اخراجات کے تخمینے میں مجموعی قومی بجٹ اور جی ڈی پی کی شراکت، دونوں کے لحاظ سے اضافہ ہوا ہے۔

یہ بجٹ کے مجموعی حجم کا 19 فیصد حصہ ہوگا، اس کے مقابلے میں گزشتہ سال کے بجٹ میں یہ حصہ 18 فیصد تھا۔

مجوزہ فوجی اخراجات جی ڈی پی کے 2.54 حصے کے برابر ہوگی، جبکہ اس سے قبل یہ شراکت 2.3 فیصد تھی۔

فوجی اخراجات میں یہ مجوزہ اضافہ ہندوستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے پیش نظر ہے، جو 40 ارب روپے کے دفاعی بجٹ کے ساتھ اس خطے میں دفاع پر سب سے زیادہ خرچ کرنے والا ملک ہے اور اپنی فوجی طاقت میں اضافے کی کوشش میں ہتھیار درآمد کرنے والے دنیا کے بڑے ملکوں میں سے ایک بن گیا ہے۔

دوسرے ملک کے مختلف حصوں میں جاری عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے پیش نظر بھی فوجی اخراجات میں یہ اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق عالمی سطح پر تین سالوں تک مسلسل فوجی اخراجات میں کمی کے بعد ایشیا، مشرقِ وسطیٰ، مشرقی یورپ اور افریقہ میں اس میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

خدمات کا حصہ:

بری فوج کو ہمیشہ کی طرح بڑا حصہ ملے گا، دفاعی بجٹ میں سے اس کو 48 فیصد دیا جائے گا۔ چین سے ہیلی کاپٹروں اور آبدوزوں کی خریداری کے منصوبوں کے لیےبحریہ کے حصے کو 19 فیصد تک بڑھا دیا گیا ہے۔

دفاعی بجٹ میں مختلف سروسز کی شراکت کچھ یوں ہوگی، بری فوج 371 ارب روپے، پاک فضائیہ 164.24 ارب روپے، بحریہ 85 ارب روپے اور آئی ایس آئی سمیت انٹر سروسز اداروں پر مشتمل دفاعی اسٹیبلشمنٹ کا حصہ 160.7 ارب روپے ہوگا۔

دیگر اخراجات:

مسلح افواج کے لیے مختص 781 ارب روپے میں سے 326 ارب روپے ملازمین کی تنخواہوں، سپاہیوں کی وردی کے الاؤنسز سمیت متعلقہ اخراجات پر صرف کیے جائیں گےجبکہ سویلین ملازمین کو دفاعی بجٹ سے علیحدہ سے ادائیگی کی جائے گی۔

مسلح افوج کی نقل و حمل، پی او ایل، راشن، علاج معالجہ اور تربیت کے آپریٹنگ اخراجات کے ضمن میں 200 ارب روپے خرچ ہونے کی توقع ہے۔

انفراسٹرکچر کی مرمت اور نئی عمارات کی تعمیر سے متعلق سول ورکس کے لیے 87 ارب روپے حاصل ہوں گے۔

ہتھیاروں اور گولہ بارود کی دیکھ بھال اور خریداری سمیت فزیکل اثاثوں کے لیے 169.6 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے۔

دفاعی بجٹ میں ہتھیاروں اور فوجیوں کی دیکھ بھال کی شرح کا تناسب ماضی میں 20:80 تھا، جس میں بہتری آئی ہے اور اب یہ 22:78 ہوگیا ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

Malware Jun 06, 2015 05:44pm
love you pak army , the youth is with you , as far as political ellite is concern , they are good 4 9thng except doing blunders ...
Israr Muhammad Khan Yousafzai Jun 06, 2015 05:53pm
دفاعع سے عافل نہیں ھونا چاہئے. لیکن اس بات کی نشاندہی ضروری ھے کہ %11 اضافی رقم کس مد میں حرچ ھوگی حکومت پہلے ہی تنخواہ اور پنشن میں اضافہ کرچکی ھے جس میں مسلح افواج بھی شامل ھے

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024