• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
شائع June 4, 2015 اپ ڈیٹ April 26, 2022

جون کے دن ہمیشہ کی طرح گرم ہیں۔ بارشوں کے آنے تک تپے ہوئے دن۔ کمروں میں حبس سا۔ پنکھوں کا مسلسل چلنا۔ نیلی چِقوں کا گرا رہنا۔ مشروبات۔ سوکھی گھاس پر پانی کی تلاش میں پھرتی چھوٹی چھوٹی چڑیاں، کبھی کبھی آم کے درختوں پر بیٹھی کوئل کی کو کو۔ ایسے میں ٹھنڈے دنوں کی یاد کا آ جانا عجب اداسی پیدا کرتا ہے۔

گرمیوں میں جب پنجاب میں لو چلتی ہے تو مجھے گلگت بلتستان کے ضلع غذر کی چھاؤں بہت یاد آتی ہے۔ انسان کے پاس اس کے ذہن کے پردے کی صورت میں ایسا تصویری البم ہے، جو جب کھلتا ہے تو کھلتا ہی چلا جاتا ہے۔

سائنس نے بہت ترقی کر لی ہے۔ یہ انسانی جسم کے آرام کے لیے سب کچھ کرتی ہے مگر روح کا کیا، جو ایک نظر نہ آنے والی شے ہے۔ جسم سکون پا بھی جائے تو روح کے سکون کی تلاش انسان کو بے چین کیے رکھتی ہے۔ شاید اس کی ترقی کے اصول کسی لیبارٹری میں طے نہیں ہو سکتے۔ قدرت کو دیکھنے اور محسوس کرنے کی غرض سے سفر روحانی سکون کا ایک بہترین نسخہ ہے۔

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

گلگت ایک چوک ہے۔ ایک درمیانی مقام جہاں سے دلکش وادیوں کو، کہساروں کو، دریاؤں کو، چشموں کو، نالوں کو، آبشاروں کو، میدانوں کو، اور قدیم بستیوں کو راستے نکلتے ہیں۔ گلگت سے پہلے ایک طرف تو سڑک اسکردو کو نکل جاتی ہے تو دوسری سمت میں نلتر کی وادی واقع ہے۔ تیسری طرف کو چلیں تو ہنزہ اور ہنزہ سے ہوتے درہ خنجراب تک جا پہنچتے ہیں۔ رہ گئی چوتھی سمت۔ چوتھی سمت غذر کو نکلتی ہے۔ ضلع غذر۔ دریائے غذر کے ساتھ ساتھ چلتا مسافر شندور پاس تک پہنچتا ہے اور پھر اس سے آگے چترال کی آبادیاں ہیں۔ غذر رنگین پانیوں کی سرزمین ہے۔ درختوں میں گھِرا یہ علاقہ واقعی جنت نظیر ہے اور وادی پھنڈر اس علاقے کے سر کا موتیوں جڑا تاج۔

مجھے یاد پڑتا ہے محرم کا مہینہ تھا جب گلگت سے غذر جانے کا ارادہ کیا۔ ہنزہ کی بلندیوں سے اترا تو گلگت میں ڈیرہ ڈال لیا۔ وادی میں چہار سو خزاں کی اداسی پھیلی ہوئی تھی جس کی وجہ سے سارا ماحول سوگوار لگ رہا تھا۔

دریائے غذر
دریائے غذر

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

دریائے غذر موسمِ سرما میں— فوٹو سید مہدی بخاری
دریائے غذر موسمِ سرما میں— فوٹو سید مہدی بخاری

گلگت کو سوگوار چھوڑ کر میں آگے بڑھا تو قراقرم کا پہاڑی سلسلہ پیچھے رہ گیا۔ اب جیپ ہندوکش کے پہاڑوں میں دوڑنے لگی۔ غذر روڈ پر نکلیں تو دریائے غذر ساتھ لگ جاتا ہے۔ اس کے ٹھنڈے میٹھے یخ پانی ٹراؤٹ مچھلی سے بھرے ہوئے ہیں۔

دریا کے ساتھ ساتھ چلتے دائیں ہاتھ دریا کے پار چھوٹی چھوٹی بستیاں گزرتی رہتی ہیں۔ شیر قلعہ کے مقام سے آگے بڑھیں تو گاہکوچ اور پنیال کے قصبے مرکزی سڑک پر مسافر کا استقبال کرتے ہیں۔

گاہکوچ اس ضلع کا صدرمقام ہے۔ پنیال سے آگے دریا کے پار دائیں ہاتھ ایک چھوٹی سی بستی گچ آتی ہے۔ سارا گاؤں انگور کی بیلوں سے ڈھکا ہوا ہے۔ انگور کے پتوں سے چھن چھن کے روشنی زمین پر اترتی ہے۔ فضا میں انگوری مہک رچی رہتی ہے۔ انگور کی پیداوار یہاں سب سے زیادہ ہے۔ گھر کی چھتوں کے اوپر سے بیلیں گزرتی ہیں۔ موسم میں جائیں تو انگور کے گچھے لٹکتے بہت خوبصورت لگتے ہیں۔

گِچ سے میرا تعارف انگور اور چھاؤں تک ہی محدود ہے۔ مجھے اس کی گلیوں میں پتوں کی چھاؤں میں چلنا اچھا لگتا ہے۔ یہ مکمل طور پر بیرونی لوگوں سے کٹا ہوا گاؤں ہے۔ مرکزی سڑک کو چھوڑ کر یہاں مقامی لوگوں کے علاوہ کوئی داخل نہیں ہوتا اس لیے کسی بھی اجنبی شکل کو دیکھ کر لوگ حیران ہو کر ٹکٹکی باندھے تکتے رہتے ہیں۔ بچے شرما کر بھاگ جاتے ہیں اور بزرگ گھورتے جاتے ہیں۔ بس اسی وجہ سے اندر ایک بے چینی لگ جاتی ہے کہ یہاں سے چلے جانا چاہیے۔

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

غذر گلگت بلتستان کا وہ ضلع ہے جس کی سرحدیں خیبر پختنخواہ سمیت تاجکستان سے ملتی ہیں۔ ایک جانب سوات کے بالائی پہاڑی علاقے لگتے ہیں تو دوسری جانب چترال آباد ہے۔ وادی یاسین اور کرومبر پاس کے ذریعے یہ ضلع تاجکستان سے بھی منسلک ہے۔ آبادی زیادہ تر دہقانوں اور گجروں پر مشتمل ہے۔ لفظ 'غذر' مقامی زبان کے لفظ 'غرض' سے نکلا ہے جس کے مقامی زبان میں معنیٰ 'پناہ گزین' کے ہیں۔

چترال کے حاکم مہتر کہلاتے تھے۔ وہ اپنے ناپسندیدہ لوگوں کو علاقہ بدر کر کے غذر کے مقام گوپس پر بھیج دیتے۔ ان چترال بدر لوگوں سے یہ علاقہ آباد ہونے لگا۔ بھٹو حکومت کی سیاسی اصلاحات کے نتیجے میں شاہی نظام ختم ہوا، تو غذر کو ضلع کا درجہ دے دیا گیا۔ تاریخ پر نظر دوڑائیں تو غذر کئی راجاؤں کے زیرِ تسلط رہا۔ یہاں کٹورے، بروشے اور کھوشوتے خاندان کے لوگ مختلف ادوار میں حکومت کرتے رہے، بعد میں یہ سارا علاقہ چترال کے مہتر اور کشمیر کے مہاراجہ کے درمیان بٹ گیا۔ 1895 کے بعد غذر کو گلگت ایجنسی کے ساتھ منسلک کر دیا گیا جس پر سرکار برطانیہ کی حکومت چلتی تھی۔

گاہکوچ کا رش بھرا بازار چھوٹا۔ چھوٹی بستیوں سے گاڑی گزرتی رہی۔ گوپس آیا۔ گوپس ضلع غذر کا مرکزی مقام ہے۔ سڑک سے گزرتے کھلتی جھیل پر نظر پڑی۔ یہ جھیل دریا کا پانی ایک کھلے مقام پر رک جانے کی وجہ سے وجود میں آئی ہے۔ جھیل کے ساتھ دریا بہتا رہتا ہے۔ سڑک پر بچے ابلے آلو بیچ رہے تھے۔ یہاں کا آلو ذائقے میں منفرد ہے۔

گوپس کے قریب— فوٹو سید مہدی بخاری
گوپس کے قریب— فوٹو سید مہدی بخاری

گوپس میں غروبِ آفتاب— فوٹو سید مہدی بخاری
گوپس میں غروبِ آفتاب— فوٹو سید مہدی بخاری

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

سڑک سے اتر کر جھیل کے کنارے پہنچا تو پانیوں میں اردگرد کے پہاڑوں کے عکس کے ساتھ چھوٹی چھوٹی مچھلیاں بھی نظر آئیں۔ بادلوں نے آسمان کو ڈھانپنا شروع کیا۔ تیز ہوائیں چلنے لگیں تو جھیل کی سطح بے قرار ہوگئی۔ قریب ہی دو مقامی لوگ مچھلیاں پکڑنے میں مشغول تھے۔ آسمان سے پہلی بوند ٹپکی تو دل مچلنے لگا، اور ایسا مچلا کہ غذر کے رنگین پانیوں سے نکلتی ٹراؤٹ مچھلیاں بھی اس سے کم مچلتی ہوں گی۔

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

بارش تھی اور جھیل تھی۔ گیلا سا دن تھا۔ گیلے لمحات میں بھیگا ہوا مسافر تھا۔ پہاڑوں سے پانی بہہ کر نیچے آنے لگا۔ وادی سنسان تھی۔ پانیوں پر بوندیں پڑتیں تو چھوٹے چھوٹے دائروں میں چھوٹی چھوٹی لہریں دوڑتی جاتیں۔ پھر بارش رکی۔ سورج بدلی کی اوٹ سے جھانکا۔ قوس قزاح کے رنگ بکھرنے کو تھے مگر شاید کہیں ٹھہر چکے تھے یا میری دیوانہ وار حالت کو دیکھتے ہوئے قدرت نے اپنا فیصلہ بدل لیا تھا۔ دن میں ٹھنڈک بھر آئی تھی۔ میں نے جھیل کو چھوڑ دیا۔ جیپ گیلی سڑک پر آہستہ آہستہ آگے بڑھنے لگی۔

دریائے غذر کی جلترنگ مسلسل بجتی رہی۔ پانی اچھلتے رہے۔ ڈرائیور سیٹ پر پہلو بدلتا رہا۔ عابدہ پروین کی آواز وادی کی فضا میں سر بکھیرتی رہی۔ بچوں کی ٹولیاں، لڑکیوں کی شرمیلی ہنسی، بزرگوں کی مسکانیں، عورتوں کے حیران کن چہرے ہمسفر بنے رہے۔ کیسے کیسے مقام آئے۔ کیا کیا بستیاں گزریں۔ آسمان سے بادل پھر برسا۔ سورج نے پھر بدلی کی اوٹ سے آنکھ ماری۔ کھیتوں میں کام کرتے کسان نے ہل چلانا چھوڑ کر ہاتھ کے اشارے سے خدا حافظ کہا۔

جیپ کی کھڑکی سے تکتا میں پلکیں جھپکنا بھول کر غذر کی خوبصورتی میں محو ہو چکا تھا۔ رنگ تھے جو ساتھ ساتھ چلتے تھے۔ کھیتوں کے سبز رنگ۔ خزاں کے لال، پیلے، نارنجی، کیسری رنگ۔ کچھ کھیتوں سے فصل کٹ چکی تھی تو ان کی مٹی کے گہرے خاکی رنگ۔ بجلی کے کھمبوں اور بوند بوند ٹپکتی تاروں کے سلیٹی رنگ۔ مکانوں کی دیواروں کے رنگ۔ آسمان پر پھٹتے کالے بادلوں کے بیچ میں سے ظاہر ہوتے گہرے نیلے رنگ۔ مجھے لگنے لگا کہ میں جیپ نہیں کشتی پر سوار ہوں جو رنگوں کے سمندر میں تیرتی جا رہی ہے۔ ملاح نے بادبان لپیٹ لیا۔ لنگر ڈال دیا۔ جیپ رک گئی۔

جہاں جیپ رکی تھی اس کے بالکل نیچے نیلے پانی ٹھہرے تھے جن کے کناروں پر پوپلر کے خزاں رسیدہ درخت کھڑے تھے۔ یہ پھنڈر جھیل تھی۔ یہ وادی پھنڈر تھی۔ غذر کے سر کا موتیوں جڑا تاج۔ مجھے یاد آ رہا ہے کہ ایک بار پہلے بھی جب اسی وادی کا مہمان بنا اور پھنڈر کی زمین پر قدم رکھا تب دیواروں سے دھوپ ڈھل رہی تھی، پوپلر کے سائے لمبے ہونے لگے تھے، وادی آدھی سائے میں تھی آدھی دھوپ میں۔

پھنڈر جھیل— فوٹو سید مہدی بخاری
پھنڈر جھیل— فوٹو سید مہدی بخاری

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

پھنڈر جھیل پر طلوعِ آفتاب کا منظر— فوٹو سید مہدی بخاری
پھنڈر جھیل پر طلوعِ آفتاب کا منظر— فوٹو سید مہدی بخاری

آسمان اب کھل چکا تھا اور اس پر ایک بادل کا ٹکڑا ٹھہرا تھا۔ کافی دیر سے وہ اسی جگہ معلق تھا اور میں اسے بار بار دیکھتا کہ شاید کچھ آگے بڑھا ہو۔ ہوا چلتی تو پاپولر کے پتے اور کچھ چھوٹی نازک ٹہنیاں نیچے گرتیں۔ گرتیں تو دھماکا سا سنائی دیتا۔ پروں کے پھڑپھڑانے کی آواز آئی تو میں نے چاروں طرف دیکھا، مگر کوئی پرندہ نظر نہیں پڑا تو میں پھر سے بادل کے ٹکڑے کو دیکھنے لگ گیا جو ابھی بھی اپنی جگہ ساکن تھا۔

پروں کی آواز پھر سے گونجی اور ایک لمبی سی دم والا پرندہ میرے سامنے اڑتا ہوا اونچی ٹہنی پر جا بیٹھا۔ یہ برڈ آف پیراڈائیز تھا۔ اس کی دم ایک فٹ سے زیادہ لمبی تھی اور پروں پر نیلے رنگ تھے۔ برڈ آف پیراڈائیز پاکستان کے شمال میں پایا جاتا ہے، لیکن بہت نایاب پرندہ ہے اور عام طور پر نظر نہیں آتا۔ اسے اڑان بھرتے دیکھیں تو اس کی لمبی سے دم پیچھے پیچھے ہوا میں ایسے اڑتی جاتی ہے جیسے کسی نے ڈوری باندھ رکھی ہو۔ پرندہ اڑا تو میں نے دھیان پھر بادل کی طرف کر لیا۔

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

وادی میں قمقمے جلنے لگے۔ نیچے گزرتی گاڑیوں کی لائٹس جلنا شروع ہوئیں۔ بادل کے ٹکڑے نے رنگ بدلا اور اس میں سرخی جھلکنے لگی پھر دیکھتے دیکھتے سیاہی مائل ہونے لگا۔ ٹاپ پر بیٹھے نیچے وادی کو شام ڈھلے دیکھنا بھی کیا منظر ہوتا ہے۔ ہر گزرتے لمحے کے ساتھ سائے گہرے ہوتے چلے جاتے ہیں تو دل اندر ہی اندر بیٹھا جاتا ہے۔ گوپس کی وادی پھنڈر میں رات اترنے لگی تھی۔ دیپ جلنے لگے تھے۔ چولہوں کی چمنیوں سے دھواں اٹھنے لگا تھا۔ ہر گھر سے دھوئیں کا بادل اٹھتا لگتا جو کچھ اوپر ہوا میں معلق ہو کر پھیل جاتا اور کافی دیر وہیں رکا رہتا۔ شفق کی سرخی غائب ہوئے کافی وقت ہو چکا تھا، بادل کا ٹکڑا بھی اب کالی لکیر بن کر رہ گیا تھا۔

صبح اس وادی میں رونق تھی۔ کھیتوں میں مرد و عورتیں کام کر رہے تھے، بچے ہاتھ بٹانے میں لگے تھے اور چھوٹے بچے کھیل کود میں مصروف تھے۔ ایک شکاری نے پھنڈر کی جھیل کے اوپر ایک بڑا سا پرندہ شکار کیا، جس کا نام اسے بھی معلوم نہیں تھا، لیکن اتنا جانتا تھا کہ اس پرندے کا گوشت مزیدار ہوتا ہے اور اس کے پر چترالی ٹوپی کے اوپر لگائے جاتے ہیں۔

وادی پھنڈر پر اترتی رات— فوٹو سید مہدی بخاری
وادی پھنڈر پر اترتی رات— فوٹو سید مہدی بخاری

وادی پھنڈر— فوٹو سید مہدی بخاری
وادی پھنڈر— فوٹو سید مہدی بخاری

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

آدھا دن ابر آلود گزرا تھا لیکن سہ پہر ہوتے ہوتے آسمان صاف ہونے لگا۔ پی ٹی ڈی سی موٹل میں رش تھا۔ پی ٹی ڈی سی جہاں بنا ہے، اس کے بالکل نیچے پھنڈر جھیل واقع ہے۔ شام کو کھانا کھا کر باہر نکلا تو ایک گھنی داڑھی اور لمبے سفید بالوں والا فرانسیسی بزرگ ملا۔ پہلے میں سمجھا کہ کوئی ملنگ یا درویش نما انسان ہے۔ اس نے ٹوٹی پھوٹی انگلش میں مخاطب کیا تو میں اس کے پاس چلا گیا۔ سگار پیتے ہوئے وہ نیچے پھنڈر جھیل کو دیکھتا جاتا تھا۔

بات کچھ شروع ہوئی تو اس نے بتایا کہ اس کا بیٹا پاکستان کے شمال میں کئی بار آیا، اور یہیں مر گیا۔ رائنہولڈ میسنر (میسنر دنیا کا نامور ترین کوہ پیما ہے) سے متاثر تھا، اور خود بھی زبردست کوہ پیما تھا۔ اس کی لاش کے ٹو سے تب نہیں لائی جا سکی تھی، اور جب لائی جا سکی تو اس کو اس کی ماں نے آسٹریا میں لے جا کر دفنا دیا جہاں سے وہ خود تعلق رکھتی تھی۔ وہ کبھی کبھار چھٹی لے کر پاکستان آتا ہے اور چونکہ خود بالتورو گلیشئیر کو پار کر کے ٹو نہیں جا سکتا، تو پاکستان کے شمال میں کچھ وقت گزار کر بیٹے کو یاد کر کے واپس چلا جاتا ہے۔

اس نے بتایا کہ وہ پہلی بار بہت نفرت کے عالم میں پاکستان آیا۔ اسے پہاڑوں اور پاکستان سے چِڑ تھی، لیکن پھر انہی وادیوں نے اسے اسیر کر لیا، جنہوں نے اس کا بیٹا چھینا تھا۔ اس کی داستان ختم ہوئی تو میں نے اس سے کچھ تسلی کے الفاظ ادا کر کے رخصت چاہی۔ میں اس کے سگار، بیٹے کی یادوں، اور جھیل کے منظر کے بیچ مخل نہیں ہونا چاہتا تھا۔

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

شام ڈھلنے لگی تو میں سڑک سے منسلک پی ڈبلیو ڈی کے ریسٹ ہاؤس کے عقب میں جہاں ہیلی پیڈ بھی بنا تھا کرسی پر بیٹھ کر اونچائی سے وادی کو دیکھنے لگا۔ شمال میں موت کا آنا میرے لیے بہت رومانس بھرا خیال ہے خاص کر جب پہاڑوں سے دھوپ اتر رہی ہو اور آسمان رنگ بدلنے لگے اس وقت ایسا سماں ہوتا ہے کہ دل چاہتا ہے گر مرنا ہی ہے، تو اس سے بہتر کیا جگہ ہو گی۔ ویسے تو میں نے اتنا ہی سفر کیا جتنا زنجیرِ پا نے کرنے دیا، اور آئندہ بھی غمِ روزگار سے الجھتا ہوا اتنا ہی کر سکوں گا جتنے سے دل بہلا رہے اور کاروبارِ حیات بھی چلتا رہے۔ کیا کریں۔ "پاؤں بھی شل ہیں اور شوقِ سفر بھی نہیں جاتا"۔ رات اتری تو سردی رگوں میں اترنے لگی اور باہر بیٹھنا مشکل ہو گیا۔ پھنڈر میں بِیتا ایک دن تمام ہوا۔

جیپ اسٹارٹ کی اور پھنڈر سے آگے ٹیرو کے مقام کی طرف نکل گیا۔ ٹیرو پھنڈر سے آگے ایسا چھوٹا سا گاؤں ہے، جہاں دریائے غذر کے اندر چھوٹے چھوٹے جزیرے بنے ہیں جن پر سبز مخملی گھاس اگتی ہے اور چند شجر ہیں۔ یوں کہیے کہ پانی پر تیرتے چھوٹے چھوٹے جزیرے ہیں۔ پہلی تاریخوں کا چاند ان جزیروں اور پانیوں پر چمکتا تھا، اور تارے جھلمل کرتے تھے۔

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

پھنڈر کے قریب دریائے غذر— فوٹو سید مہدی بخاری
پھنڈر کے قریب دریائے غذر— فوٹو سید مہدی بخاری

پی ڈبلیو ڈی کا ریسٹ ہاؤس— فوٹو سید مہدی بخاری
پی ڈبلیو ڈی کا ریسٹ ہاؤس— فوٹو سید مہدی بخاری

دریائے غذر کے کنارے چلتے سردی لگتی تھی۔ وہ گہری چپ کی رات تھی۔ پانی کے بہاؤ کے شور کے علاوہ کچھ سنائی نہیں دیتا تھا۔ چاند کی مدھم روشنی میں جزیروں کا بس شائبہ سا محسوس ہوتا۔ دور دراز کی گم گشتہ وادیوں میں جیکٹ کی جیب میں ہاتھ ڈالے ایک درخت سے ٹیک لگا کر ٹوٹتے تارے تلاش کرنے کا بھی اپنا ہی مزہ ہوتا ہے۔ ٹیرو ایک جادوئی سرزمین ہے، اور وہ بھی جادوئی رات تھی۔ آج جون کی گرم رات میں بیٹھا میں یہ لکھ رہا ہوں تو جب نظر اٹھاتا ہوں میرے کمرے کی سامنی دیوار سینما اسکرین بن جاتی ہے جس پر ٹیرو میں بیتی رات کا منظر چلنے لگتا ہے۔

ٹیرو— فوٹو سید مہدی بخاری
ٹیرو— فوٹو سید مہدی بخاری

کھلتی جھیل— فوٹو سید مہدی بخاری
کھلتی جھیل— فوٹو سید مہدی بخاری

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

انشاء نے 'چاند نگر' لکھی جو میرے بستر پر آدھ کھلی اوندھی پڑی ہے۔ چاند کو اور چاند کے استعارے کو انشاء نے اپنی شاعری میں جگہ جگہ استعمال کیا ہے۔ پتہ نہیں انشاء جی اندھیری راتوں میں کیا کرتے تھے۔ چاندنی راتیں ہیں۔ شہر کی روشنیوں میں ستارے بھی خال خال ہی نظر آتے ہیں۔ میرا مشغلہ رات میں شمالی تارے کو دیکھنا ہے۔ شمالی تارا دور دور سے مجھے دیکھے جاتا ہے اور میں اسے۔

یہ ہمیشہ یہاں ہی ملتا ہے۔ جگہ تبدیل نہیں کرتا اور میں جگہ بدل بدل کر اسے اندھیری راتوں میں دیکھتا رہتا ہوں۔ کبھی کسی شہر کبھی کسی نگر۔ یہ تارا گلگت بلتستان کے اوپر چمکتا ہو گا۔ ابھی اسی لمحے شیوسر کے پانیوں میں اس کا عکس گھل رہا ہو گا اور ہنزہ نگر کی وادیوں میں سوئے ہوئے مکانوں کے اوپر۔ غذر کی جھیلوں میں جھلکتا ہوا، نلتر کی بلند وادی پر ٹمٹماتا، گھانچے کی بستیوں کے اوپر جلوہ افروز، راما گاؤں کے کھیتوں کے اوپر دمکتا ہوا۔

دریائے غذر— فوٹو سید مہدی بخاری
دریائے غذر— فوٹو سید مہدی بخاری

— فوٹو سید مہدی بخاری
— فوٹو سید مہدی بخاری

ایک تارا جنوب میں بھی چمکتا ہے لیکن وہ مدھم ہوتا ہے۔ وہ تارا جھنگ کے اوپر چمکتا ہو گا جس کے پیچھے کوئی تختِ ہزارہ چھوڑ کے جھنگ چلا آیا تھا۔ یہ دونوں تارے محبت کے استعارے ہیں۔ ہمیشہ ایک ہی جگہ ملتے ہیں اور چاند آوارگی کا استعارہ ہے جو ساری رات سفر میں رہتا ہے۔ گلگت بلتستان کا سفر ختم ہوا۔ آگے شیندور تھا جہاں سے خیبر پختونخواہ کا آغاز ہوتا ہے۔ شیندور کے پار چترال کی بستیاں تھیں۔ انہیں بستیوں میں کہیں کیلاش کی وادیاں تھیں۔

انشاء کا چاند آج نہیں نکلا پر انشاء کی کتاب چاند نگر سے شعر یاد آ گیا

اب کوئی آئے تو کہنا کہ مسافر تو گیا

یہ بھی کہنا کہ بھلا اب بھی نہ جاتا لوگو


یہ پاکستان کے شمالی علاقوں کے سفرنامے کی سیریز میں آٹھواں مضمون ہے۔ گذشتہ حصے پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔


لکھاری پیشے کے اعتبار سے نیٹ ورک انجینیئر ہیں۔ فوٹوگرافی شوق ہے، سفر کرنا جنون ہے اور شاعری بھی کرتے ہیں۔ ان کا فیس بک پیج یہاں وزٹ کریں۔

سید مہدی بخاری

لکھاری یونیورسٹی آف لاہور کے کریئٹیو آرٹس ڈیپارٹمنٹ میں پڑھاتے ہیں۔ فوٹوگرافی شوق ہے، سفر کرنا جنون ہے اور شاعری بھی کرتے ہیں۔

ان کا فیس بک پیج یہاں وزٹ کریں: سید مہدی بخاری فوٹوگرافی

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (95) بند ہیں

threatning Jun 04, 2015 03:43pm
Absolutely great work!!!! Unfortunately the pictures are beautiful that the reader easily forget reading the article...
Muhammad Rafiq Malik Jun 04, 2015 03:48pm
Very beautiful photography of the most beautiful places on this earth.
Sajid NAzir Jun 04, 2015 03:49pm
brilliant work......
Hidayat Ullah Jun 04, 2015 03:58pm
Excellent,really a paradise on earth.
Asad Nazeer Jun 04, 2015 03:59pm
sir ,i solute you and your work is amazing
زاہد بٹ Jun 04, 2015 04:05pm
شکریہ ایک اور خوبصورت مضمون لکھنے کا، دل باغ باغ ہو گیا۔
Ali Jun 04, 2015 04:38pm
Thank you very much for such a great work (syed mehdi bukhari)
Yusuf Awan Jun 04, 2015 04:41pm
Your photographs are beautiful but they look too much edited and far from reality. Kindly use less filters and keep it to as natural as possible.
Rafiud Din Khalid Jun 04, 2015 04:52pm
Excellent job man
Umair Ahmad Khan Jun 04, 2015 04:53pm
Assalam o Alykum Sir, Hope You will be fine. i read all Articles on Northern Areas. Really Appreciateable to Syed Mehdi Bukhari Sb. I need Mehdi Bukhari sb contact for More Information regarding northern areas, Thanks. Regards: Umair Ahmad Khan
گوہر رشید بٹ Jun 04, 2015 04:53pm
سید مہدی بخاری صاحب آپ کو اور آپ کے جذبے کو سلام! مہدی بخاری صاحب آپ جس طرح سے پاکستان کے چھپے ہوئے خوبصورت اور دلکش نظروں کو ڈھونڈ کر آپنے کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرتے ہیں اور پھر اس کو ساری دنیا کے لئے پیش کرتے ہیں تاکہ دنیا کو پتہ چل سکے کے پاکستان میں بھی بہت زیادہ خوبصورت مقامات ہیں ۔ ہمیں بیرون ممالک جانے کی بجائے آپنے ملک میں ایسے تفریحی مقامات پر جانا چاہیے۔ آپ جس طرح سے تصویر کشی کرتے ہیں اس سے میری آنکھوں اور ذہن کو بہت زیادہ سکون ملتا ہے اور آپ کی آنکھوں سے مجھے پاکستان دیکھنے کا موقع ملتا ہے جو میرے لئے باعث فخر ہے کہ میرا پاکستان بھی ساری دنیا سے زیادہ خوبصورت اور دلکش نظاروں سے بھرا پڑا ہے۔ مجھے بھی پاکستان میں تفریح کرنے کا بہت شوق ہے مگر میں ایسا نہ کر سکا مگر آپ کی تصویروں میں میں اپنا شوق پورا ہوتا دیکھتا ہوں ۔ پاکستان کے وہ علاقے جو باقی دنیا والوں کو نہیں پتہ مگر آپ ان کو دکھا رہے ہیں۔ مہدی صاحب میں آپ کی تحریر یں باقاعدگی کے ساتھ ڈان نیوز میں پڑھتا ہوں ۔ اللہ آپ کو صحت و تندرستی عطاءفرمائے اور آپ اسی طرح سے خوبصورت پاکستان کو ساری دنیا کے سامنے پیش کرتے رہیں۔ امین
Gohar Rasheed Butt Jun 04, 2015 04:58pm
سید مہدی بخاری صاحب آپ کو اور آپ کے جذبے کو سلام! مہدی بخاری صاحب آپ جس طرح سے پاکستان کے چھپے ہوئے خوبصورت اور دلکش نظروں کو ڈھونڈ کر آپنے کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرتے ہیں اور پھر اس کو ساری دنیا کے لئے پیش کرتے ہیں تاکہ دنیا کو پتہ چل سکے کے پاکستان میں بھی بہت زیادہ خوبصورت مقامات ہیں ۔ ہمیں بیرون ممالک جانے کی بجائے آپنے ملک میں ایسے تفریحی مقامات پر جانا چاہیے۔ آپ جس طرح سے تصویر کشی کرتے ہیں اس سے میری آنکھوں اور ذہن کو بہت زیادہ سکون ملتا ہے اور آپ کی آنکھوں سے مجھے پاکستان دیکھنے کا موقع ملتا ہے جو میرے لئے باعث فخر ہے کہ میرا پاکستان بھی ساری دنیا سے زیادہ خوبصورت اور دلکش نظاروں سے بھرا پڑا ہے۔ مجھے بھی پاکستان میں تفریح کرنے کا بہت شوق ہے مگر میں ایسا نہ کر سکا مگر آپ کی تصویروں میں اپنا شوق پورا ہوتا دیکھتا ہوں ۔ پاکستان کے وہ علاقے جو باقی دنیا والوں کو نہیں پتہ مگر آپ ان کو دکھا رہے ہیں۔ مہدی صاحب میں آپ کی تحریر یں باقاعدگی کے ساتھ ڈان نیوز میں پڑھتا ہوں ۔ اللہ آپ کو صحت و تندرستی عطاءفرمائے اور آپ اسی طرح سے خوبصورت پاکستان کو ساری دنیا کے سامنے پیش کرتے رہیں۔ امین
nadeem rekhi Jun 04, 2015 05:05pm
Fantastic, see how our country's beauty hidden from rest of the world, where is our government that can explore and support to unfold this !
lachhman das Jun 04, 2015 05:30pm
Res.sir Your articles of this series are mesmerising. pictures are also beautiful. How much lucky are the inhabitants of these purest places. Thank you very much for these attractive articles. Many more are awaited.
junaid asif Jun 04, 2015 05:36pm
END HY BOSS IS SUB PICTURE PA.
Ihtisham Gjjar Jun 04, 2015 05:50pm
MASHALLAH boht khob pakistan ka soft image show kar rahe hain
Ejaz Jun 04, 2015 05:51pm
Too much photo-shop effects are used. These are beautiful pictures, but if you closely look you will find un-natural colors all over these pictures. I am sorry but the natural beauty hidden under the artificial post processing (just contradicting the art of nature)
Ihtisham Gjjar Jun 04, 2015 05:52pm
MASHALLAH boht khob Pakistan ka soft image show kar rahe hain
سمیرا Jun 04, 2015 06:04pm
جزاک اللہ کہ اس جون میں جو فی الحال اتنا تپتا نہیں (کہ گرد آلود ٹھنڈی ہوائیں ایویں ہی امڈ آتی ہیں :) ) تو اس جون میں غزر کی ٹھنڈک کو جس طرح تحریر سے آپ نے ہم تک پہنچایا اور تصاویر سے جو مناظر ہماری دیکھتی آنکھوں کو دیے لاجواب۔۔۔۔۔۔ بے شک پاکستان کی دھرتی اللہ کا بیش بہا انعام ہے ۔۔۔۔۔۔۔ تو تم اپنے رب کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک بار پھر شکریہ پاکستان کو اس انداز سے دکھانے کا۔۔۔۔۔۔۔۔
Naeem Jun 04, 2015 06:21pm
very good
Faizan Qadri Jun 04, 2015 06:44pm
مہدی صاحب بہت ہی خوب انتہائ خوبصورت مناظر اور جاندار تحریر اللہ آپ کے قلم اور آنکھ کو طاقت عطا فرمائے
Ahmad Jun 04, 2015 06:46pm
Excellent...
Zakaria Ayobi Jun 04, 2015 06:51pm
اس بار پڑاؤ کچھ زیادہ محسوس ہوا لیکن جب سفر پر نکلے تو کمی پوری ہوئی۔ میں اپنے لیپ ٹاپ کی بیگ گراؤنڈ تصویر تبدیل کرنے کے لیے آپ کے اگلے مضموں کا انتظار کرتا رہتا ہوں۔ گلگت سارا چھان مارا اب چترال کی باری ہے۔ مجھے بے چینی سے اگلی قسط کو انتظار ہے جس میں آپ ہمیں جھیل شندور کی سیر کراؤ گے۔
Saeed Mashaal Bhatti Jun 04, 2015 08:07pm
Panorama of your picture really instigates the readers to see these areas.
sarfaraz aslam Jun 04, 2015 08:10pm
pakistan is super beautiful, I would like to visit there, would you help me how to contact tour operator or you manage yourself to go single or with family.
Sultan Hayat Jun 04, 2015 08:30pm
Very well written article, Waiting for ur next article
Usama Jun 04, 2015 08:39pm
brilliant photography, great work... if possible do make more articles...!!!
ZEEshan Mughal Jun 04, 2015 08:49pm
kia bat hy bhai jan konsi dunya k ho..........
Ahsan Mughal Jun 04, 2015 10:17pm
Bohat he beautiful pic hain sari, aur muja bohat farhar huwa hai k ya PAKISTAN ke pic hain. Good job Syed sb.
Abuturab Iftikhar Jun 04, 2015 10:19pm
Beautiful photography !!!
محمد ارشد قریشی (ارشی) Jun 04, 2015 10:21pm
بہت خوب قدرت کے عطاء کردہ شاہکاروں کی تصاویر اور منظر کشی پڑھ کر اور دیکھ کر آنکھیں ٹھنڈی اور قلب پرسکون ہوا ۔
shaukat jahangir Jun 04, 2015 10:22pm
when I post this one"http://www.dawnnews.tv/news/1022077' at forex factory forum, I got these massages. 1 'Breathtaking is an understatement. Do such a place really exist?' 2 Really fascinating. My son asked me right now if we come to there and when.
Sheraz Ali Jun 04, 2015 10:23pm
great scenes and a piece of photography
Shoaib Mansoor Jun 04, 2015 10:32pm
گزشتہ کئ سال سے مختلف ممالک کے لوگوں کے ساتھ کام کرکے پتہ چلا کہ باہر کے زیادہ تر لوگ پاکستان کے بارے میں بالکل نہیں جانتے، مگر بہت زیادہ افسوس اس بات کا کہ ہم خود بھی پاکستان کی حقیقی خوبصورتی سے ناواقف ہیں۔ پاکستان بلاشبہ قدرت کا عظیم تحفہ ہے ہمیں اس کی قدر کرنی چاہیے اور جو پیسہ صاحب حیثیت احباب بیرون ممالک جاکر خرچ کرتے ہیں اگر اس کا کچھ حصہ ہمیں اپنے پیارے ملک کو دیکھنے کےلیے لگانا چاہیے۔ علاوہ ازیں بلاشبہ پاکستان خوبصورت ہے مگر سید مہدی بخاری صاحب کی فوٹوگرافی کا فن اس حسن کو چارچاند لگا دیتا ہے۔ شکریہ ڈان نیوز شکریہ سید مہدی بخاری
Abid Hussain Jun 04, 2015 10:43pm
The pictures speak their-selves , How beautiful our Ghizer is. Must be appreciated Sir.Awesome Photography Sir G. #LongLiveGhizer my HomeLand. Regards
Imran Yashkun Jun 04, 2015 11:41pm
Bohot acha kam kia hai ap ne.. Jari rakhiyega
Ahmed Zarar Jun 05, 2015 01:07am
lout jati han udhar ko bhi nazar kay keja -ab bhi dilkash ha tara husan mugar kay keja--aur bhi dukh han zamana main muhabat ka siwa-rahatain our bhi han wasal ke rahat ka sawa
Sven Jehle Jun 05, 2015 01:37am
Great photographer! Fine job! Wonderful landscap!
Jawed Ali Khan. Jun 05, 2015 03:49am
Tasveerain kia hain aik behtareen nazaroan ka toofan hai, main yahan ka daura zaroor karoonga, Mr Mehndi sahab ki utari tasveerain kamal ka darja rakhteen hain,aor in ka likha her lafz aik sheir hai, bahut hi luft andoze hua hoon. Jawed ali khan/June 4 2015,Houston Tx.
NFK Jun 05, 2015 05:11am
Out of this world.
ahsan Jun 05, 2015 07:05am
nice work dawn news.
shyfru Jun 05, 2015 07:58am
aala photography of such heavenly places on earth.....ALLAH ki zameen itni piyari he tou jannat kesi ho gi....
آفتاب احمد Jun 05, 2015 09:00am
تیرے کیمرےکی کیا تعریف کروں۔ کچھ کہتےہوئےڈرلگتا ہے۔
Nasirullah Chitral Jun 05, 2015 09:03am
very very very beautiful Photography (Bo Sheli la)
Ali Madad Shah Jun 05, 2015 09:35am
@Yusuf Awan sir this is totally real photography, i am here from my birth to date.
Ali Madad Shah Jun 05, 2015 09:39am
i feel proud to be belonging this area, thanks God, how i lucky, clean and cold water, fresh air, fresh fruits, natural butty, i cordially invite all tourists to visit this place, granted you will enjoy.
M.BABAR RASHID Jun 05, 2015 09:46am
Aoa, Sir, Master work hats off to you......keeeep it up
Shahzad Jun 05, 2015 10:17am
no words to describe the inner feeling after seeing the post.... awesome.... really fascinating to see.... superb work...
Abdul Wahab Jun 05, 2015 11:07am
Awesome!! Ohh Man I wish, I could visit all these places. :-)
Farooq Ahmad Jun 05, 2015 11:22am
Mr. Bukhari thank you so much to show us the most beautiful places of Pakistan. I was a telecom engineer and i have visited almost all the cities of Pakistan except Northern areas. i hv a great wish to visit these area but now i m abroad. perhaps Allah has sent you for the people like us to show us the real beauty of pakistan. I showed these pictures to my European colleagues and they have become totally surprised to see the beauty of Pakistan. and now their mind is going to change about our Pakistan. Thanx again Bhai May Allah bless you a lot.
Farhan Rao Jun 05, 2015 11:45am
Excellent
MUHAMMAD NAQASH Jun 05, 2015 11:47am
EXCELLENT WORK SIR.
asad Jun 05, 2015 12:14pm
واہ واہ بہت ہی جاندار منظر اور منظر نامہ
altaf noor ali Jun 05, 2015 12:54pm
I wish you peace and blessing for showing how beautiful is my Pakistan! Stunningly pleasant pictures and write-up!
amjad Jun 05, 2015 01:52pm
such a beautiful pics you great Mr. Bukhari Great job
Raqib Nazar Jun 05, 2015 02:06pm
Love it !! My Hometown.
Ataur Rahman Jun 05, 2015 02:57pm
Dear Mehidi, i appreciate your efforts & too much like all of these beautiful pictures of our beloved Pakistan.
iqbal shah Jun 05, 2015 03:30pm
@گوہر رشید بٹ
Rukhsana Ahmed Jun 05, 2015 03:30pm
All amazing,pics and write up both,I've seen your beautiful pics before as well,you are truly a great artist
Rukhsana Ahmed Jun 05, 2015 03:33pm
Great work,Extremely beautiful pics and write up
Afsi Butt Jun 05, 2015 03:40pm
Mind Blowing
Babar Abbas Naqvi Jun 05, 2015 04:19pm
Excellent like always Love you brother Sada Salamat Raho
IMRAN KHAN MOHMAND Jun 05, 2015 05:24pm
VERY NICE AND GOOD PHOTOGRAPHY
majid fareed sati Jun 05, 2015 05:58pm
jawab ni aap ka mustanser sahb ne jo likha wo ap k kemre ne bta dia wah wah wah
Umair Jun 05, 2015 05:59pm
Masha a Allah bohat khoobsoorat
Umer Hayat Jun 05, 2015 06:59pm
Good work, very nice to see all this, this is very charming place, if someone plan to come with family, so hotels are available in this area, Pakistan northern areas are very beautiful and these areas are wroth seeing, I believe these scenic places attract the young generation, I am thinking to visit these places with family
saleem akhtar Jun 05, 2015 10:32pm
jetne taarif ke jaye kam hai.............mery khaboon ke dunya shumli alaqa jaat............. my daerm land
saleem akhtar Jun 05, 2015 10:34pm
koi jawab nahi......... kash muqa mile zindagi maen
shahid Jun 06, 2015 09:52am
SUBHAN ALLAH , BEAUTIFUL. I APPRICIAT YOU MR. MEHENDI BUKHARI
Scherwani Jun 06, 2015 10:39am
@threatning very true ..... amazing beauty and pics ..... weldone
Jamshed Khan Jun 06, 2015 01:09pm
Zabardast, shaandaar
Vidhaninersinghdas Jun 06, 2015 01:38pm
kiya koi aam admi ja sakt ahe yaha per?
kamran khan Jun 06, 2015 09:00pm
seeing these pictures is just like visiting paradise, paradise of love peace and happiness. thanks Mehdi Bhai
Fayaz Ahmad Khwaja Jun 07, 2015 10:11am
Waaaaaaaaaaaaaaaaaahhhhhhhhhhhhhhhhhhhhhhhhhh
azhar gulzar Jun 07, 2015 10:54am
nothing to say but only one word that 'speechless'
Mamtaz Jun 07, 2015 07:12pm
Thanks Mehdi Bukhari for a great work. Salute you. Love you Ghizer..... The beautiful place in the planet earth.
junaid Jun 07, 2015 10:07pm
great job , its beautyfull
محمد فہیم Jun 08, 2015 09:58am
@Syed Mehdi Bukhari I have been reading your blogs and I have to say that I am really jealous of you. I want to do what you are doing. :P
farooq ifee Jun 08, 2015 10:23am
Thank you for showing Positive view of Pakistan. Its reality of Pakistan. Pakistan Zindabad.
Imran Hassan Jun 08, 2015 01:19pm
Excellent Pics
Rizwan Jun 09, 2015 01:24am
Great work Mehdi Sahab!! Bohat Aalla!
Rizwan Jun 09, 2015 01:27am
@Gohar Rasheed Butt ..thanks for your detailed comments Gohar sahab.
ARSALAN Jun 09, 2015 03:27pm
brilliant work
ARSALAN Jun 09, 2015 03:28pm
brilliant work
M. Ahmad Jun 09, 2015 08:23pm
Mind blowing scenes Excellent photography. Beautiful Pakistan. Syed Mehdi Bukhar! You have done an excellent job. Keep on discovering BEAUTIFUL PAKISTAN. Just loving it!!
واصف Jun 10, 2015 07:43am
بہت خوب ۔ ۔ ۔ دنیا میں جنت کی ہلکی سی جہلک
Ashher Jun 10, 2015 08:53am
Amazing Amazing and Just amazing work. You have any eye to capture the moment.
azhar zaidi Jun 10, 2015 12:10pm
بخاری صاحب! آپ کی تصاویر واقعی اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہیں۔ ایک تصویر سے دوسری تصویر تک منتقل ہونے کا وقت بعض اوقات بہت طویل ہوجاتا ہے اور تصاویر سے نظریں ہٹانے کو دل ہی نہیں کرتا۔ جاری رکھیں
Naveed Jun 10, 2015 01:40pm
Beautiful photography and a wonderful style of writing. Love your work. Dua dainay ko dil chahta hai. God Bless you.
Zahid Rashid Jun 11, 2015 05:33pm
Such a nice pictures , i had never seen . Thanks for bringing high valuable flavor . i showed these pic to some my foreigner colleague and all are much inspired. and not believing Pakistan is as much beautiful. Zahid Rashid from KSA.
shakeel Jun 30, 2015 09:04pm
Good job. i visited to phander valley and i have no words for the beauty of this place. just speachless
Nauman Aug 22, 2015 10:04am
Excellent work dear Bokhari. So delighted to see your passion and the way you are exposing the untouched beauty of Pakistan.
Hajjrah Farooq Sep 22, 2015 02:22pm
The amazement of your writing expressions makes me like i am far away from my home.. I feel extremely descending in your photographs and lines. I would like to die in. I want to write more than 1000 words about your work.
amir ud din May 15, 2016 11:38am
Fantastic, see how our country's beauty hidden from rest of the world, where is our government that can explore and support to unfold this !
Abid Jul 08, 2016 08:10pm
very impressive capture !!