ہندوستان کی دھمکی پر ہوشیار رہنا ہوگا، صدر
اسلام آباد: صدر مملکت ممنون حسین نے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں پر واضح کیا ہے کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔
جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس میں قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ممنون حسین نے ہندوستان سے برابری کی بنیاد پردوستانہ تعلقات کو پاکستان کی ترجیح قرار دیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کو بطورِ ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی پر پاکستان کو ہوشیاررہنا ہوگا۔
کشمیر تنازع سے متعلق بات کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ ہندوستان کو چاہیے کو وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرے۔
اجلاس کے دوران کا ایک منظر—۔ڈان نیوز اسکرین گریب |
صدر ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان میں بسنے والے تمام لوگ پاکستان کے برابر کے شہری اور قوم کے لخت جگر ہیں۔
موجودہ جمہوری حکومت کے دوسرے پارلیمانی سال کے کامیاب اختتام پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے صدر کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارکردگی ماضی کے مقابلے میں کافی بہتر رہی، اگرچہ بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے لیکن صورتحال کافی اطمینان بخش تھی۔
انھوں نے امید کا اظہار کیا کہ یہ ایوان حقیقی معنوں میں عوام کی امنگوں پر پورا اترے گا۔
صدر ممنون حسین نے خطاب کے دوران کہا کہ پارلیمنٹ کی کارروائی کا جائزہ لینا میرا فرض منصبی ہے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئین و قانون کی بالادستی میں ہی ترقی اور استحکام کا راز پوشیدہ ہے۔
وزیراعظم نواز شریف اجلاس میں شریک ہیں—۔ڈان نیوز اسکرین گریب |
صدر مملکت نے پاک چین اقتصادی راہداری کے سلسلے میں اتفاق رائے پر وزیراعظم نواز شریف اور سیاسی قیادت کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ حقیقت بننے جارہا ہے جس سے خطے کی تقدیر بدل جائے گی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اقتصادی راہداری منصوبے سے ملک کا کوئی حصہ محروم نہیں ہوگا۔
ملک میں کرکٹ کی بحالی کے حوالے سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہورہی ہے جو انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی صورت میں نظر آگئی ہے اور مستقبل میں ملک میں کرکٹ سمیت دیگر کھیلوں کے مقابلے بھی دیکھنے کوملیں گے۔
تینوں مسلح افواج کے سربراہان—۔ڈان نیوز اسکرین گریب |
ملک میں پولیو کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد اور عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پابندیاں لگائے جانے سے متعلق صدر کا کہنا تھا کہ پولیو کو بنیاد بناکر پاکستان پر پابندیاں لگائی گئیں جبکہ پولیو کا خاتمہ پابندیوں سے نہیں، ہمدردانہ طرزعمل سے ممکن ہے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں صدر ممنون حسین نے توانائی بحران کا بھی خصوصی طور پر تذکرہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ بحران پر قابو پانے کے لیے کئی منصوبوں پر کام جاری ہے اور یہ منصوبے 2018 تک قابل عمل ہوجائیں گے۔
صدر نے اپنے خطاب کے دوران جہاں شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کی تحسین کی، وہیں کراچی اور بلوچستان مین امن و امان کی کاوشوں کا بھی تذکرہ کیا، انھوں نے یقین ظاہر کیا کہ کراچی اور بلوچستان بھی جلد امن کا گہوارہ بن جائیں گے۔
اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل محمد ذکاء اللہ،چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود اور چیف آف ایئر اسٹاف ایئر چیف مارشل سہیل امان، وفاقی وزراء اور غیر ملکی سفراء بھی شریک تھے۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے اجلاس کے دوران واک آؤٹ کیا، تاہم ایم کیو ایم اراکین کچھ دیر بعد ہی ایوان میں واپس آگئے۔
واضح رہے کہ آئین کے آرٹیکل 56 کے تحت نئے پارلیمانی سال کا آغاز 17 مارچ کو ہوتا ہے اور صدر مملکت کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب روایتی آئینی ضرورت ہے۔
گزشتہ برس صدر نے 2 جون کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا تھا۔
'پاکستان مخالف ہندوستانی بیانات سے گھبرانے کی ضرورت نہیں'
آرمی چیف جنرل راحیل شریف—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی |
آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے پاکستان مخالف بیانات سے گبھرانے کی ضرورت نہیں اور اس سلسلے میں موثر حکمت عملی وضع کر لی گئی ہے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے صدر ممنون حسین کے اعزاز میں استقبالیہ دیا، جس میں وزیراعظم نواز شریف، مسلح افواج کے سربراہان، وزراء اور اہم شخصیات نے شرکت کی۔
استقبالیے میں سیاسی اور عسکری قیادت نے ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ سلامتی اور امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور انشاء اللہ آنے والے دنوں میں امن و امان کی صورتحال میں مزید بہتری آئے گی۔
استقبالیے میں آرمی چیف سے ہندوستانی قیادت کی جانب سے پاکستان مخالف بیانات پر سوال کیا گیا جس پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ انڈیا کے پاکستان مخالف بیانات سے گبھرانے کی ضرورت نہیں، اس سلسلے میں موثر حکمت عملی وضع کر لی گئی ہے اور پاک ہندوستان تعلقات کے حوالے سے بہتری آئے گی۔
تبصرے (1) بند ہیں