• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

خیبر پختونخوا حکومت سے استعفیٰ کا مطالبہ

شائع June 3, 2015
اے این پی سربراہ اسفند یار والی خان کا کہنا ہے کہ جب تک موجودہ حکومت اقتدار میں ہے، خیبر پختونخوا میں شفاف الیکشن نہیں ہوسکتے—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
اے این پی سربراہ اسفند یار والی خان کا کہنا ہے کہ جب تک موجودہ حکومت اقتدار میں ہے، خیبر پختونخوا میں شفاف الیکشن نہیں ہوسکتے—۔ڈان نیوز اسکرین گریب

پشاور: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت سے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا ہے۔

پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران اے این پی سربراہ اسفند یار ولی خان کا کہنا تھا کہ جب تک موجودہ حکومت اقتدار میں ہے، شفاف الیکشن نہیں ہوسکتے۔

اسفند یار ولی نے نگراں سیٹ اپ میں دوبارہ صوبائی اور بلدیاتی انتخابات کرانے کی تجویزکے ساتھ اس بات پر بھی زور دیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو مزید مضبوط کیا جائے۔

یاد رہے کہ خیبر پختونخوا میں ہفتہ 30 مئی کو بلدیاتی انتخابات منعقد کیے گئے، جہاں شہریوں نے 41 ہزار 7 سو 62 کونسلرز کے انتخاب کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

اے این پی سربراہ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'جب پنجاب اسمبلی کی بات آتی ہے تو آپ کہتے ہیں کہ نجم سیٹھی اور نواز شریف ذمہ دار ہیں، اب آپ خود بھی تسلیم کریں کہ خیبر پختونخوا میں دھاندلی ہوئی ہے، لیکن آپ الیکشن کمیشن کو ذمہ دار ٹہرا رہے ہیں'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر پنجاب حکومت ذمہ دار ہے تو یہاں (خیبر پختونخوا میں ) بھی حکومت ہی ذمہ دار ہونی چاہیئے۔

ایک سوال کے جواب میں اسفند یار ولی کا کہنا تھا کہ امن وامان کی ذمہ داری الیکشن کمیشن پرنہیں صوبائی حکومت پرعائد ہوتی ہے۔

اے این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ چاہے فوج کی نگرانی میں ہی کیوں نہ ہوں لیکن موجودہ حکومت کی موجودگی میں صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد نہیں ہوسکتا۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے بیان میں واضح کیا تھا کہ کمیشن نے بلدیاتی انتخابات مختلف مراحل میں کرانے کی پیشکش کی تھی تاہم کے پی حکومت نے اسے مسترد کردیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے انتخابات کے دوران امن و امان میں ناکامی کا ذمہ دار بھی صوبائی حکومت کو قرار دیا تاہم کے پی کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور عمران خان نے انتخابی بدنظمی اور تشدد کے واقعات کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کے سر پر ڈال دی۔

اگرچہ خیبر پختونخوا انتخابات میں شرکت کرنے والی تمام اہم جماعتوں نے حکمران جماعت پی ٹی آئی پر نتائج پر اثرانداز ہونے کا الزام عائد کیا تاہم جماعت اسلامی نے براہ راست وزیراعلیٰ پرویز خٹک پر دھاندلی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے صوبائی دارالحکومت میں دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کیا، جس کا عمران خان نے سنجیدگی سے نوٹس لیا۔

مزید پڑھیں:عمران خان کی کے پی میں دوبارہ انتخابات کی پیشکش

گزشتہ روز عمران خان نے سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا " الیکشن کمیشن کو فیصلہ کرنے دیں، اگر کمیشن کہتا ہے کہ پورے کے پی میں دوبارہ انتخابات کے انعقاد کی ضرورت ہے تو پی ٹی آئی اس کے لیے تیار ہے اور اگر الیکشن کمیشن یہ کہے کہ دوبارہ پولنگ کی ضرورت کچھ پولنگ اسٹیشنز میں ہے تو بھی ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں"۔

تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر کسی وجہ سے دوبارہ انتخابات کا انعقاد ہوتا ہے تو صوبے میں ان کی جماعت کی پوزیشن مزید مضبوط ہوجائے گی۔

تبصرے (1) بند ہیں

سلیم اللہ Jun 03, 2015 04:48pm
سیاسی مخالفت اپنی جگہ لیکن اےاین پی کو یہ زیب نہیںدیتا کہ ایسی مانگ کرے۔پی ٹی آئی کی بدولت ہی تو ایک بار پھر اے این پی کو گلی کوچوں میں عوام تک رسائی مل رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024