نماز جمعہ کی تقاریر کی نگرانی کا فیصلہ
لاہور: مذہبی علماء اور پیش اماموں کی تقاریر میں مذہبِ اسلام کی وضاحت کو اخلاقیات اور انسانیت کے موضوعات تک محدود کرنے کے لیے ملی یکجہتی کونسل نے مساجد میں جمعہ کے خطبات کی نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ ملی یکجہتی کونسل مختلف مذہبی سیاسی جماعتوں کا ایک اتحاد ہے، جس میں جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام فضل بھی شامل ہے۔
جمعہ کے خطبات کی نگرانی کا یہ فیصلہ کل منعقدہ ملی یکجہتی کونسل کے ایک اہم اجلاس کے دوران کیا گیا۔
اس منصوبے کے تحت اجلاس کے شرکاء نے جمعہ کمیشن، مصالحتی کمیشن، علمی و تحقیقی کمیشن اور اسلامی نظریاتی کونسل کمیشن کے ناموں سے چار کمیٹیاں تشکیل دیں۔
ملکی یکجہتی کونسل اور جماعت اسلامی کے سینئر رہنما لیاقت بلوچ نے ڈان کو بتایا کہ ’’ہم نے جمعہ کے خطبات میں بامقصد پیغامات کے ذریعے فرقہ وارانہ اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے ایک مشن کے تحت کام شروع کردیا ہے۔ جمعہ کی نماز کے اجتماع میں اخلاقیات، انسانیت، تہذیب، خاندانی نظام، ثقافت اور عوامی حقوق کے موضوعات پر تقاریر کی جائیں گی۔‘‘
مولانا عبدالجلیل نقشبندی کی سربراہی میں قائم جمعہ کمیشن کے طریقہ کار پر بات کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ اس کے اراکین نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مختلف مساجد کا وزٹ کریں گے، جس کے دوران وہ خاص طور پر مذہبی علماء کی تقاریر کا جائزہ لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’’اگر یہ بات نوٹ کی گئی کہ مذہبی علماء ایسے معاملات پر تقاریر کررہے ہیں، جو کسی طرح کے مسائل کا سبب بن سکتی ہے، تو کمیشن کے اراکین فوری طور پر ان کی تقاریر کو اخلاقیات اور انسانیت وغیرہ تک محدود رکھنے کے لیے کہیں گے۔‘‘
اس کے علاوہ جمعہ کمیشن کے اراکین پیشگی اقدام کے تحت پیش اماموں کو منتخب موضوعات کے بارے میں بریفنگ بھی دیں گے، جن پر جمعہ کے خطبات میں بات چیت کی اور مذہبی اور مسلکی تنازعات سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کمیشن کے اراکین فساد پھیلانے والی سرگرمیوں کی نگرانی کے ذریعے مسلم اقلیتوں سمیت تمام اقلیتوں اور ملک میں موجود ان کی عبادتگاہوں کا تحفظ کرنے کی بھی کوشش کریں گے۔