مالی بےقائدگیوں کاالزام،آڈیٹرجنرل برطرف
اسلام آباد: صدر مملکت ممنون حُسین کی ہدایت پر آڈیٹر جنرل پاکستان اختر بلند رانا کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ نے سپریم جوڈیشل کونسل کی رپورٹ، جس میں اختر بلند رانا پر مختلف اوقات میں مجرمانہ خفلت اور بے قائدگیوں کا الزام ہے، کے باعث ان کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
اختر بلند رانا کو اگست 2011 میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے صدارتی حکم پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان مقرر کیا تھا۔
ملتان سے تعلق رکھنے والے اختر بلند رانا سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے انتہائی قریبی دوست سمجھے جاتے ہیں۔
وہ اس عہدے پر فائز ہونے سے قبل یومن رائٹ کمیشن کے ایکٹنگ سیکرٹری اورنائب آڈیٹر جنرل کے عہدے پر کام بھی کرچکے ہیں۔
حکومت کی ہدایت پر قائم کی جانے والی پبلک آکاونٹ کمیٹی کی جانب سے مالی سال میں اربوں روپے کی بے قائدگیوں کے انکشاف کے بعد سے اختر بلند رانا کی آڈیٹر جنرل کے عہدے پر تقریری متنازعہ بن گئی تھی۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق سرکاری نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی رپورٹ میں اختر بلند رانا کو مختلف مواقع پر بے ضابطگیوں کا ذمہ دار ٹہرایا گیا ہے جو ان کو آڈیٹر جنرل کے عہدے سے ہٹانے کے لئے کافی ہے۔
وزارت خزانہ کے نوٹیفیکشن کے مطابق’صدر مملکت ممنون حسین نے آئین کے آرٹیکل 168 کی شق 5 اور 209 کی شق 6 کے تحت اختر بلند رانا کو آڈیٹر جنرل کے عہدے سے ہٹانے کی ہدایت کی ہے اور اس کا اطلاق فوری گا‘۔