• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

ایگزیکٹ اسکینڈل: ایف بی آئی سے رابطے کا فیصلہ

شائع May 23, 2015 اپ ڈیٹ May 24, 2015

اسلام آباد: پاکستانی حکومت نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری اسکینڈل کے سلسلے میں امریکی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

یہ اعلان وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا جس میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سلسلے میں انٹرپول سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں اس کمپنی پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ مبینہ طور پر ’’سینکڑوں فرضی اسکولوں‘‘ کے ذریعے جعلی ڈگریاں اور ڈپلومے آن لائن فروخت کررہی ہے، اور ’’سالانہ کروڑوں ڈالرز‘‘ کمارہی ہے۔

اس رپورٹ کی اشاعت کے بعد وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے اس کمپنی کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

ویڈیو دیکھیں: ایگزیکٹ اسکینڈل سچ ثابت ہوا تو بول چھوڑدونگا:افتخار احمد

انہوں نے کہا کہ جو یونیورسٹیز اسکینڈل کے سلسلے میں ریڈار میں آئی ہیں ان کے بارے میں انٹرپول سے معلومات مل سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکی ایجنسی سے آئندہ دو روز کے اندر بذریعہ خط رابطہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اس کیس کے حوالے سے برطانیہ سے رابطہ کے حوالے سے بھی غور کررہی ہے تاہم اس کا فی الحال فیصلہ نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: ایف آئی اے کو ایگزیکٹ کے اکاؤنٹس کی جانچ کی اجازت

چوہدری نثار نے کہا کہ اسکینڈل کی انکوائری شفاف انداز میں جاری ہے اور اس سلسلے میں کوئی پریشر قبول نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ عام طور پر انکوائری 90 دن تک جاری رہ سکتی ہے تاہم انہوں نے ایف آئی اے حکام کو ہدایت دی ہے کہ معاملے کی نوعیت دیکھتے ہوئے اس کی تحقیقات جلد سے جلد کی جائیں۔

چوہدری نثار نے کہا کہ آئندہ سات سے دس روز میں ابتدائی انکوائری مکمل ہوجائے گی جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ ایف آئی آر درج کروائی جائے یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایگزیکٹ سے متعلق امریکا نے تشویش کا اظہار نہیں کیا، پاکستان

انہوں نے اس موقع پر میڈیا سے درخواست کی کہ ضرورت سے زیادہ اس معاملے کو توجہ نہ دی جائے اور ایف آئی اے کا غلط حوالہ دیکر غلط خبریں شائع نہ کی جائیں۔

وفاقی وزیر داخلہ نے بتایا کہ ایسی خبریں بھی میڈیا پر چل رہی ہیں جن کی وجہ سے تحقیقات اثرانداز ہوسکتی ہیں۔

اس معاملے پر تیزی سے حرکت پر آنے کے سلسلے میں ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر تیزی سے کارروائی نہ کرتے تو بہت سہ ڈیٹا جو ابھی ایف آئی اے کے ہاتھ لگا ڈیلیٹ ہوجاتا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024