• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

گیس پر متنازع ٹیکس کا بل سینیٹ سے بھی منظور

شائع May 21, 2015
— اے ایف پی فائل فوٹو
— اے ایف پی فائل فوٹو

اسلام آباد: اپوزیشن کی مخالفت اور واک وآٹ کے باوجود سینیٹ میں بھی متنازع گیس انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کا بل 2015ء منظور کرلیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں منظور کیے جانے والے گیس ٹیکس بل پر اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ وہ اس قسم کے ٹیکس عائد کرکے صرف پنجاب کو فائدہ پہنچانا چاہتی ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ، عوامی نیشنل پارٹی، پاکستان تحریک انصاف، پاکستان مسلم لیگ اور بلوچستان نینشل پارٹی کے سینیٹرز نے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی جانب سے گیس انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس بل 2015ء پر ووٹنگ کے اعلان پر سینیٹ سے واک آوٹ کیا۔

مزید پڑھیں: گیس انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس بل منظور

بل کو منظور کرتے ہوئے سینیٹ نے اپوزیشن کے مطالبے پر اتفاق کیا ہے کہ مذکورہ ایکٹ پر عملدرآمد کی نگرانی اور اس میں اگر کوئی بےضابطگی موجود ہے تو اس کو دور کرنے کی سفارشات پیش کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

اپوزیشن جماعتوں کا اصرار ہے کہ حکومت تینوں صوبوں کو نظرانداز کرکے پنجاب کو سہولت فراہم کررہی ہے جس کے باعث ملک کے وفاق کے کمزور ہونے کا خطرہ ہے۔

بلوچستان سے حکومت کی اتحادی جماعتوں پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ممبران نے بھی سینیٹ میں بل کی مخالف میں تقاریر کی تاہم بل کے حق میں ووٹ دیا۔

پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سردار اعظم خان موسیٰ خیل نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بل صوبوں کو محکوم بنانے کے لیے آخری ڈرون حملہ ہوگا‘۔

نشینل پارٹی کے رکن ڈاکٹر اشوک کمار نے کہا کہ ’بلوچستان، خیبر پختونخوا اور سندھ کے تمام ممبران اس بل کو لازمی مسترد کردیں۔ ہم اپنے لوگوں کو کیا چہراہ دکھائیں گے؟‘

گیس ڈویلپمنٹ انفراسٹرکچر سیس بل 2015

گیس ڈویلپمنٹ انفراسٹرکچر سیس کے تحت ٹیکس 3 سال تک پیسے وصول کیے جائیں گے۔

گیس سیس سے سالانہ 100 ارب روپے حاصل ہوں گے اور گیس سیس بل کے تحت صرف انہی صارفین سے سرچارج لیا جائے گا جو ایل این جی استعمال کریں گے۔

بل میں صنعتی، فرٹیلائزر، سی این جی اور پاور جنریشن سیکٹرز پر 1150 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک محصول عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ گھریلو، تجارتی شعبے اور سیمینٹ سیکٹر پر اس کا نفاذ نہیں ہوگا۔

حکومت نے بل میں فرٹیلائزراورسی این جی سیکٹر سے 3 سو روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، صنعتی شعبہ سے 150، آئی پی پیز سے 100 روپے، واپڈا اور کے الیکٹرک سے 100 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سیس لینے کی تجویز دی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024