کسٹم افسران کو مولانا طارق جمیل کا تبلیغی درس
کراچی: پیر کی صبح کسٹم ہاؤس کے ڈائریکٹوریٹ آف ٹریننگ اینڈ ریسرچ آڈیٹوریم میں کسٹم کے افسران کے لیے ایک مذہبی عالم کے تبلیغی درس کا اہتمام کیا گیا۔
معروف مذہبی عالم مولانا طارق جمیل نے ’’حسن عمل، اخلاقیات اور عوامی خدمات کی ادائیگی‘‘ پر ایک لیکچر دیا، جس کا اہتمام فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کیا تھا۔
لگ بھگ ساٹھ برس کے معروف خطیب مولانا طارق جمیل تبلیغی جماعت کے رکن ہیں، جو دیوبندی مکتبہ فکر کی تائید کرتی ہے۔
ایف بی آر نے 14 مئی کو اس سلسلے میں اسلام آباد سے ایک مراسلہ (سی نمبر:152879/ایس (ایچ آر ڈی)/2014ء) جاری کیا تھا۔
یہ مراسلہ تمام چیف کمشنرز، چیف کلکٹرز اور ڈائریکٹرز جنرل کے نام تھا، تاکہ وہ اس درس کے بارے میں اپنے ماتحت افسران کو مطلع کردیں۔
چند کسٹم افسران جن کی مدت ملازمت پانچ سے پندرہ برس تک تھی، انہوں نے ڈان کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع تھا کہ کسٹم کی جانب سے اس طرح کے درس کا اہتمام کیا گیا۔
ڈان کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی چیئرپرسن زہرہ یوسف نے کہا کہ مذہب کو ریاستی معاملات میں متعارف نہیں کرایا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یہ موضوع اس سے متعلق تھا، لیکن انہوں نے کہا کہ یہ زیادہ مناسب ہوتا کہ اگر کسی تیکنیکی طور پر تعلیم یافتہ پروفیشنل کو لیکچر دینے کے لیے مدعو کیا جاتا۔
زہرہ یوسف نے کہا کہ اخلاقیات کو انسانیت سے منسلک ہونا چاہیے، نہ کہ مذہب سے۔ انہوں نے کہا کہ اگر متعلقہ شعبے میں کسی پروفیشنل کو لیکچر کی دعوت دی جاتی، تو زیادہ مناسب ہوتا، اس طرح کسٹم افسران کو ان کی پیشہ ورانہ مہارت کو بہتر بنانے میں مدد ملتی۔
تاہم یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ سرکاری اہلکاروں کو درس دینے کے لیے حکومت نے کسی مذہبی عالم کو دعوت دی ہو۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے جنگلات اور ماحولیات کے سیکریٹر شمس الحق میمن نے یاد دلایا کہ ایک دہائی قبل سابق وزیراعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم اپنی مدت اقتدار کے دوران حکومت کے سیکریٹریوں، محکموں کے سربراہوں اور دیگر اعلیٰ سطحی حکام کے لیے مولانا طارق جمیل کے درس کا اہتمام کیا کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ عام طور پر ہر دو سے تین مہینوں کے بعد جمعہ کے روز افسران کو درس سننے، نماز کی ادائیگی اور پھر وزیراعلیٰ سے ملاقات کے لیے مدعو کیا جاتا تھا۔
تبصرے (14) بند ہیں