'ایان کیس میں منظم گروہ ملوث ہے'
راولپنڈی: فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کے انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن ونگ نے شوبز ماڈل ایان علی کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمے کے اندراج سے متعلق نئی درخواست دائر کردی۔
ہفتے کو راولپنڈی کی بینکنگ کورٹ کے جج صابر سلطان نے کسٹم انٹیلی جنس کی جانب سے ماڈل ایان کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کرنے سے متعلق دائر نئی درخواست پر سماعت کی۔
کسٹم انٹیلی جنس ٹیم کے سربراہ ڈائریکٹر جنرل ہارون ترین نے عدالت کو بتایا کہ ایان علی کے خلاف کرنسی اسمگلنگ نہیں بلکہ منی لانڈرنگ کا کیس بنتا ہے، کیس میں منظم گروہ ملوث ہے لہذا ملزمان کی گرفتاری کے لیے اجازت دی جائے۔
عدالت نے کسٹم انٹیلی جنس کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیے اور کیس کی سماعت 25 مئی تک ملتوی کردی۔
دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کے انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن ونگ نے منی لانڈرنگ کیس میں ماڈل ایان کی والدہ فرحت سلطانہ کو ان کے بینک اکاؤنٹ میں موجود ساڑھے 3 کروڑ روپے کے حوالے سے پوچھ گچھ کرنے کے لیے طلب کرلیا ہے۔
مزید پڑھیں:ایان کیس میں نیا موڑ، والدہ بھی زیرِ تفتیش
ذرائع کے مطابق ایف بی آر ونگ صرف یہ ہی نہیں جاننا چاہتا کہ فرحت سلطانہ کے اکاؤنٹ میں یہ رقم کہاں سے آئی بلکہ اس کا مقصد اس بات کا بھی پتہ چلانا ہے کہ انھوں نے ماضی میں انکم ٹیکس ادا کیا ہے یا نہیں۔
دوسری جانب ایان کے پلاٹوں کی فائل خریدنے والے اویس احمد اور ممتاز حسین، جنھوں نے پلاٹوں کی فروخت کے لیے مڈل مین کا کردار ادا کیا تھا، طلبی کے باوجود بھی ایف بی آر ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیش کاروں نے دونوں کو دوبارہ سے نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اگر وہ پھر بھی پیش نہ ہوئے تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:'بحریہ ٹاؤن میں ایان کے پلاٹس نہیں تھے'
جب اس سلسلے میں اِن لینڈ ریوینیو کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے ایان علی کی والدہ کو طلب کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ایف بی آر ٹیم یہ جاننا چاہتی ہے کہ ایان کی والدہ کا ذریعہ آمدنی کیا ہے اور کیا انھوں نے کبھی ٹیکس ادا کیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل ہارون ایم ترین کی سربراہی میں ایک ایف بی آر ٹیم ایان کے ٹیکس ریکارڈ اور ان کے ذریعہ آمدنی کی تحقیقات کر رہی ہے۔
جبکہ انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن ونگ بھی ایان علی کے سفری اخراجات کی تفصیلات کے حوالے سے تفتیش کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ ماڈل ایان علی کو رواں برس 14 مارچ کو اسلام آباد کے بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے دبئی جاتے ہوئے اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب دورانِ چیکنگ ان کے سامان میں سے 5 لاکھ امریکی ڈالر برآمد ہوئے تھے، انھیں اڈیالہ جیل میں رکھا گیا ہے۔