امریکا شمالی کوریا کے میزائلوں کی زد میں
سیؤل: شمالی کوریا نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے ملک کی سیکیورٹی کو مزید مؤثر بناتے ہوئے فوج کی صلاحیت میں اضافے کے لئے آبدوز سے بیلسٹک میزائل چلانے کا کامیاب تجربہ کرلیا ہے۔
دفاعی تجزیہ نگاروں کے مطابق شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں اور میزائل ٹیکنالوجی کے حوالے سے پابند کرنے والے ممالک جن میں جنوبی کوریا، امریکا اور جاپان شامل ہیں، کے لئے یہ ایک نئے خطرے کی علامت ہے۔
شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے کے سی این اے کے مطابق میزائل ٹیسٹ تجربے کے وقت شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے خود اس تجربے کا سمندر سے مشاہدہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق میزائل کے کامیاب تجربے نے ثابت کیا ہے کہ سمندر کے اندر سے فائر کیا جانے والا میزائل فوجی، سائنسی اور تکنیکی ضروریات پر پورا اُترتا ہے۔
خیال رہے کہ شمالی کوریا پر ان دنوں اقوام متحدہ کی جانب سے بیلسٹک میزائل کے استعمال اور بنانے پر پابندیوں کا سامنا ہے۔
شمالی کوریا کی جانب سے کئےجانے والے بیلسٹک میزائل کے تجربے پر امریکا نے کی قسم کا رد عمل نہیں دیا ہے تاہم امریکا کا کہنا ہے کہ بیلسٹک میزائل کا استعمال اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف وارزی ہے۔
امریکا کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے اپنی ایک ای میل میں کہا ہے کہ ’ہم شمالی کوریا کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ ایسے کسی بھی اقدام سے باز رہے جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے‘۔
امریکا نے شالی کوریا پر زور دیا کہ وہ اپنی توجہ بین الاقوامی وعدوں اور ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانے پر مرکوز کرے۔
کے سی این اے نے شمالی کوریا کی جانب سے ٹیسٹ کئے جانے والے میزائل کے تجربے کی تاریخ کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں نہیں بتایا ہے۔
واشنگٹن میں اسٹریٹیجک اور بین الاقوامی مطالعہ کے لئے قائم مرکز سے منسلک ایک کورین تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ اگر شمالی کوریا نے ایسا کی ہے تو اب امریکا اس کے میزائلوں کی حدود میں آگیا ہے۔