• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پن بجلی کی پیداوار میں نمایاں اضافہ

شائع May 9, 2015
تربیلا ڈیم کا ایک منظر۔ —. فائل فوٹو
تربیلا ڈیم کا ایک منظر۔ —. فائل فوٹو

لاہور: واٹر اینڈ پاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کی جانب سے آپریٹ کیے جانے والے تین ہائیڈل پاور اسٹیشنوں نے جمعہ کے روز نیشنل گرڈ کو بجلی کے 11 کروڑ 19 لاکھ یونٹس فراہم کیے۔

واضح رہے کہ اس کے مقابلے میں گزشتہ سال اسی روز بجلی کے 6 کروڑ 40 لاکھ 37 ہزار یونٹس کی پیداوار ہوئی تھی، چنانچہ اس سال 4 کروڑ 61 لاکھ 53 ہزار یونٹس کی پیداوار کا اضافہ ہوا۔

ہائیڈل پاور کی پیداوار میں یہ اضافہ ارسا کی جانب سے ڈیموں سے پانی کے اضافی اخراج کا نتیجہ ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق تربیلا ہائیڈل پاور اسٹیشن پر بجلی کی پیداوار 4 کروڑ 38 لاکھ 9 ہزار یونٹس رہی، اس کے مقابلے میں گزشتہ سال 8 مئی کو اس کی پیداوار ایک کروڑ 78 لاکھ 82 ہزار یونٹس تھی۔

غازی بروتھا ہائیڈل پاور اسٹیشن نے بجلی کے 2 کروڑ 57 لاکھ 40 ہزار یونٹس پیدا کیے، جبکہ گزشتہ سال اسی روز یہاں بجلی کی پیدوار ایک کروڑ 44 لاکھ 55 ہزار یونٹس تھی۔

منگلا ہائیڈل پاور اسٹیشن پر بجلی کے 2 کروڑ 40 لاکھ یونٹس کی پیداوار ہوئی، گزشتہ سال اسی روز کی پیداوار ایک کروڑ 57 لاکھ 60 ہزار یونٹس تھی۔

یاد رہے کہ ڈیموں کا بنیادی مقصد صوبوں کی ضروریات کے تحت زراعت کے لیے پانی کی فراہمی ہے، جبکہ ہائیڈل الیکٹریسٹی کی پیداوار محض اس کی ذیلی پروڈکٹ ہے۔

ہائیڈل پاور اسٹیشنوں سے بجلی کی پیداوار کا انحصار ارسا کی پانی طلب پر ہے۔ بجلی کی پیداوار میں اضافے کا سبب پانی کے اخراج میں اضافہ تھا۔

واپڈا کی ہائیڈل بجلی کی پیداوار کی استعداد تقریباً 7 ہزار میگاواٹ ہے، جو ملک کی بجلی کی کل پیداوار کا تقریباً ایک تہائی ہے۔

ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ بات انتہائی اطمینان بخش ہے کہ بعض ہائیڈل پاور اسٹیشن پچاس برس پرانے ہونے کے باوجود واپڈا نے ان اسٹیشنوں کی مناسب دیکھ بھال اور مؤثر آپریشن کے ذریعے بجلی کی پیداواری صلاحیت کو قائم رکھا ہوا ہے۔ واپڈا ہر سال تیس ارب یونٹس سے زائد کم لاگت کی بجلی نیشنل گرڈ کو فراہم کرتا ہے۔ بجلی کے نرخ کو موجودہ سطح پر رکھنے میں ہائیڈل پاور نے اہم کردار ادا کیا ہے، اور جنوری 2015ء کے اعدادوشمار سے اس حقیقت کا موازنہ کیا جاسکتا ہے، جس کے مطابق ہائیڈل بجلی کی پیداوار کی فی یونٹ لاگت اوسطاً محض 2.62 روپے ہے، جبکہ اس کے مقابلے میں گیس سے بجلی کی پیداوار کی لاگت 7.43 روپے، کوئلے سے 12.91 روپے، فرنس آئل سے 17.58 روپے، ڈیزل سے 23.43 روپے، نیوکلیئر پاور سے 5.98 روپے اور ہوا سے بجلی کی پیداوار کی لاگت 11.62 روپے ہے۔‘‘

ان اعدادوشمار کے مطابق فراہم کی جانے والی بجلی کی مجموعی قیمت 10.03 روپے فی یونٹ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024