ٹیپو سلطان کی 216 ویں برسی
شیر میسور کا لقب پانے والے ٹیپو سلطان کو آج دنیا سے بچھڑے216 برس بیت گئے۔
فتح علی ٹیپو المعروف ٹیپو سلطان10 نومبر 1750 کو میسور میں پیدا ہوئے انہیں ایک صوفی بزرگ ٹیپو مستان شاہ کی دعاﺅں کا ثمر کہاجاتا تھا۔ اسی لیے ان کا نام فتح علی ٹیپو رکھا گیا تھا۔
حیدر علی کے اس فرزند کی تولید کے بعد ایک سال کے اندر حیدر علی ڈنڈی گل کے گورنر ہو گئے۔ تھوڑے ہی عرصے میں انہوں نے اپنی مملکت قائم کی۔ انہوں نے انگریزوں کے بجائے اپنی فوج کی تربیت کے لیے فرانسیسی فوجیوں کو مقرر کیا۔
پانچ سال کی عمر میں ہی ٹیپو سلطان کی عربی اور فارسی تعلیم کا انتظام کیا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے فنون سپا ہ گری اور شہ سواری سیکھی۔ جس کے لیے مشہور اساتذہ ملازم رکھے گئے تھے۔ پندرہ سال کی عمر میں ہی حیدر علی کے زمانے میں ٹیپو سلطان نے کئی معرکے سر کر لیے اور سات دسمبر 1782کو حیدر علی کی موت کے بعد سلطنت کی ساری ذمہ داریاں ٹیپو سلطان کے سر پرآگئیں۔
ٹیپو سلطان کی مملکت میں جس قسم کی انتظامیہ اور افواج تھیں اس کی سبھی داد دیتے تھے اور ٹیپو ہر چیز پرخود نظر رکھتے تھے خاص طور سے فوج کی تربیت پران کی گہری نظر رہتی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ دنیا کا سب سے پہلا میزائل ٹیپوسلطان نے ہی ایجاد کیا تھا اور جنگ میں اس کے استعمال نے انگریزوں کو حیرت زدہ کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ افواج کے درمیان خبر رسانی کے لیے انہوں نے اردو کا سب سے پہلا اخبار فوجی اخبار شروع کیا تھا۔
سلطان کی شجاعت اور جواں مردی کی داستانیں ہر جگہ مشہور ہو گئی تھیں اور انہوں نے انگریزوں کو لرزہ بر اندام کر دیا تھا۔ انگریزی فوج کو ان کی حکمت عملی کے سبب ہر جگہ پسپا ہو نا پڑتا تھا اسی لیے انگریزوں نے غدار میر صادق کو خریدا اور اسی کی غداری کے سبب ٹیپو سلطان کوہلاک کیا گیا۔
ٹیپو سلطان نے صرف 48سال کی عمر پائی اور 17 برسوں تک حکمرانی کی۔ لیکن ان برسو ں میں انہوں نے حکمرانی کی ایک نئی داستان رقم کر دی۔ ہمت جرات اور شجاعت کی بھی ایک نئی کہانی لکھی۔ ان کا نام آج بھی جب لیا جاتا ہے تو اس کے معنی ہو تے ہیں بہادری، غیرت اور شجاعت۔
ٹیپو سلطان برصغیر پاک و ہند کا ایسا کردار ہیں جن پر درجنوں ناول لکھے گئے اردو میں اس حوالے سےپہلا ناول نسیم حجازی نے تحریر کیا جس کا نام 'اور تلوار ٹوٹ گئی' تھا جو بہت مقبول ہوا۔
اس کے علاوہ بھگوان ایس گدوانی کے ناول سورڈ آف ٹیپو سلطان کو بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔ بھگوان ایس گدوانی نے خود اپنے انٹر ویومیں کہا تھا کہ ان کے والد ہندو مہا سبھا کے صدر رہے تھے لیکن انہوں نے جب تاریخ کا مطالعہ کیا تو پتہ چلا کہ ٹیپو سلطان دنیا کے واحد ایسے شہنشاہ ہیں جنہوں نے میدان جنگ میں اپنی جان دی اور سارے زخم ان کے سینے پر لگے تھے۔ یہ مرتبہ دنیا کے کسی سلطان کو حاصل نہیں ہے اور وہ اسے نظرانداز نہیں کر سکتے تھے۔
اس ناول پر بھارت میں ایک ٹی وی ڈراما بنایا گیا جو اپنے وقت کا سب سے مقبول ڈراما تھا۔
ٹیپو سلطان کا کا قول تھا “گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے ” اور 4 مئی 1799ءمیں انہیں جن حالات میں انہیں ہلاک کیا گیا وہ رہتی دنیا کے لیے ایک مثال بن گئے۔