ذوالفقار مرزا کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ
بدین: صوبہ سندھ کے ضلع بدین میں کارکن کی گرفتاری پر سابق صوبائی وزیرداخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور ان کے حامیوں کی جانب سے پولیس اسٹیشن پر دھاوا اور وہاں توڑ پھوڑ پر پولیس نے ان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کر لیا۔
ڈان نیوز کے مطابق، اتوار کو بدین میں ذوالفقار مرزا نے مبینہ طور پر اپنے ساتھی کی گرفتاری پر جلوس کی شکل میں ماڈل پولیس اسٹیشن پر دھاوا بول دیا۔
اس موقع پر مشتعل کارکنان تھانے کا گیٹ توڑ کر اندر داخل ہو گئے اور ذوالفقار مرزا کے ہمراہ دھرنا دیا۔
واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری طلب کرلی گئی جو تھانے کے چاروں اطراف تعینات ہے۔
ذوالفقار مرزا کا کہنا تھا کہ وہ دھرنے میں شامل ہیں، آصف علی زرداری انہیں گرفتار کریں۔
ذوالفقار مرزا نے کہا کہ وہ گولیوں اور دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں۔
ذوالفقار مرزا کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو تنقید کا نشانہ بنانے پر سابق حکمران جماعت کے کارکن بھی مشتعل ہوگئے جس سے صورتحال مزید خراب ہو گئی۔
دونوں جانب سے مشتعل افراد نے زبردستی دکانیں اور بازار بھی بند کروا دیے۔
رکن قومی اسمبلی سردار کمال چنگ نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو میں ذوالفقار مرزا کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کارکن ڈاکٹر مرزا کی 'دہشت گردی' کی مزاحمت کریں گے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’ڈاکٹر مرزا نے ڈاکوؤں کی طرح دکانوں کے تالے اور پولیس اسٹیشن کے دروازے کو توڑا‘۔
بعد ازاں، پولیس نے گیٹ توڑ کر تھانے کے اندر داخل ہونے، ہنگامہ آرائی ، دہشتگردی اور توڑ پھوڑ کرنے پر ذوالفقار مرزا سمیت 20 افراد کے خلاف تھانہ ماڈل ٹاؤن میں مقدمہ درج کرلیا۔
دو مزید ایف آئی آر درج
مرزا اور ان 33 حامیوں کے خلاف انہی الزامات کے تحت مزید دو ایف آئی آرز بھی درج کر لی گئی ہیں۔
سینئر پولیس حکام کی نگرانی میں حیدر آباد، تھرپارکر، سجاول، ٹھٹہ، ٹنڈو محمد خان اور دوسرے علاقوں سے بھاری پولیس نفری بدین پہنچنا شروع ہو چکی ہے۔
ذرائع کے مطابق، مرزا کو گرفتار کرنے کیلئے آج رات موہارجر میں ان کے ڈیرے پر چھاپہ متوقع ہے۔
اطلاعات ہیں کہ پولیس نے اب تک ان کے چار ساتھوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
اس سے پہلے ایم این اے سردار کمال خان، اور اراکین صوبائی اسمبلی محمد نواز چانڈیو، میر اللہ بخش تالپور اور پی پی پی کی مقامی قیادت نے ایک پریس کانفرنس میں مرزا کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے پارٹی قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ مرزا کی بیوی اور رکن قومی اسمبلی فہمیدا مرزا اور ان کے بیٹے ایم پی اے بیرسٹر حسنین مرزا سے وضاحت طلب کریں کہ آیا وہ پی پی پی کے ساتھ ہیں یا پھر مرزا کے۔