تکفیری گروہ اُمّہ کو تقسیم کررہے ہیں: مفتی اعظم عمان
اسلام آباد: امامِ کعبہ الشیخ خالد الغامدی سمیت سعودی عرب کی اہم شخصیات کے حالیہ دورے کے بعد عمان کے مفتی اعظم نے وفاقی دارالحکومت میں ایک تھنک ٹینک کے زیراہتمام ایک پروگرام میں شرکت کی۔
عمان، خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کا وہ واحد رکن ہے، جو سعودی عرب کی قیادت میں اس اتحاد کا حصہ نہیں ہے، جس کی جانب سے یمن پر فضائی حملے کیےجارہے ہیں۔ عمان نے جاری تصادم پر ایک غیرجانبدار مؤقف اختیار کیا ہے۔
جماعت اسلامی کے ساتھ منسلک ایک تھنک ٹینک سینٹر فار ڈسکشن اینڈ سلوشن (سی ڈی ایس) کے زیراہتمام ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عمان کے مفتی اعظم الشیخ احمد بن حمد الخلیلی نے بحران کو راستہ دینے اور تقسیم کو فروغ دینے کے بجائے مسلم ممالک کے درمیان امن و تعاون کا مطالبہ کیا۔
مفتی اعظم نے کہا کہ ماضی میں مغرب کے ظلم سے مسلم اتحاد کو نقصان پہنچا تھا، لیکن اب تکفیری (ایسے لوگ جو دوسروں پر کفر کا الزام عائد کرتے ہیں) گروہ مسلم اُمّہ کو تقسیم کررہے ہیں۔
الشیخ احمد بن حمد الخلیلی نے کہا ’’مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی ضرورت ہے، قبلہ اوّل سمیت ہماری تمام زمینوں پر غیروں نے قبضہ کررکھا ہے۔‘‘
انہوں نے ماضی میں مسلم اقوام کو قریب لانے میں پاکستان کے کردار کو سراہا۔
ان کا کہنا تھا ’’پاکستان کا مطلب ہے پاک سرزمین، لیکن اب اس کے عوام اور حکومت کو ایک نکتے پر کھڑے ہونا چاہیے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ تمام اقوام کے درمیان امن اور بھائی چارے کے فروغ کے لیے پاکستان کو لازمی طور پر مسلم ممالک کے رہنما کا کردار ادا کرنا ہوگا۔
اس اجتماع میں شیعہ اور بریلوی مسالک کے علماء، سیاسی تجزیہ نگاروں اور لال مسجد کے نائے امیر عامر صدیقی سمیت مذہبی پیشواؤں نے شرکت کی۔
مسلم لیگ ن کے سینیٹر ریٹائرڈ عبدالقیوم نے اس اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مسلم ممالک کے درمیان امن اور تعاون کو فروغ دینے کے بارے میں بات کی اور کہا کہ تنازعات کو لازماً مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جغرافیائی طور پر عمان پاکستان سے قریب ہے، اور دونوں ملکوں میں تاریخی تعلقات ہیں۔
سینیٹر عبدالقیوم نے کہا ’’ہم نے 50 کی دہائی میں گوادر کا علاقہ عمان سے حاصل کیا تھا۔‘‘
اس پروگرام کے دیگر مقررین میں سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین عبدالغفور حیدری، ریٹائرڈ حمید گل، تنظیم العارفین کے سلطان رحمت علی، ملی یکجہتی کونسل کے ثاقب نقوی اور جماعت اسلامی کے سابق امیر مرحوم قاضی حسین احمد کے بیٹے لقمان قاضی شامل تھے۔
تقریباً تمام مقررین کی رائے تھی کہ مسلم دنیا تنازعات کا شکار ہے، جنہیں مغرب کی جانب سے بڑھاوا دیا جارہا ہے۔
اسی دوران ثاقب نقوی نے ایسے علماء کی مذمت کی جو مسلمانوں کے مابین امن و ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے کام نہیں کررہے ہیں۔
علاوہ ازیں پاکستان میں عمان کے سفیر احمد الخامس الجمری نے اس بات کی تردید کی کہ عمان کے مفتی اعظم کی پاکستان آمد مقصد امامِ کعبہ اور دیگر سعودی شخصیات کے پاکستان کے دورے کا مقابلہ کرنا تھا۔
احمد الخامس الجمری نے کہا کہ ’’یمن کے بحران پر ہمارا موقف کھلا اور واضح ہے۔ جس سے پاکستان اور سعودی عرب دونوں ہی واقف ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’عمان کے مفتی اعظم کا یہ دورہ اسلامک یونیورسٹی میں ایک سیمینار سے متعلق ہے۔‘‘
عمان کے مفتی اعظم بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈائریکٹر ہیں۔ امامِ کعبہ کو بھی اس سیمینار میں مدعو کیا گیا تھا، تاہم انہوں نے شرکت نہیں کی۔