پاکستان: چار مہینوں میں 100ویں پھانسی
اسلام آباد: پاکستان میں گزشتہ دسمبر کو سزائے موت پر پابندی ختم ہونے کے بعد منگل کو سویں پھانسی دے دی گئی۔
وہاڑی جیل کے سپریٹنڈنٹ بابرعلی شاہ نے بتایا کہ سال 2000 میں دہرا قتل کرنے والے منیر حسین کو آج پھانسی دے دی گئی۔
شاہ کے مطابق منیر نے نومبر 2000 میں جائیداد کے تنازع پر اپنے بھتیجے اور بھتجی کو کلہاڑی سے قتل کر دیا تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشل نے سویں پھانسی کو ’ شرم ناک سنگ میل‘ سے تعبیر کیا ہے۔
ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ پھانسیاں دینے والا ملک بنتا جا رہا ہے۔
پھانسیوں کا سلسلہ گزشتہ سال دسمبر میں پشاور کے آرمی پبلک سکول پر طالبان حملے میں 154 ہلاکتوں کے بعد شروع کیا گیا تھا۔ منیر کو 2001 میں عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔
ملک میں 2008 سے پھانسیوں پر عمل درآمد بند تھا لیکن پشاور میں سکول پر حملے کے بعد پہلے پہل دہشت گردی کے الزامات میں اور رواں مارچ سے دیگر سنگین جرائم پر سزائے موت پانے والوں کو پھانسیاں دی جانے لگیں۔
یورپین یونین ، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں پاکستان پر پھانسیاں روکنے کیلئے دباؤ ڈال چکی ہیں۔
ایمنسٹی کے مطابق، پاکستان میں 8000 کے لگ بھگ قیدی سزائے موت کے منتظر ہیں۔
ایمنسٹی کے ایشیا پیسیفک ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیوڈ گریفتس نے ایک بیان میں کہا صرف چار مہینوں میں سو پھانسیوں کا شرم ناک سنگ میل عبور کر کے پاکستانی حکام انسانی زندگی کی مکمل توہین کا ثبوت دے رہے ہیں۔
’ہماری تشویش کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ زیادہ تر ایسے مقدموں میں مروجہ عالمی قوانین کے معیار کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا۔‘
’سزائے موت پر عمل درآمد سے جرائم اور دہشت گردی کو جڑ سے نہیں اکھاڑا جا سکتا اور یہ سلسلہ فوری ختم ہونا چاہیئے‘۔اے ایف پی
تبصرے (3) بند ہیں