'پاکستان نےمشکل وقت میں چین کاساتھ دیا'
اسلام آباد: چین کے صدر شی جن پنگ نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیلئے پارلیمنٹ پہنچے جہاں ان کو انتہائی پر تپاک انداز سے خوش آمدید کہا گیا۔
چین کے صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ چینی عوام کا پاکستانی عوام کے لیے نیک خواہشات کا پیغام لایا ہوں، پاکستان آنا میرے لیے بھائی کے گھر آنے جیسا ہے، پاکستان میرے لیے دوسرا گھر ہے، پاکستان ہمارا اچھا دوست ،اچھا ہمسایہ اور اچھا بھائی ہے۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، پاکستانیوں کی مہمان نوازی سے میں اور میرا وفد بہت متاثر ہوا ہے۔
دونوں ممالک کی دوستی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے مشکل وقت میں چین کے لیے راستہ کھولا، دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے وہ دن بھی یاد ہے جب چین دنیا میں بالکل تنہا تھا، پاکستان پہلا اسلامی ملک تھا جس نے چین سے سیاسی تعلقات استوارکیے۔
صدر شی نے یہ بھی بتایا کہ چین میں قدرتی آفات آئیں تو پاکستان نے ساتھ دیا۔
چین سے پاکستان تک شاہراہ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ شاہراہ قراقرم دو تہذیبوں کےدرمیان بندھن ہے، پاکستان کے لیے ایشین ٹائیگر بننے کا موقع ہے۔
چینی صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے معاشی ترقی کی جانب پیش قدمی کی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں، پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ ہے۔
صدر شی نے مزید کہا کہ پاک بحریہ نے یمن میں پھنسے 8 چینی طالب علموں کو بحفاظت نکالا۔
انہوں نے کہا کہ ترقی اور امن پر مبنی خارجہ پالیسی ہمار نصب العین ہے، 1930میں علامہ اقبال نےکہا تھا کہ چین ایک عظیم ملک بن کرابھرےگا۔
صدر شی جن پنگ کے خطاب کے بعد قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خؤرشید شاہ نے چین کے صدر کا دورے پر شکریہ ادا کیا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ 1970 میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو نے چین کے حوالے سے جو خارجہ پالیسی کے اصول طے کیے طے وہ آج تک برقرار ہیں۔
اس کے بعد وزیر اعظم نواز شریف نے چینی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور چین حقیقی معنوں میں برادرممالک ہیں، چینی عوام ہمارے دل کے بہت قریب ہیں۔
وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ پاکستان چین کی 'ون چائنہ پالیسی' کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں اکنامک کاریڈور پر عملدرآمد پر تیزی سے عملدر آمد جاری ہے، اس سے پورے ملک سمیت تمام خطے کے لوگوں کو فائدہ ہوگا۔
وزیر اعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ چینی عوام ہمارے دل کے بہت قریب ہیں، پاکستان اور چین کا تعلق دل اور دماغ کا رشتہ ہے، پاک چین دوستی ہر آزمائش پرپورا اتری۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین کی سیکیورٹی پاکستان کی سیکیورٹی ہے، امن، ترقی اور خوش حالی کے لیے مل کر کام کریں گے۔
پارلیمنٹ سے خطاب کے بعد چینی صدر نے اراکین سے فرداََ فرداََ بھی ملاقات کی۔
بعد ازاں ان کو بگھی کے ذریعے ایوان صدر لے جایا گیا، بگھی میں ان کے ہمراہ وزیر اعظم نواز شریف بھی تھے۔
اویوان صدر میں ان کی ضیافت کے لیے ظہرانے کا اہتمام کیا گیا تھا۔
اس سے پہلے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے لیے چینی صدر شی جن پنگ کی اسمبلی ہال آمد پر ارکان پارلیمنٹ نے کھڑے ہو کر استقبال کیا۔
مہمان صدر کی آمد پر دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے۔
جس کے بعد تلاوت سے پارلیمنٹ کے کارروائی کا آغاز کیا گیا، اسپیکر قومی اسمبلی نے چین کے صدر کو خوش آمدید کہا۔
اسپیکر ایاز صادق کا خطبہ استقبالیہ میں کہنا تھا کہ کسی غیر ملکی سربراہ کا موجودہ پارلیمنٹ سے پہلا خطاب ہے، صدر شی پارلیمنٹ سے خطاب کرنے والے چوتھے چینی رہنما ہیں، کسی اور ملک کو پارلیمنٹ سے 4بار خطاب کا اعزاز حاصل نہیں۔
قبل ازیں چین کے صدر شی جن پنگ پارلیمنٹ ہاؤس پہنچئے، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے چینی صدر کا استقبال کیا۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے پاکستان کے پارلیمانی وفد سے ملاقات کی، دونوں ملکوں کے پارلیمانی وفود نے ملاقات میں مختلف امور پر گفتگو کیا۔
چینی صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ دوستی کو مزید مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کررہی ہے، پاکستان اور چین کی دوستی اسٹریٹجک پارٹرشپ میں بدل رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کی دوستی آئندہ نسلوں کے لیے اثاثہ ہے، پاکستان اور چین کی دوستی نسلوں پرمشتمل ہے، دوستی کو مزید مستحکم بنا کر اگلی نسلوں کو منتقل کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ چینی بھائیوں کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتےہیں، پاکستان کا ہر علاقہ اقتصادی راہداری سے مستفید ہوگا ،گزشتہ چنددہائیوں میں چین کی ترقی قابل ستائش ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مل کر دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتےہیں، مسئلہ کشمیر پر چین کی حمایت کے شکر گزار ہیں۔
چین کی جانب سے پاکستان کی پارلیمنٹ ہاؤس کو متبادل توانائی پر منتقل کرنے کے لیے شمسی توانائی کا منصوبہ تحفے میں دیا گیا۔
صدر شی چن پنگ نے اس منصوبے کا افتتاح کیا۔
چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کی طرف سے چینی وفد کو خوش آمدید کہتے ہیں، دونوں ممالک میں دیرینہ تعلقات ہیں۔
چینی صدر کا خطاب سننے کے لیے آرمی چیف جنرل راحیل شریف پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے ۔
یہ بھی پڑھیں : چینی صدر کا دورہ: 51 معاہدوں پر دستخط
قومی اسمبلی ہال میں پاکستان اور چین کے قومی پرچم آویزاں کیے گئے۔
اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، پارلیمنٹ میں سیکیورٹی گارڈز اور ذاتی عملے کا داخلہ ممنوع جبکہ موبائل فون لے جانے پر بھی پابندی رہی، ارکان پارلیمنٹ کو ساڑھے آٹھ بجے تک ایوان میں پہنچنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
صدر شی جن پنگ کے لیے 'نشان پاکستان'
پارلیمنٹ میں مشترکہ اجلاس سے خطاب کے بعد ایوان صدر میں چینی صدر شی جن پنگ کے اعزاز میں صدر ممنون حسین کی جانب سے ظہرانہ دیا گیا۔
وزیر اعظم نواز شریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شریک بھی ظہرانے میں شریک تھے۔
اس تقریب میں چینی صدر کو پاکستان کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ 'نشان پاکستان' سے نوازا گیا۔
صدر ممنون حسین نے چین کے صدر کو ''نشان پاکستان '' کا اعزاز دیا۔
چینی صدر کی پاکستان سے روانگی
چین کے صدرشی جن پنگ کی پاکستان سے واپسی کیلئے ایوان صدر سے روانہ ہوئے تو صد منون حسین نے ان کو ایوان صدر کے مرکزی دروازے دے رخصت کیا۔
چکلالہ میں نورخان ایئربیس پر صدر شی چن پنگ کو الوداع کہنے کے لیے وزیر اعظم نواز شریف، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی، وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی سمیت آرمی چیف راحیل شریف،ائر چیف سہیل امان اور پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ذکاء اللہ سمیت دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے۔
پیر کو بھی مہمان صدر نے مصروف ترین دن گزارا، صدر شی چن پنگ نے تینوں مسلح افواج کے سربراہوں سے ملاقات کی اور خطے میں دفاع اور سلامتی کے امور پر بات چیت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ سے پاکستان میں استحکام آئے گا اورمعیشت پربہتراثرات مرتب ہوں گے۔
چینی صدر سیاسی قیادت سے بھی ملے، آصف زرداری، عمران خان، مولانا فضل الرحمن، آفتاب شیرپاو، چوہدری شجاعت، لیاقت بلوچ اور دیگر رہنماؤں سے ملاقات میں چینی صدرنے کہا کہ اقتصادی راہداری کے منصوبے پر عملد آمد سے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔
اس سے پہلے مہمان صدر نے وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کی اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی مددکا عزم کیا۔
تبصرے (1) بند ہیں