دنیا کے سب سے خطرناک سیاحتی مقامات
رسیاں باندھ کر آتش فشانی سلسلے کے اندر چھلانگ لگانے سے لے کر لاکھوں جیلی فش کے ساتھ تیراکی کرنے تک دنیا بھر میں مہم جوئی کے شوقین سیاحوں کے لیے خطرناک جگہوں کی کوئی کمی نہیں۔
تاہم کیا آپ کو معلوم ہے کہ سیاحت کے لیے سب سے خطرناک کن مقامات کو قرار دیا جاتا ہے؟
دنیا کے ایسے ہی سیاحتی مقامات کے بارے میں جانے جہاں کا رخ کرنا دنیا میں سب سے خطرناک قرار دیا جاتا ہے مگر پھر بھی مہم جو سیاح وہاں جانے سے باز نہیں رہتے۔
جیلی فش لیک
سمندروں میں تو جیلی فش تیرنے والوں کے لیے بھیانک خواب ثابت ہوتی ہیں مگر Palau کے جزیرے ایل مالک آئی لینڈ میں واقع جیلی فش لیک کی گہرائی میں یہ غیرمتوقع مسرت کا باعث بن جاتی ہیں، یہاں موجود گولڈن جیلی فشز مختلف رنگوں میں جگمگاتی نظر آتی ہیں اور ان کا سائز ایک سکے سے لے کر فٹبال جتنا ہوسکتا ہے اور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہ کاٹنے یا ڈنک مارنے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتیں بلکہ لوگوں کے ارگرد خاموشی سے تیرتی رہتی ہیں۔ تاہم جھیل میں بہت زیادہ گہرائی میں جانے سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ وہاں خطرناک حد تک ہائیڈرون سلفرائیڈ گیس پھیلی ہوئی ہے جو کہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے۔
ولاریسیا آتش فشاں
جنوبی چلی میں واقع یہ آتش فشاں مہم جوئی کے شوقین سیاحوں کے لیے ایک لازمی مقام مانا جاتا ہے، خاص طور پر موسم گرم کے دوران ہزاروں افراد اس آتش فشاں کی چوٹی تک چڑھائی کی کوشش کرتے ہیں تاکہ متحرک لاوے کی جھیل کا نظارہ کیا جاسکے۔ سردیوں میں بھی دلیر گروپس برفانی ڈھلانوں کو سر کرتے ہوئے برفانی تودوں کو دھوکا دیتے ہوئے اوپر پہنچتے ہیں۔ تاہم اگر آپ کو اس کوہ پیمائی میں کوئی دلچسپی نہیں تو وہاں ایک ایسا کام بھی آپ کو دعوت دیتا ہے جس کے لیے بہت زیادہ حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ ہے بنگی چمنگ جو کہ ایک ہیلی کاپٹر سے لگائی جاتی ہے جو کہ اس آتش فشاں کے لاوا اگلتے گڑھے کے بالکل اوپر کھڑا ہوتا ہے۔
فیری میڈوز
ویسے تو یہ انتہائی خوبصورت اور مسحور کردینے والا مقام ہے مگر وہاں جانے والا راستہ ضرور دہشت زدہ کردیتا ہے۔ رائے کوٹ پل سے شاہراہ قراقرم کو خیرباد کہتے ہوئے بذریعہ جیپ اوپر کالے پہاڑوں کی جانب بڑھتی ہے۔ یہ انسانی ہاتھوں سے بنا ایک ایسا راستہ جس پر جیپ کے علاوہ کوئی اور گاڑی نہیں چل سکتی اور اس راستے کو دنیا کا دوسرا خطرناک ترین جیپ ٹریک کہا جاتا ہے۔ بہت سے لوگ اس ٹریک پر جیپ کے سفر میں اپنے ان نا کردہ گناہوں کی بھی معافی مانگ لیتے ہیں جو ابھی انہوں نے کرنے ہوتے ہیں۔
نارتھ یونگاس روڈ
یہ دنیا کی خطرناک ترین سڑک ہے اور اسے عام طور پر “ موت کی سڑک “ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بولیویا میں واقع یہ سڑک انتہائی بلندی پر یعنی 15 ہزار فٹ کی بلندی لہریے دار شکل میں واقع ہے اور پہاڑوں کو کاٹ کر بنائی گئی ہے۔ ہر سال اس پر سے سینکڑوں گاڑیاں گزرتی ہیں جن میں بعض بدقسمت گاڑیاں 1000 میٹر سے زیادہ نیچے جا گرتی ہیں۔ جس کی وجہ اس کی کم چوڑائی بھی ہے جو صرف 12 فٹ سنگل لین پر محیط ہے، حفاظتی باڑوں کی کمی ہے اور بارش و دھند میں منظر نظر نہ آنے کے باعث یہاں سالانہ دو سے 300 افراد اس سڑک پر سفر کے دوران اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اپنی اسی خطرناکی کی وجہ سے یہ اب گاڑیوں کی گزرگاہ کی بجائے مہم جو سائیکلسٹ کا پسندیدہ مقام ضرور بنتی جارہی ہے۔
ٹیاہیوپو
سرفنگ دنیا بھر میں متعدد افراد کا پسندیدہ کھیل ہے مگر تاہیٹی کے جنوب مغربی ساحل میں واقع گاﺅں ٹیاہیوپو میں سرفنگ کے دوران سمندری لہروں سے مہم جوئی جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے۔ 21 فٹ تک کی بلندی پر پہنچ جانے والی لہر عام افراد کے تو ہوش ہی اڑا دیتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ پیشہ ور اور مہم جو سرفرز کے لیے پسندیدہ مقام بن چکا ہے۔ گزشتہ 15 سال کے دوران اس جگہ سرفنگ کے دوران پانچ ہلاکتیں ریکارڈ ہوچکی ہیں جس کی وجہ یہاں بیس انچ گہرائی میں بلیڈ جیسی تیز دھار مونگوں کی چٹانیں ہیں۔
پیڈرا دا گیوا
برازیل کے شہر یو ڈی جنیرو میں 2762 فٹ بلند ایک پہاڑی پیڈرا دا گیوا موجود ہے جہاں سے سمندر اور شہر کا دلکش نظارہ دیکھا جاسکتا ہے۔ مگر یہ ایک مختلف قسم کی مہم جوئی کا ذریعہ بھی بن چکی ہے۔ اس پہاڑی کے اوپر سے نیشنل پارک، سمندر اور شہر کا نظارہ کیا جاسکتا ہے مگر لوگ وہاں جاکر اپنے حوصلے کو کافی خوفناک انداز سے آزماتے ہیں۔ ویسے تو اس پہاڑی پر چڑھنا بھی کافی ہمت کا کام ہے یعنی تین گھنٹے تو اوپر پہنچنے میں لگ جاتے ہیں اور اس کے لیے جسمانی فٹنس بہت ضروری ہے۔مگر اس سے ہٹ کر جب لوگ پہاڑی کے اوپر پہنچ جاتے ہیں تو پھر وہ ایسی تصاویر لینے میں لگ جاتے ہیں جو دیکھنے والوں کو دہشت زدہ کردیتی ہیں۔
ماﺅنٹ ہیوشان
شمال مغربی چین میں واقع ماﺅنٹ ہوشان کی چوٹیوں پر خوبصورت مندر اور سورج کے طلوع و غروب کے مناظر کسی کا بھی دل جیت سکتے ہیں مگر وہاں تک رسائی کسی کمزور دل کے مالک فرد کے بس کی بات نہیں۔ درحقیقت اس چوٹی تک پیدل ہی پہنچا جاسکتا ہے اور وہ بھی محض 12 انچ چوڑے راتے پر چل کر جس پر پیر لڑکھڑانے کا نتیجہ براہ راست ہزاروں فٹ نیچے زمین سے ٹکرانے کی صورت یں نکل سکتا ہے۔ اگرچہ یہاں پیدل چلنے والے راستے پر زنجیریں لگی ہوئی ہیں مگر اس شکستہ پل نما راستے میں متعدد مقامات ٹوٹے ہوئے یا وہاں زمین ہی نہیں، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ برسوں میں چوٹی تک رسائی کی خواہش سینکڑوں افراد کی جانیں لے گئی اور ہاں وہاں پر سفر کرتے ہوئے نیچے جھانکنا بھی کافی بھاری پڑسکتا ہے۔
کوربیٹ کویلویر
امریکی ریاست وومنگ کے جیکسن ہول ماﺅنٹین ریزروٹ پر واقع یہ برفانی ڈھلوان ہر اسکی انگ کے ماہر کا خواب ہوتی ہے مگر یہ بھی خیال رہے کہ اسے امریکا کی خوفناک ترین برفانی ڈھلان بھی قرار دیا جاتا ہے۔ دس ہزار فٹ سے زائد بلندی پر واقع کوربیٹ نامی یہ ڈھلوان کسی ہیرے کی طرح چکر کاٹتی ہے اور 60 ڈگری کے زاویے سے چھلانگ لگا کر گزرنا پڑتا ہے ، تاہم یہاں کی سب سے بڑی خوبصورتی یا خطرہ چوٹی کے کگر سے پہلی چھلانگ ہے جس کا انحصار برف کی صورتحال پر ہوتا ہے تاہم لگانے کی صورت میں یہ 10 سے 30 فٹ گہرائی میں لگانا ہوتی ہے۔
اسنیک آئی لینڈ
اسے دنیا کا سب سے زیادہ دہشت زدہ کردینے والا مقام بھی قرار دیا جاتا ہے کم از کم اگر آپ سانپوں سے ڈرتے ہیں تو آپ کیلئے اس سے زیادہ بھیانک جزیرہ کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا۔ برازیل کے اس 110 ایکڑ رقبے پر پھیلے جزیرے پر سانپوں کی تعداد 4 ہزار ہے یعنی آپ ہر 6 گز کے فاصلے پر ایک سانپ کا سامنا کرتے ہیں۔ کیوماڈا گریناڈا نامی اس جزیرے میں صرف عام سانپ ہی نہیں بلکہ ایسے سنہرے رنگ کے وائپرز سب سے زیادہ تعداد میں پائے جاتے ہیں جن سے زیادہ زہریلا کوئی اور سانپ دنیا میں ہے ہی نہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس سانپ کا زہر دنیا کے دیگر حصوں میں پائے جانے والے سانپوں کے مقابلے میں 3 سے 5 گنا زیادہ تیز اثر اور خطرناک ہوتا ہے، بلکہ یہ تو انسانی گوشت کو پگھلا بھی سکتا ہے۔ اور حیرت کی بات نہیں اسی سانپ سے برازیل میں سانپ کے کاٹنے سے ہونے والی 90 فیصد ہلاکتیں ہوتی ہیں۔
کیرو نیگرو
وسطی امریکی ملک نکارا گوا کے اس متحرک آتش فشاں پر چڑھائی ہی کافی سنسنی خیز تجربہ ہوتا ہے تاہم اگر آپ اس کی ڈھلان پر پھسلنے کا تجربہ کریں تو جوش و خروش کہاں تک پہنج جائے گا؟ اگر آپ اس کے لیے تیار ہیں تو یہ آتش فشاں آپ کو خوش آمدید کہتا ہے جہاں آپ پلائی ووڈ کے ایک ٹکڑے پر بیٹھ یا کھڑے ہوکر اس ڈھلوان سے پھسلن کا خطرناک تجربہ کرسکتے ہیں۔ ویسے تو سننے میں کوئی خاص نہ لگے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ ایسا کرتے ہوئے یہ بڑا خطرہ ہوتا ہے کہ آپ لاوے سے جل جائے یا زہریلی گیسیں سونگھنا پڑ جائے جو آپ کو کافی عرصے کے لیے بستر پر پھینک دیں گی۔ اور ہاں ایسا کرنے سے پہلے حفاظتی چشمہ اور کپڑے چڑھانا بھی نہ بھولیں کیونکہ یہ آتش فشاں گزشتہ ڈیڑھ سو برسوں میں 20 بار سے زیادہ دفعہ لاوا اگل چکا ہے۔
ڈیولز پول
وکٹوریہ آبشار زمبابوے اور زیمبیا کی سرحد پر واقع مقبول ترین سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے جہاں ہر برس ہزاروں سیاح آتے ہیں۔ تاہم اس کی ایک سب سے بڑی وجہ شہرت ڈیولز پول ہے جو کہ قدرتی طور پر آبشار کے کنارے پر پانی کے بہنے کے مقام پر دائرے کی شکل میں نظر آتا ہے۔ اگست سے جنوری کے درمیان دلہیر تیراکوں کو اس پول سے گزر کر لمبی چھلانگ کا موقع دیا جاتا ہے۔ ایک پھسلن زدہ چٹانی رکاوٹ آپ کو ہزاروں فٹ نیچے جانے سے روکتی ہے اور بیشتر افراد یہاں اپنی زندگی کی یادگار ترین تصویر بنانے کے لیے اس تجربے کا حصہ بنتے ہیں۔
ہاف ڈوم
دنیا کے سب سے زیادہ مہم جو سیاحوں کے لیے بھی کیلیفورنیا کے یوسمیٹ نیشنل پارک کی اس گنبد نما چڑھائی پر چڑھنا کسی چیلنج سے کم ثابت نہیں ہوتا جہاں 400 میٹر بلندی پر جانے کے لیے ساڑھے 8 میل کا راستہ تاروں سے بنی سیڑھی کی مدد سے عبور کرنا پڑتا ہے، خاص طور پر آخری 400 فٹ کا راستہ بہت زیادہ خطرناک ہوتا ہے اور چڑھنے والوں کو مشکل سیڑھیوں پر پورا دھیان رکھنا پڑتا ہے کیونکہ وہاں اسٹیل کی تاروں سے بنی رسی پر پیر پھسلنے کا مطلب چٹانی دیوار سے جاٹکرانے کی شکل میں نکلتا ہے۔
نیو سمیرنا بیچ
امریکی ریاست فلوریڈا کی کاﺅنٹ وولیوسیا کا یہ ساحلی مقام بظاہر تو عام سا لگتا ہے جہاں لوگ تفریح کے لیے آتے ہیں مگر اس جگہ کو دنیا میں شارک کے حملوں کا دارالحکومت بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس مقام پر شارک کے حملوں کے اتنے واقعات ریکارڈ ہوئے ہیں جتنے دنیا بھر میں کل ملا کر بھی نہیں ہوتے۔ درحقیقت اس ساحلی مقام پر اگر آپ تیراکی کرنے کی ہمت کرتے ہیں تو ممکنہ طور پر آپ کا سامنا 10 فٹ کی ایک شارک سے بھی ہوسکتا ہے۔
موہر کی چٹانیں
موہر کی چٹانیں یا Cliffs of Moher آئرلینڈ کے علاقے برن کے جنوب مغربی کنارے پر واقع سمندری چٹانیں ہیں جو کہ سیاحوں میں انتہائی مقبول بھی ہیں، تاہم یہ وہاں کے خطرناک ترین مقامات میں سے ایک ہے۔ یہاں پہاڑی کے کونے پر ایک غلط قدم کا مطلب 700 فٹ نیچے گہرے سمندر میں لے جاسکتا ہے۔ سیاحوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ اس خوبصورت مقام کو دیکھنے کے لیے آفیشل راستے پر ہی سفر کریں یا نظارے کے لیے بنائے گئے 3 پلیٹ فارمز کو استعمال کریں۔
سانڈوں کے آگے دوڑنا، پامپلونا، اسپین
دیکھنے اور سننے میں تو یہ کافی پرجوش ہے کہ سانڈوںکے آگے دوڑا جائے اور یہی وجہ ہے کہ ہر سال ہزاروں افراد دنیا بھر سے پامپلونا میں سجنے والے اس میلے کا حصہ بننے آتے ہیں، مگر یہ انتہائی خطرناک مہم جوئی بھی ثابت ہوسکتی ہے۔ 1974 سے اب تک اس فیسٹیول پر شرکت کرنے والے 15 افراد ہلاک جبکہ سیکڑوں یا ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔
ٹریفٹ برج، سوئٹزرلینڈ
دیکھنے میں ہی یہ پل انتہائی خطرناک لگتا ہے تاہم سوئس الپس میں سیاحت کے دوران اس پل سے گزرنے کے لیے دل بہت مضبوط ہونا چاہئے۔ یہ بنیادی طور پر نیپال میں تین رسیوں کے پل سے متاثر ہوکر بنایا گیا تھا، تاہم رسیوں کی بجائے اسٹیل اور لکڑی سے تعمیر کیا گیا۔ 300 فٹ بلند اور 560 فٹ طویل اس برج کو دنیا کے چند بڑے سسپنشن برجز میں سے ایک مانا جاتا ہے اور یہاں تک پہنچنے کے لیے تین کیبل کار رائیڈز کے مزے لینے پڑتے ہیں۔
ییلو سٹون نیشنل پارک
امریکی ریاست ویومنگ میں واقع اس نیشنل پارک کا کچھ حصہ مونٹانا اور آئیڈاہو میں بھی ہے، اسے دنیا کے پہلے نیشنل پارک ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ مگر یہاں جانے والوں کو خبردار کیا جاتا ہے کہ ہائیکنگ، کیمپنگ یا گھومنے پھرنے کے دوران ریچھوں کے حملے کا سامنا ہوسکتا ہے، ویسے ایسا ہوتا بہت کم ہے، یعنی سال بھر میں اوسطاً ایسا ایک حملہ ہوتا ہے۔
ڈیتھ ویلی
وادی موت یا ڈیتھ ویلی امریکا کا سب سے گرم، خشک اور سطح سمندر سے نچلا ترین مقام ہے جو کہ کیلیفورنیا میں واقع ہے۔ یہاں گھومتے ہوئے ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ ہر وقت درپیش رہتا ہے جبکہ وہاں جانے والوں کو روزانہ کم از کم ایک گیلن پانی پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے، گرمی میں پہاڑیوں پر چڑھنے سے گریز اور شاہراﺅں کے قریب رہنا ضروری ہوتا ہے۔ موسم گرما میں یہاں عام طور پر درجہ حرارت 120 ڈگری فارن ہائیٹ سے تجاوز کرجاتا ہے۔
فارمولا روزا رولر کوسٹر، ابوظبہی
زندگی میں رفتار کی ضرورت ہے تو ابوظبہی کی یہ رولر کوسٹر یہ کمی پوری کردے گی جس کی رفتار 149 میل فی گھنٹہ ہے اور اسی وجہ سے اسے تیز ترین رولر کوسٹر کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ یہ 1.3 میل کے فاصلے پر پھیلی ہوئی ہے اور اتنا فاصلہ محض 92 سیکنڈ میں طے کرتی ہے، بالکل ایسا لگتا ہے جیسے آپ کسی فارمولا ون ریس کا حصہ ہوں۔
تبصرے (28) بند ہیں