'یمن میں مداخلت کے خلاف پارلیمنٹ میں اتفاقِ رائے'
اسلام آباد: مشیر برائے خارجہ امور اور قومی سلامتی سرتاج عزیز نے یمن میں مداخلت کے خلاف پارلیمنٹ میں اُبھرتے ہوئے اتفاقِ رائے کی جانب اشارہ کیا ہے۔
انہوں نے ایرانی وزیرخارجہ جاوید ظریف کے ہمراہ دفترِ خارجہ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’یمن کی خانہ جنگی میں پاکستان کی عدم شمولیت کے مشورے پر پارلیمنٹ میں وسیع تر اتفاقِ رائے پایا جاتا ہے۔‘‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پہلے تین روز جاری بحث کے حوالے سے اپنے احساسات کا اظہار کیا۔
لیکن انہوں نے واضح کیا کہ پارلیمنٹ کے حتمی فیصلے کے بارے میں کوئی پیشگوئی نہیں کی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کی تقاریر میں پیش کی گئی سفارشات میں تجاویز دی گئی ہیں کہ پاکستان کو کسی جارحانہ کارروائی میں حصہ نہیں لینا چاہیے، لیکن بات چیت کے ذریعے ایک پُرامن حل کے لیے اثرانداز ہونے یا مصالحت کی کوشش کرنی چاہیے۔‘‘
حکومت نے یہ اجلاس حزبِ اختلاف کی درخواست پر طلب کیا ہے، جس میں یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف دس قومی فوجی اتحاد میں شمولیت کے لیے سعودی عرب کی درخواست پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔
حزبِ اختلاف نے یہ درخواست ان رپورٹس کے پیش نظر کی تھی جن کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے خاموشی سے سعودیوں کو فوجی مدد کی یقین دہانی کرادی ہے۔
پارلیمانی مباحثے کے لیےپہلے تین دن مختص کیے گئے تھے، اب جمعہ تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
مشیر برائےخارجہ امور نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ نے پڑوس میں جاری صورتحال کے حوالے سے سعودی عرب کے ساتھ بھی یکجہتی کا اظہار کیا۔