سابق وفاقی وزیرکےبیٹےکا فائرنگ کا اعتراف
لاہور: پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں 16سالہ زین کو قتل کرنے والے ملزم مصطفی کانجو نے اعتراف جرم کر لیا۔
کیولری گراونڈ میں سابق وفاقی وزیر صدیق کانجو کے صاحبزادے مصطفی کانجو نے مشتعل ہو کر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں راہگیر سولہ سالہ زین جاں بحق جبکہ ایک اور لڑکا زخمی ہو گیا تھا۔
پولیس ریمانڈ کے دوران ملزم نے اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کسی قتل کرنے کی نیت سے نہیں آیا تھا اور نہ ہی زین اس کا ٹارگٹ تھا اس نے مشتعل ہو کر فائرنگ کی ، جس کا نشانہ زین بن گیا۔
یہ بھی پڑھیں : زین قتل کیس میں سابق وزیر مملکت کا بیٹا گرفتار
تفتیشی افسر امتیاز شاہ کے مطابق واردات میں استعمال ہونے والی کلاشنکوف پر ملزم مصطفی کانجو کے فنگر پرنٹس ملے ہیں۔
واضح رہے کہ 2 اپریل کو گاڑی کی ٹکر کے تنازع پر 16 سالہ طالب علم زین کو قتل کرنے کے الزام میں سابق وزیر مملکت صدیق کانجو کے بیٹے مصطفیٰ کانجو کو خوشاب سے گرفتار کیا گیا تھا۔
مصطفیٰ کانجو نے گزشتہ روز کیولری گراؤنڈ میں گاڑی کی ٹکر کے تنازع کے بعد اپنے گارڈ کے ہمراہ فائرنگ کردی تھی، جس کی زد میں آکر نویں جماعت کا طالب علم زین ہلاک ہوا تھا۔
مصطفیٰ کانجو کے والد صدیق کانجو سابق مملکت برائے امور خارجہ رہ چکے ہیں۔
مزید پڑھیں : زین قتل کیس میں مصطفیٰ کانجو کا جسمانی ریمانڈ
مقتول زین کے ماموں کا کہنا ہے کہ انھیں مصطفٰی کانجو کے خاندان کی جانب سے فون کالز موصول ہو رہی ہیں جن میں ان سے مقدمہ واپس لینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے، دوسری صورت میں انھیں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں ہیں۔
مصطفیٰ کانجو کی گرفتاری پر مقتول زین کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس طرح زین واپس نہیں آسکتا لیکن حکومت کو وی آئی پی کلچر پر لگام ڈالنے کی ضرورت ہے تاکہ زین جیسے مزید معصوم نوجوان اپنی جانوں سے ہاتھ نہ دھو بیٹھیں ۔
تبصرے (2) بند ہیں