'یمن آپریشن میں حصہ لینے کا فیصلہ نہیں کیا'
اسلام آباد: وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ یمن آپریشن میں حصہ لینے کا فیصلہ نہیں کیا گیا، لیکن اگر سعودی عرب کی جغرافیائی حیثیت کوخطرہ لاحق ہوا تو پاکستان دفاع کرے گا۔
جمعے کو قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ فی الحال پاکستان کا وفد سعودی عرب نہیں جارہا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 'ہم نے سعودی عرب کو اس صورتحال کو دیکھنے کی پیشکش کی، لیکن عرب لیگ نے یہ معاملہ اپنے ذمے لے لیا ہے۔ اب حکومت عرب لیگ کے اجلاس کا انتظار کررہی ہے اور امید ہے کہ عرب لیگ یمن کے معاملے کو حل کرلے گی۔ اگر ضرورت پڑی تو اس معاملے کو او آئی سی میں بھی اٹھایا جاسکتا ہے'۔
مزید پڑھیں:یمن آپریشن: سعودی درخواست پرغور جاری، پاکستان
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فرقہ واریت کی فالٹ لائن موجود ہیں اور سعودی عرب سے بھی ہمارا تعلق انتہائی گہرا ہے، لیکن ہم کوئی ایسا فیصلہ نہیں کرنا چاہتے، جس پر 15 سال بعد افسوس ہو اور نہ ہی کسی ایسے تصادم کوہوا دینا چاہتے جس کے اثرات مسلم امہ پرپڑیں۔
مسلم امہ میں فرقہ واریت اور بد امنی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت لیبیا میں کوئی حکمرانی نہیں ہے، جبکہ یمن، شام اور عراق میں فرقہ واریت اپنے عروج پر ہے، اس معاملے کو ہوا دینے کے بجائے اس کے پھیلاؤ کو روکنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان جنگ کے براہ راست اثرات ہم پر پڑے اور پاکستان اب تک افغانستان میں بدامنی کے نتائج بھگت رہا ہے، تاہم اب صورتحال کچھ بہتری کی جانب گامزن ہے۔
وزیر دفاع نے مسلم امہ میں تنازعات کے خاتمے کے لیے بحیثیت 'سہولت کار' پاکستان کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان تنازعات کے خاتمے کے لیے کسی بھی قسم کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
تاہم انھوں نے واضح کیا کہ پاکستان کسی ایسے تنازعے کا حصہ نہیں بنے گا جو مسلم امہ میں اختلافات کا باعث بن کر فرقہ واریت کو جنم دے اور جس کے نقصانات پاکستان کو برداشت کرنا پڑیں۔ انھوں نے موجودہ حالات میں نفاق کے بجائے اتحاد اور اتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔
خواجہ آصف نے واضح کیا کہ کسی بھی فوجی اقدام سے پہلے پارلیمنٹ کواعتماد میں لیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:یمن:باغیوں کے خلاف آپریشن میں پاکستان شامل؟
وفاقی وزیر دفاع کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز یعنی جمعرات کو سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے سعودی حکام کے حوالے سے بتایا تھا کہ پاکستان اور مصر سمیت 5 مسلمان ملک یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف جاری کارروائی میں حصہ بننا چاہتے ہیں۔
یمن میں جاری خانہ جنگی کے بعد سعودی عرب نے یمنی حکومت کو حوثی باغیوں کے خلاف مدد فراہم کرتے ہوئے فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔
العربیہ کے مطابق، اس آپریشن میں متحدہ عرب امارات کے 30، بحرین کے 15، کویت کے 15، قطر کے 10 اور اردن کے 6 جنگی جہاز حصہ لے رہے ہیں۔
تبصرے (2) بند ہیں