• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

'یمن آپریشن میں حصہ لینے کا فیصلہ نہیں کیا'

شائع March 27, 2015
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف—۔فائل فوٹو/ رائٹرز
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف—۔فائل فوٹو/ رائٹرز

اسلام آباد: وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ یمن آپریشن میں حصہ لینے کا فیصلہ نہیں کیا گیا، لیکن اگر سعودی عرب کی جغرافیائی حیثیت کوخطرہ لاحق ہوا تو پاکستان دفاع کرے گا۔

جمعے کو قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ فی الحال پاکستان کا وفد سعودی عرب نہیں جارہا۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 'ہم نے سعودی عرب کو اس صورتحال کو دیکھنے کی پیشکش کی، لیکن عرب لیگ نے یہ معاملہ اپنے ذمے لے لیا ہے۔ اب حکومت عرب لیگ کے اجلاس کا انتظار کررہی ہے اور امید ہے کہ عرب لیگ یمن کے معاملے کو حل کرلے گی۔ اگر ضرورت پڑی تو اس معاملے کو او آئی سی میں بھی اٹھایا جاسکتا ہے'۔

مزید پڑھیں:یمن آپریشن: سعودی درخواست پرغور جاری، پاکستان

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فرقہ واریت کی فالٹ لائن موجود ہیں اور سعودی عرب سے بھی ہمارا تعلق انتہائی گہرا ہے، لیکن ہم کوئی ایسا فیصلہ نہیں کرنا چاہتے، جس پر 15 سال بعد افسوس ہو اور نہ ہی کسی ایسے تصادم کوہوا دینا چاہتے جس کے اثرات مسلم امہ پرپڑیں۔

مسلم امہ میں فرقہ واریت اور بد امنی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت لیبیا میں کوئی حکمرانی نہیں ہے، جبکہ یمن، شام اور عراق میں فرقہ واریت اپنے عروج پر ہے، اس معاملے کو ہوا دینے کے بجائے اس کے پھیلاؤ کو روکنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان جنگ کے براہ راست اثرات ہم پر پڑے اور پاکستان اب تک افغانستان میں بدامنی کے نتائج بھگت رہا ہے، تاہم اب صورتحال کچھ بہتری کی جانب گامزن ہے۔

وزیر دفاع نے مسلم امہ میں تنازعات کے خاتمے کے لیے بحیثیت 'سہولت کار' پاکستان کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان تنازعات کے خاتمے کے لیے کسی بھی قسم کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

تاہم انھوں نے واضح کیا کہ پاکستان کسی ایسے تنازعے کا حصہ نہیں بنے گا جو مسلم امہ میں اختلافات کا باعث بن کر فرقہ واریت کو جنم دے اور جس کے نقصانات پاکستان کو برداشت کرنا پڑیں۔ انھوں نے موجودہ حالات میں نفاق کے بجائے اتحاد اور اتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔

خواجہ آصف نے واضح کیا کہ کسی بھی فوجی اقدام سے پہلے پارلیمنٹ کواعتماد میں لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:یمن:باغیوں کے خلاف آپریشن میں پاکستان شامل؟

وفاقی وزیر دفاع کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز یعنی جمعرات کو سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے سعودی حکام کے حوالے سے بتایا تھا کہ پاکستان اور مصر سمیت 5 مسلمان ملک یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف جاری کارروائی میں حصہ بننا چاہتے ہیں۔

یمن میں جاری خانہ جنگی کے بعد سعودی عرب نے یمنی حکومت کو حوثی باغیوں کے خلاف مدد فراہم کرتے ہوئے فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔

العربیہ کے مطابق، اس آپریشن میں متحدہ عرب امارات کے 30، بحرین کے 15، کویت کے 15، قطر کے 10 اور اردن کے 6 جنگی جہاز حصہ لے رہے ہیں۔

تبصرے (2) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai Mar 28, 2015 12:32am
یمن کی لڑائی میں شامل نہ ھونے کا فیصلہ دانشمندی ھے ہمیں کسی ایسی لڑائی میں حصہ نہیں لینا چاہئے جسکے اثرات ملک کیلئے خطرناک ھوں یمن کی لڑائی فرقہ ورانہ ھے اور اس لڑائی سے سعودیہ کو کوئی حطرہ نہیں اس قسم کی لڑائی میں حصہ لینا پاکستاں کے مفاد میں نہیں ھم گذشتہ 35 سال سے دوسروں کی لڑائی میں حصہ لینے کا نتیجہ اج تک بھگت رھے ھیں سعودیوں کے ساتھ کسی کی زاتی تعلقات اپنی جگہ لیکن ان پرملکی مفادات کو ہرگز ترجیح نہیں دی جاسکتی عراق شام یمن لیبیا وغیرہ جو کچھ ھورہا ھے اسکا زمہ دار پاکستان نہیں پاکستان کو پرائی جنگ میں حصہ لینے کی قطعی ضرورت نہیں ھم پہلے ہی دوسروں کی لگائی ہوئی اگ میں حود جل رہے ھیں ملک کسی اور کے جنگ میں حصہ لینے کا متحمل نہیں ھوسکتا ھے مشرق وسطیٰ کا مسئلہ بہت پیچیدہ ھوچکا ھے اس کو بات چیت کے ذریعہ حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے
Matt Serene Mar 28, 2015 03:26pm
Here is what Hassan Nasrullah said about Yemen's situation. BERUIT (AP_Friday March 27, 2015) Hassan Nasrallah rejected Riyadh's claim that it had assembled a coalition to conduct airstrikes against Shiite Houthi rebels in order to save Yemen, an operation named "Decisive Storm." He said that since Israel was created in 1948 "there has been no decisive storm or even a decisive breeze" to help the Palestinians."The real reason (for the war) is that Saudi Arabia lost its control and dominance in Yemen and the aim of war is to restore control and hegemony over Yemen. Period," Nasrallah said. He condemned what he called a "Saudi-American aggression on Yemen, its people, army, installations, present and future." The Hezbollah leader called for a POLITICAL SOLUTION in Yemen, warning Saudi Arabia that it will not win the war.

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024